ذوالفقار بھٹو کے نظریاتی مخالفین پیپلز پارٹی پر قابض ہو چکے ہیں،چودھری غلام عباس

ذوالفقار بھٹو کے نظریاتی مخالفین پیپلز پارٹی پر قابض ہو چکے ہیں،چودھری غلام ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(شہزاد ملک ) پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما چودھری غلام عباس نے کہا ہے کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے جن طبقات کے خلاف پیپلز پارٹی کی بنیاد رکھی تھی آج بد قسمتی سے وہی لوگ پیپلز پارٹی پر قابض ہو چکے ہیں ،بے نظیر شہید نے میاں منظور وٹو کو بطور وزیراعلی کرپشن کرنے پر ہٹایا تھا آج وہ پیپلز پارٹی پنجاب کا صدر ہے ،مخدوم سید احمد محمود نے رحیم یار خان میں سب سے زیادہ جیالوں کو نقصان پہنچایا آج وہ پیپلز پارٹی جنوبی پنجاب کا صدر ہے‘ بھٹو شہید اوربے نظیر شہید نے اپنی اپنی حکومتوں کا خاتمہ کروالیا لیکن کارکنوں اور پارٹی کو یتیم نہیں ہونے دیا لیکن پیپلز پارٹی کی موجودہ لیڈر شپ نے اپنی حکومت بچانے کی خاطر پارٹی اور کارکنوں کو یتیم کرکے رکھ دیا۔ کیا پیپلز پارٹی کی موجودہ قیادت بھٹو شہید اور بے نظیر شہید سے زیادہ ویثرن رکھتی ہے?آج پیپلز پارٹی کے قیادت کسی نئے بھٹو کی تلاش میں ہیں اور وقت اپنا ’’بھٹو‘‘ خود تلاش کرے گا اس وقت کسی بھی سیاسی جماعت کے لیڈر کا بھٹو جیسا قد کاٹھ نہیں ہے، قوم لیڈرز سے محروم ہو چکی ہے ‘ عمران خان نے انتخابی نظام کو درست کرنے کی تحریک چلائی ،جوڈیشنل کمیشن کی رپورٹ پر عمران کو تنقید کا نشانہ بنانا درست نہیں اگر نظام ٹھیک ہو گا تو اس سے سب کا فائدہ ہو گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے روز نامہ پاکستان کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔چودھری غلام عباس کا کہنا تھا کہ آج پیپلز پارٹی کی قیادت ایک طرف ہے تو دوسری طرف ورکرز ہیں جو قیادت کی بے رخی کی وجہ سے یتیم ہو چکے ہیں ورکرز کا حال اس کا دکھ بانٹنے والا کوئی نہیں ہے پیپلز پارٹی پر اتنا برا وقت کسی آمر کے دور میں بھی نہیں آیا تھا جتنا آج آ چکا ہے ورکرز کو گلے لگانے کی ضرورت ہے جو نہیں لگایا جا رہا ہے جن کو قیادت دی گئی ہے ان کا پارٹی سے دور کا بھی واسطہ نہیں ہے پیپلز پارٹی میں پیرا شوٹ کے ذریعے اترنے والوں نے وزیر بن کر لوٹ مار کرکے پارٹی کو چھوڑ دیا اور دوبارہ الیکشن میں پیپلز پارٹی کی قیادت کا نام تک بھی استعمال نہیں کیا کہ کہیں وہ بھی عوام کی نفرت کا شکار نہ بن جائیں۔ چیرمین بلاول بھٹو زرداری کو اس کا نوٹس لینا چاہئے کہ ایسے کون سے لوگ ہیں کہ جنہوں نے 2013کے عام الیکشن میں ان کے والد سابق صدر آصف علی زرداری کی تصویر اور نام کو اپنی انتخابی مہم کا حصہ کیوں نہیں بنایا انہیں یہ بھی دیکھنا چاہئے کہ ان کے نانا اور ان کی والدہ کے سیاسی مخالف کون کون سے لوگ تھے جو آج ان کے والد نے محض سیاسی مفاد کی خاطر دوست بنا لئے لیکن ورکرز نے ان کو آج تک بھی اپنا دوست تسلیم نہیں کیا کیونکہ پیپلز پارٹی کی بنیاد ایک نظرئیے پر رکھی گئی تھی کسی مفاد یا مفاہمت کے نام پر نہیں ۔انہوں نے کہا کہ اگر یہ کہا جائے کہ مفاہمت کی سیاست نے سب سے زیادہ نقصان پیپلز پارٹی کو پہنچایا ہے تو یہ بے جا نہ ہو گا بلکہ مفاہمت کی سیاست نے پیپلز پارٹی کو ایک ’’ڈیتھ کی سیاست تک‘‘ پہنچا دیا ہے یہی وجہ ہے کہ آج پیپلز پارٹی کو انتخابات میں امیدوار نہیں مل رہے ہیں اور جن لوگوں نے حکومت میں رہ کر لوٹ مار کی تھی وہ الیکشن لڑنے کو تیار ہیں نہیں ہیں دوسری جانب قیادت کی بے رخی اور یتیمی کے عالم میں پیپلز پارٹی کے نظریاتی لوگ اس کو چھوڑ کر ادھر ادھر جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرا پیپلز پارٹی کے اندر کسی سے کوئی بھی زاتی اختلاف نہیں ہے البتہ نظریاتی اختلاف ضرور ہے کیونکہ میاں منظور وٹو کے پیپلز پارٹی کے صدر بننے کے بعد سے پیپلز پارٹی پنجاب میں ہر گذرتے دن کے ساتھ کمزرو ہو رہی ہے اور ان کی وجہ سے ہی پیپلز پارٹی پنجاب میں شکست سے دو چار ہوئی ہے ان کا پیپلز پارٹی سے کوئی تعلق نہیں ہے تحریک انصاف کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی لیڈر شپ کی کوتاہیوں کی وجہ سے اس کی جگہ بن رہی ہے اور وہ ایشو کی سیاست کررہی ہے اس وقت اپوزیشن کا رول تو وہی ادا کررہے ہیں پیپلز پارٹی تو اپوزیشن ہونے کے باوجود ’’مفاہمت‘‘ کا کھیل کھیل رہی ہے عمران خان نے دھاندلی کے خلاف آواز بلند کرکے ٹھیک کیا ہے انتخابی نظام کے درست ہونے سے ہی اللہ دتہ اسمبلی جا سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ چائیہ اکنامک کوریڈر پر بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت بتائے کہ اس نے ہمسائے ملک بھارت کی نسبت دس فیصد زیادہ سود پر کیوں چائنہ سے معاہدہ کیا ہے وہ اس ایشو پر تفصیل سے قوم کو اعتماد میں لے ۔
چودھری غلام عباس

مزید :

صفحہ آخر -