جوبائیڈن انتظامیہ آتے ہی افغان حکومت نے طالبان کارکنوں کو ہسپتالوں سے گرفتار کرنا شروع کردیا
کابل (ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کی رخصتی اور جوبائیڈن انتظامیہ آنے کے بعد افغانستان میں حکومت نے طالبان کے خلاف کارروائیوں میں تیزی کردی ہے اور ایسے جنگجوؤں کو دوبارہ گرفتار کرنا شروع کردیا ہے جنہیں امریکہ اور طالبان میں معاہدے کے بعد رہا کیا گیا تھا۔
وائس آف امریکہ کے مطابق کابل انتظامیہ نے اب تک طالبان کے 600 قیدیوں کو دوبارہ گرفتار کیا ہے۔ حکام کا الزام ہے کہ یہ جنگجو معاہدے کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے اور پھر سے جنگی کارروائیوں میں شریک ہوگئے تھے۔
افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کابل انتظامیہ کے قیدیوں کے دوبارہ طالبان کی جنگی کارروائیوں میں شامل ہونے کے دعووں کی نفی کی ہے اور کہا ہے کہ 40 کارکنوں کو ان کے گھروں پر چھاپے مار کر یا تو گرفتار کیا گیا یا انہیں قتل کردیا گیا ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ جن لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے ان میں سے اکثریت مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج تھی۔
خیال رہے کہ امریکہ اور طالبان کے مابین طے پانے والے معاہدے کے تحت کابل انتظامیہ نے پانچ ہزار طالبان جنگجوؤں کو رہا کیا تھا، رہائی سے پہلے ان قیدیوں سے یہ معاہدہ بھی کیا گیا تھا کہ وہ دوبارہ افغان حکومت اور عوام کے خلاف کارروائیوں کا حصہ نہیں بنیں گے۔ معاہدے کے تحت طالبان نے افغانستان کے ایک ہزار سیکیورٹی اہلکاروں کو رہا کیا تھا۔
یہاں یہ بھی واضح رہے کہ امریکہ اور طالبان کے معاہدے کے تحت مئی 2021 تک افغانستان سے تمام غیر ملکی افواج کا انخلا ہونا ہے، تاہم جوبائیڈن انتظامیہ نے کہا ہے کہ وہ اس معاہدے پر نظر ثانی کرے گی۔