پی ایم سی کی وجہ سے داخلے نہ ہونے کے برابر، ڈینٹل کالجز کو تباہی سے بچایا جائے، پامی کا صدر ،وزیراعظم سے مطالبہ
لاہور (ویب ڈیسک) پاکستان میڈیکل کمیشن ( پی ایم سی) کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے ملک بھر کے پرائیویٹ ڈینٹل کالجز میں داخلے نہ ہونے کے برابر ، گزشتہ سال بھی سندھ میں ڈینٹل کالجز کی 500 سیٹیں خالی رہ گئیں تھیں۔
پاکستان ایسوسی ایشن آف پرائیویٹ میڈیکل اینڈ ڈینٹل انسٹی ٹیوشن (پامی) نے صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی ، وزیر اعظم عمران خان اور معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان سے مطالبہ کیاہے کہ ڈینٹل کالجز کو تباہی سے بچایا جائے ۔ اگر پرائیویٹ ڈینٹل کالجز کی حالتِ زار کا نوٹس نہ لیا گیا تو اربوں روپے کا نقصان ہو گا جس کے بعد ملک بھر کے ڈینٹل کالجز کی تالہ بندی کرنے پر مجبور ہو جائیں گے ۔
پامی کے ہنگامی اجلاس میں بتایا گیا کہ گزشتہ سال بھی سندھ کے ڈینٹل کالجز کی تباہی کے حوالے سے صدر پامی سندھ نے ارباب اختیار کو آگاہ کیا گیا تھا لیکن نوٹس نہ لیا گیا جس کا خمیازہ سندھ کے پرائیوٹ ڈینٹل کالجز کو بھگتنا پڑا ۔ سندھ حکومت کو ڈینٹل کالجز کو تباہی سے بچانے کے لیے ایم ڈی کیٹ سکور سو فیصد کرنا پڑا ۔ اب پنجاب کے ڈینٹل کالجز میں بھی بحران شدت اختیار کر گیا ہے۔
پامی پاکستان کی جانب سے ایک بار پھر 23 جنوری کو وزیرعظم ، صدر مملکت کو خطوط لکھ کر تمام صورت حال سے آگاہ کر دیا گیا ہے ۔ ارباب اختیار کی جانب سے ایک بار پھر نوٹس نہ لیا گیا تو سندھ کی طرح پنجاب میں ڈینٹل کالجز تباہ ہو جائیں گے۔ اجلاس میں ممبرز نے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں میڈیکل کے شعبے کا گراف دن بہ دن نیچے جا رہا ہے جس کی سب سے بڑی وجہ پی ایم سی کا تمام سٹیک ہولڈرز کی عدم موجودگی میں نئے قوانین بنانا اور انہیں بغیر پریکٹس کے لاگو کر دینا ہے جبکہ یہ رویہ گزشتہ چند سال سے روا رکھا جا رہا ہے جس کی وجہ سے ہر سال پاکستان کے ہزاروں طلباء میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنے بیرون ملک چلے جاتے ہیں۔
اجلاس میں ایگزیکٹیو کونسل ممبرز نے مزید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ موجودہ صورتحال میں اگر صرف ڈینٹل کی بات کی جائے تو اس وقت ملک بھر میں پرائیویٹ ڈینٹل کالجز میں داخلے نہ ہونے کے برابر ہیں جبکہ گزشتہ سال بھی پی ایم سی کی ناقص پالیسیز کے باعث صوبہ سندھ کے ڈینٹل کالجز کی 500 سیٹیں بھری نہ جا سکیں۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ اس سال میڈیکل اور ڈینٹل کے لئے داخلے اکٹھے کھولنے کا اعلان کیا گیا ہے اور دونوں کے داخلوں کے لئے ایم ڈی کیٹ کا ایک ہی میرٹ رکھا گیا جبکہ ماضی میں اس کے برعکس پہلے میڈیکل کے داخلے مکمل کئے جاتے تھے اور اس کے بعد ڈینٹل کے داخلے کھولے جاتے تھے ۔
اعداد وشمار کے مطابق ملک بھر میں 40 ہزار سے زائد جعلی عطائی ڈینٹل پریکٹیشنرز عوام کی زندگیوں سے کھیل رہے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق ترقی پذیر ممالک میں 75 ہزار افراد کے لیے ایک ڈینٹل ڈاکٹر کی ضرورت ہے جبکہ ہمارے ملک میں ایک لاکھ 30 ہزار افراد کے لیے ایک ڈینٹل ڈاکٹر موجود ہے۔ پامی اجلاس میں متفقہ طور پر مطالبہ کیا گیا کہ ڈاکٹرز کی کمی کو پورا کرنے کے لیے اور جعلی عطائی ڈاکٹروں سے عوام کو بچانے کے لیے مزید ڈینٹل کالجز کی ضرورت ہے نہ کہ موجودہ ڈینٹل کالجز کو تباہی سے دو چار کیا جائے۔