دلی میں کسانوں کا ٹریکٹر مارچ، پولیس کے اتنے اہلکار زخمی کہ مودی سرکار ہل کر رہ گئی
نئی دلی (ڈیلی پاکستان آن لائن) بھارت کے یوم جمہوریہ کے موقع پر کسانوں کے ٹریکٹر پریڈ کے دوران ہنگاموں میں پولیس کے 83 اہلکار زخمی ہوگئے۔
دلی پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ کسانوں کے احتجاج کے دوران بعض جگہوں پر تشدد کے واقعات پیش آئے جن کے نتیجے میں 83 اہلکار زخمی ہوئے۔
بھارت کی وفاقی حکومت نے دلی میں کسانوں کے احتجاج میں پیش آنے والے واقعات کے بعد امن و امان قائم رکھنے کیلئے مزید پیرا ملٹری فورس تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
امن و امان کے پیش نظر نئی دلی میں رات 12 بجے تک کیلئے انٹرنیٹ سروس معطل کردی گئی ہے جبکہ ریاست ہریانہ کے تین اضلاع سونی پت، پلوال اور جھجڑ میں صبح پانچ بجے تک کیلئے انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس سروس بند کی گئی ہے۔
#WATCH | Delhi: Protestors attacked Police at Red Fort, earlier today. #FarmersProtest pic.twitter.com/LRut8z5KSC
— ANI (@ANI) January 26, 2021
خیال رہے کہ آج بھارت کے یوم جمہوریہ کے موقع پر کسانوں کی جانب سے نئی دلی میں ٹریکٹر مارچ کیا گیا جس میں بھارتی ریاستوں پنجاب، ہریانہ اور اتر پردیش کے لاکھوں کسانوں نے شرکت کی۔
All this just to save supreme leader's crony friends!! ????????♂️
— AutoRaja ✋ (@AutoRaja1212) January 26, 2021
Modi government is to be held accountable for everything.
From anti-farmer #FarmLaws to planting their party men to create violence against farmers in Delhi.#ResignAmitShah#FarmersProtest
pic.twitter.com/oNQxA4MkCY
کسانوں کے احتجاج کے دوران بعض مقامات پر ناخوشگوار واقعات بھی دیکھنے کو ملے ۔ پولیس نے ٹریکٹر مارچ کو روکنے کیلئے کسانوں پر لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا استعمال بھی کیا۔ مظاہرین میں سے بعض لوگوں نے دلی کے تاریخی لال قلعے کا رخ کیا اور اس پر خالصتان تحریک کا جھنڈا لہرادیا۔
#WATCH A protestor hoists a flag from the ramparts of the Red Fort in Delhi#FarmLaws #RepublicDay pic.twitter.com/Mn6oeGLrxJ
— ANI (@ANI) January 26, 2021
بھارتی کسان گزشتہ سال نومبر سے مودی سرکار کی جانب سے متعارف کرائے گئے نئے زرعی قوانین کے خلاف مسلسل احتجاج کر رہے ہیں۔ طویل عرصہ گزر جانے کے باوجود مودی سرکار کسانوں کے تحفظات دور کرنے میں ناکام رہی ہے۔