حکومت کی بے سہارا بچوں کی تعمیر و تربیت اور مفید شہری بنان اولین ترجیح ہے :پرویز خٹک

حکومت کی بے سہارا بچوں کی تعمیر و تربیت اور مفید شہری بنان اولین ترجیح ہے ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

پشاور( سٹاف رپورٹر )خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے سٹیٹ چلڈرن ) بے سہارا بچوں ( کے تحفظ اور فلاح و بہبود کیلئے صوبائی حکومت کے ماڈل انسٹیٹیوٹ " زمنگ کور" پشاور کے تحت بے سہارا بچیوں کیلئے بھی ایک علیحدہ انسٹیٹیوٹ کی منظوری دی ہے اور اس کے لئے پلان تیار کرنے کی ہدایت کی ہے انہوں نے زمنگ کور پشاورمیں سنئیر بچوں کیلئے علیحدہ ہاسٹل بنانے جب کہ ہر ڈویژنل ہیڈکوارٹر کی سطح پر زمنگ کو رکی برانچز قائم کرنے کی ہدایت کی اور اس سلسلے میں ایک جامع تجویز بنا کر پیش کرنے کا حکم دیا ہے وہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں زمنگ کور کی پراگرس کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے صوبائی وزیر برائے سماجی بہبود سکندر حیات خان شیرپاؤ، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری محمد اسرار، ڈائریکٹر زمنگ کور پراجیکٹ میجر حارث خٹک اور متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی اجلاس کو زمنگ کو ر پراجیکٹ کے وژن ، مشن، اہداف، پس منظر ، مالی وسائل مانیٹرنگ،استعداد ،سٹاف اور بچوں کو دی گئی سہولیات بشمول ہاسٹل، خوراک،تعلیمی اور طبی سہولیات، تخلیقی سرگرمیوں سمیت منصوبے کی مجموعی پیش رفت پر تفصیلی بریفنگ دی گئی پراجیکٹ کے ڈائریکٹر حارث خٹک نے اجلاس کو منصوبے کے پس منظر کے حوالے سے بریف کرتے ہوئے بتایا کہ یہ منصوبہ مالی سال 2015-16 کے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل کیا گیا تھا نومبر 2015 میں منصوبہ کا باضابطہ افتتاح کیا گیابے سہارا بچوں کی تعلیم و تربیت کے سلسلے میں صوبائی حکومت کے وژن کے مطابق زمنگ کور منصوبہ کامیابی سے چل رہا ہے اس وقت زمنگ کور میں 142بے سہارا بچے داخل ہیں۔ 107 مزید بچوں کی نشاندہی کی گئی ہے آئیندہ دو تین ماہ میں زمنگ کو ر میں بچوں کی تعداد 300 سے 400 تک لے جائینگے جبکہ ہم پراجیکٹ کی استعداد 1000 بچوں تک بڑھانے کیلئے پرعزم ہیں جو ہمارے عنقریب لائحہ عمل کا حصہ ہے سٹاف کی بھرتی، بچوں کے داخلے ، مالی امور، منصوبہ بندی اور مالی وسائل میں اضافہ کے لئے علیحدہ علیحدہ آزاد مانیٹرنگ کمیٹیاں بنائی گئی ہیں تمام امور میں متعلقہ قوانین پر عمل درآمد یقینی بنایا جاتا ہے زمنگ کور کا ماڈل سکول اپنے معیار میں کسی بھی بہترین نجی ادارے کے معیار سے کم نہیں ہے بچوں کو جدید سائنسز سمیت مذہبی اور اخلاقی تربیت بھی دع جاتی ہے رواں سیشن میں سرکاری پرائمری سکولوں کی طرز پر انگلش میڈیم میں تدریس کا عمل شروع کیا گیا ہے وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے ادارے کی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا اور اس کو ڈویژنل ہیڈکوارٹرز تک توسیع دینے کی