بنگلہ دیش  ،شیخ حسینہ کے ظلم کے شکار   قید 178 نیم فوجی اہلکاررہا

Jan 26, 2025 | 09:59 AM

 ڈھاکہ (آئی این پی )بنگلہ دیشی عبوری حکومت نے   16 سال سے قید  178 سابق نیم فوجی اہلکاروں کو جیل سے رہا کر دیا ۔

غیرملکی نشریاتی ادارے کی  رپورٹ کے مطابق یہ فوجی اہلکار  2009 کی پر تشدد بغاوت میں ملوث ہونے کے الزام میں قید تھے، بغاوت کے خاتمے کے بعد اس میں شامل ہونے کے الزام میں ہزاروں افراد کو گرفتار کیا گیا،  ابتدائی طور پر  150 سے زیادہ افراد کو موت کی سزا سنا دی گئی تھی،  ان مقدمات کی کارروائی کے طریقہ کار، اور ان میں ہونے والی مبینہ کوتاہیوں پر انسانی حقوق کی تنظیموں نے سوالات اٹھائے اور تنقید بھی کی تھی۔  ضمانت پر رہا ہونے والے افراد کوپہلے ہی قتل کے الزام سے بری کیا جا چکا ہے،  انسانی حقوق کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ان قیدیوں کے مقدمات بغاوت کے ایک دہائی سے زائد عرصے بعد بھی التوا کا شکارتھے، ان افراد کی رہائی شیخ حسینہ واجد کی 15سالہ حکومت کا تختہ الٹنے کے چند ماہ بعد عمل میں آئی ہے،  16 سال سے جیلوں میں قید نیم فوجی اہلکاروں کی رہائی کی خبر پھیلتے ہی جیلوں کے باہر قیدیوں کے رشتہ داروں نے جمع ہونا شروع کر دیا۔

رہا ہونے والے 38 سالہ عبدالقاسم نے کہا کہ میں اپنے جذبات کو الفاظ میں بیان نہیں کر سکتا کہ میں اپنی فیملی کے پاس واپس جا رہا ہوں۔رہا ہونے والے مردوں میں سے ایک کی 40 سالہ شریک حیات شیولی اختر نے اس موقع پر کہا کہ''یہ سب ایک خواب لگ رہا ہے، اگر حسینہ واجد اقتدار میں ہوتی تو میرے شوہر کبھی بھی جیل سے باہر نہیں آ سکتے تھے۔ شیخ حسینہ کے دور میں کوئی انصاف نہیں تھا،  ہمارے ساتھ، جو ہوا، وہ غیر منصفانہ تھا، میرے شوہر کو بغاوت یا قتل کے بارے میں کچھ نہیں معلوم تھا،  جب انہیں گرفتار کیا گیا تو وہ بی ڈی آر میں نئے نئے تھے۔شیخ حسینہ کے دورحکومت میں بنگلہ دیش میں2009 کی دو روزہ بغاوت کی بنیاد دراصل عام فوجیوں میں برسوں سے پائے جانے والے غصے کو ٹھہرایا گیا ۔ یہ فوجی اپنی تنخواہوں میں اضافے اور اپنے ساتھ ہونے والے سلوک میں بہتری کی اپیلیں کرتے رہے، جنہیں یکسر نظر انداز کیا جاتا رہا۔ واضح رہے کہ یہ تحقیقات شیخ حسینہ کے دور میں کی گئی تھیں۔  شیخ حسینہ کے مخالفین کا دعوی ہے کہ وہ فوج کو کمزور کرنے اور اپنی طاقت کو مضبوط کرنے کے منصوبے کے تحت بغاوت کو منظم کرنے کی سازش میں خود ملوث تھی۔شیخ حسینہ کا تختہ الٹنے کے بعد سے، تشدد میں ہلاک ہونے والے فوجیوں کے اہل خانہ تحقیقات دوبارہ شروع کرنے کے لیے مہم چلاتے رہے۔ان مطالبات پر نئی عبوری حکومت نے گزشتہ ماہ عمل درآمد شروع کیا۔

مزیدخبریں