موجودہ حالات میں حکومت چلانا ممکن نہیں ،بھارتی ریاست بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار اپنے عہدے سے مستعفی
بہار(ڈیلی پاکستان آن لائن ) بھارتی ریاست بہار کے اتحادی وزیر اعلیٰ نتیش کمار اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے ہیں جس کے ساتھ ہی ریاستی انتخابات میں بی جے پی کو شکست دینے والا اتحاد ختم ہوگیا ہے ، نتیش کمار کی جنتا دل یونائٹڈ اور بہار کے سابق وزیراعلیٰ لالو پرساد یادیو کی راشٹریہ جنتا دل نے 2015 کے اسمبلی انتخابات سے پہلے اتحاد کیا تھا اور وزیر اعظم نریندر مودی کی زبردست مقبولیت کے باوجود بہار میں بی جے پی کو شکست دی تھی، لالو پرساد یادیو اوران کے اہل خانہ کو بدعنوانی کے الزامات کا سامنا ہے اور اس پس منظر میں یہ مطالبہ کیا جارہا تھا کہ ان کے بیٹے تیجسوی یادو، جو ریاست کے نائب وزیر اعلی ہیں، اپنے عہدے سے مستعفی ہو جائیں لیکن لالو پرساد یادیو کو یہ مطالبہ تسلیم نہیں تھا۔
ہندوستانی نجی ٹی وی چینل ’’این ڈی ٹی وی ‘‘ کے مطابق مستعفی ہونے والے وزیر اعلیٰ بہار نتیش کمار نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گورنر نے ان کا استعفیٰ منظور کر لیا ہے ، موجودہ حالات میں ان کے لیے حکومت چلانا ممکن نہیں تھا۔واضح رہے کہ لالو پرساد یادیو اور ان کے بچوں کو بے نامی جائیداد بنانےاور کرپشن کے الزامات کا سامنا ہے جبکہ تیجسوی اور لالو پرساد یادیو کا دعوی ہے کہ یہ الزامات سیاسی محرکات پر مبنی ہیں ،مودی حکومت انھیں خاموش کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور انھیں ایک سازش کے تحت پھنسایا جارہا ہے۔یاد رہے کہ انڈیا میں سنہ 2014 کے پارلیمانی انتخابات میں واضح اکثریت حاصل کرنے کے بعد سے بی جے پی صرف دو ریاستوں دلی اور میں اسمبلی انتخابات ہاری ہے، نتیش کمار پہلے بی جے پی کے اتحادی تھے لیکن نریندر مودی کو وزیر اعظم کا امیدوار بنائے جانے کے بعد انھوں نے بی جے پی سے اپنا اتحاد ختم کر لیا تھا، اگرچہ گزشتہ کچھ عرصے سے یہ قیاس آرائیاں جاری ہیں کہ وہ دوبارہ بی جے پی سے ہاتھ ملا سکتے ہیں لیکن آج انھوں نے اس بارے میں کچھ کہنے سے ا نکار کردیا۔دوسری طرف بی جے پی کے مرکزی وزیر روی شنکر پرساد نے کہا کہ یہ یاد رکھنا چاہیے کہ ’’ہم نے نتیش کمار کو نہیں چھوڑا، انہوں نے ہمیں چھوڑا تھا‘‘ اب آگے کیا کرنا ہے ؟یہ فیصلہ نتیش کمار کے ہاتھوں میں ہے۔نتیش کمار کے استعفے کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی ٹوئٹر پر انھیں مبارک باد دی ہے۔بہار کی اسمبلی میں سب سے زیادہ سیٹیں لالو پرساد یادیو کی پارٹی نے ہی جیتی تھیں لیکن وزیر اعلیٰ نتیش کمار کو ہی بنانے کا فیصلہ کیا گیا تھا،کہا جا رہا ہے کہ نتیش کمار اگر بی جے پی کی حمایت حاصل کر لیتے ہیں تو 243 رکنی ایوان میں انہیں اکثریت حاصل ہوجائے گی۔دوسری طرف نتیش کمار کے استعفی کے بعد لالو پرساد نے مستعفیٰ وزیر اعلیٰ پر سنگین الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بدعنوانی اور کرپشن کے خلاف زیرو ٹالرینس کی بات کرنے والے نتیش کمار خود 302 کے کے مرکزی ملزم اور جرائم کے کئی سنگین مقدمات درج ہیں،جبکہ مودی کا نتیش کمار کے مستعفیٰ ہونے پر مبارکباد کا ٹویٹ اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ بہار میں ہونے والی ٹوٹ پھوٹ اور نتیش کمار کے استعفیٰ ان دونوں کی ملی بھگت ہے ۔