اشد ضرورت کا اظہار کیا انہوں نے سئنیر بچوں کیلئے علیحدہ ہاسٹل، لڑکیوں کیلئے علیحدہ انسٹیٹیوٹ اور ڈویژن کی سطح پر برانچز سمیت مجموعی توسیعی پلان فوری طور پر تیار کرنے کی ہدایت کی انہوں نے زمنگ کور کے ماڈل سکول کے نصاب میں سرکاری سکولوں کی طرح پانچویں کلاس تک ناظرہ قرآن جبکہ چھٹی سے دسویں کلاس تک قرآن بمعہ ترجمہ لازمی کرنے کی بھی ہدایت کی پرویز خٹک نے بچوں کی نفسیاتی و سماجی سپورٹ کیلئے مستقل سائیکا لوجسٹ کا اہتمام کرنے کی ہدایت کی انہوں نے زمنگ کور کی بڑھتی ہوئی ضرورت اور اہمیت کے پیش نظر اس پراجیکٹ کو اچھے انداز میں مشتہر کرنے کی ہدایت کی وزیراعلیٰ نے کہا کہ ان کی حکومت بے سہارا بچوں کو تعلیم و تربیت کے معیاری مواقع دے کر انہیں ایک مفید شہری بنانا چاہتی ہے زمنگ کور اس مقصد کیلئے پاکستان کا ایک واحد اور منفرد ادارہ ہے ہم ان بچوں کے تحفظ، تعلیم و تربیت اور ان کی صلاحیتوں کو نکھارنے کیلئے صوبائی حکومت کے وژن پر کوئی سمجھوتہ نہیں کر سکتے وزیراعلیٰ نے پراجیکٹ کے بورڈ آف گورنرز کا اجلاس جلد بلانے کی ہدایت کرتے ہوئے عندیہ دیا کہ مذکورہ مقاصد کے حصول کیلئے اہم فیصلے کیئے جائینگے یہ صوبائی حکومت کا خالصتاً فلاحی اور غریب دوست منصوبہ ہے ہم نے نہ صرف اسکی استعداد میں خاطر خواہ اضافہ کرنا ہے بلکہ کوشش ہے کہ یہ سہولت ہر ڈویژن اور فاٹامیں بھی میسر ہو تاکہ زیادہ سے زیادہ بے سہارا بچوں کی تعلیم و تربیت اور شخصیتی ترقی کر کے انہیں قومی تعمیرو ترقی میں کردار ادا کرنے کے قابل بنایا جاسکے۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ حکومتوں کو سمجھنا چاہیئے کہ بے سہارابچوں کی کفالت ،اُن کو معاشرے کا فعال اور تعلیم یافتہ شہری بنانا اُن کی ذمہ داری ہے ۔بے سہارا بچوں کو برابری کی بنیادپر تعلیم و تربیت کی فراہمی کو اہم ترین سمجھنا چاہیئے تاکہ وہ بے راہ روی کا شکار نہ ہو اور ملکی ترقی میں برابر کے حصہ داربن سکیں اوریہ تب ہی ممکن ہوگا جب ہم بے سہارا بچوں کو معیاری ماحول دیں اور ان کو معاشرے پر بوجھ کے بجائے معاشرے میں برابر کے شراکت دار بنا کر ان کی دیکھ بھال کریں یہ حکومت کے ساتھ معاشرے کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔اسی طرح قومیں بنتی ہیں اگر ہمیں ملک و قوم بنانا ہے تو اپنی ذمہ داریوں سے انصاف کرنا ہوگا۔
پشاور( سٹاف رپورٹر )خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے صوبائی دارلحکومت پشاور کے تمام حلقوں میں پی ڈی اے کے تحت ترقیاتی سکیموں کو تیز رفتاری سے مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے ۔حکومت کے سٹینڈر فارمولہ کے مطابق 70 فیصد وسائل سڑکوں کی تعمیر و مرمت اور 30 فیصد گلیوں کی تعمیر و پختگی پر خرچ ہونے چاہئیں تاہم ضرورت کی بنیاد پر گلیوں کی تعمیر ومرمت کیلئے 30 فیصد سے زائد بھی فنڈ استعمال کرنے کی اجازت ہے ۔انہوں نے پشاور کے مختلف حلقوں میں ضرورت کی بنیاد پر عوامی مفاد کے تحت مزید سکیموں کی نشاندہی کرنے کی ہدایت کی تاکہ اُن پر بروقت کا م شروع کیا جا سکے ۔سڑکوں اور گلیوں کی تعمیر و مرمت کے مجموعی عمل کو پشاور شہرکی مجموعی خوبصورتی کی مہم کے حصہ کے طور پر دیکھا جانا چاہیئے۔وہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں پی ڈی اے کے تحت حلقہ وائز ترقیاتی سکیموں کی پیش رفت کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ پشاور کے اراکین صوبائی اسمبلی شوکت یوسفزئی، اشتیاق ارمڑ ، ارباب جہانداد، عارف یوسف، یاسین خلیل، محمود جان، سیکرٹری بلدیات ، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری محمد اسرار، ڈائریکٹر جنرل پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی ۔ اجلاس کو پشاور میں پی ڈی اے کے تحت جاری ترقیاتی سکیموں کی پیش رفت پر بریفینگ دی گئی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ پی ڈی اے کے تحت پشاور کے 11حلقوں میں 1906.283 ملین روپے کی مجموعی لاگت سے سڑکوں اور گلیوں کی تعمیر و مرمت اور بحالی کی کل 60 سکیموں پر کام جاری ہے ۔ ان میں حلقہ PK-1 کی ایک ، PK-2 کی دو، PK-3کی ایک ،PK-4 کی پانچ، PK-5 کی 9 ، PK-6 کی آٹھ،PK-7 کی آٹھ، PK-8 کی دو ، PK-9 کی پانچ ، PK-10 کی پانچ ،PK-11 کی چھ اور آٹھ متفرق سکیمیں شامل ہیں۔متعدد سکیموں پر کام شروع ہے جبکہ 15 سکیموں کے ورک آرڈرز جاری کئے جاچکے ہیں۔ کچھ سکیموں کے پی سی ون کی پی ڈی ڈبلیو پی کے آئندہ اجلاس میں باضابطہ منظوری کے بعد کام شروع کردیا جائے گا۔ حکومتی ہدایت کے مطابق ہر حلقے میں دستیاب فنڈز کا 30 فیصد گلیوں جبکہ 70 فیصد سڑکوں کی تعمیر و مرمت پر خرچ کیا جا رہا ہے ۔ اس موقع پر بعض حلقوں میں گلیوں کی تعمیر ومرمت کیلئے ضرورت کی بنیاد پر مجوزہ تیس فیصد سے زیادہ فنڈز استعمال کرنے کی سفارش کی گئی ہے جس کی وزیراعلیٰ نے منظوری دے دی ہے ۔ وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ سڑکوں کی تعمیر و مرمت ہو یا گلیوں کی ، ہر حلقہ دستیاب وسائل کے اندر سکیموں کو مکمل کرنے کا پابند ہے۔ متعلقہ نمائندوں کی مشاورت سے فنڈز کا شفاف استعمال یقینی بنایا جائے اور کام نظر آنا چاہیئے ۔ جس حلقے میں دستیاب فنڈز کے مطابق سکیمیں کافی نہیں ہیں وہاں ضرورت کی بنیاد پر نئی سکیمیں لیکر رپورٹ دیں کم سے کم وقت میں سکیموں کی معیاری تکمیل یقینی بنائی جائے ۔انہوں نے تاکید کی کہ کسی سکیم کا بھی ٹینڈر ٹائم چھ ماہ سے زائد نہ ہو بلکہ ممکنہ حد تک کم سے کم وقت میں سکیمیں مکمل کی جائیں۔پرویز خٹک نے کہاکہ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر خیبربازار ، قصہ خوانی بازار اور چوک یادگار میں فٹ پاتھ کی فوری تعمیر کی خصوصی ہدایت کی ۔ انہوں نے کمیونٹی ٹیوب ویلز کی بندش کا مسئلہ بھی جلد حل کرنے کی ہدایت کی ۔پرویز خٹک نے پی ڈی اے کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا ۔ انہوں نے پی ڈی اے ایکٹ (جس کا مسودہ محکمہ قانون میں ہے ) کو صوبائی کابینہ کے آئندہ اجلاس کے ایجنڈے کا حصہ بنانے کی بھی ہدایت کی ۔