”وزیراعظم کا دورہ امریکہ“

”وزیراعظم کا دورہ امریکہ“
”وزیراعظم کا دورہ امریکہ“

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


وزیراعظم عمران خان کے دورہ امریکہ کونہ صرف پاک امریکا تعلقات میں فیصلہ کن موڑکی حیثیت حاصل ہے بلکہ پاکستان کی داخلی پالیسیوں کے تسلسل کافیصلہ بھی اس دورے کی کامیابی سے مشروط ہے جبکہ امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ نے برسرِاقتدارآتے ہی آنکھیں ماتھے پررکھ لی اورصورت حال اس قدربگڑی تھی کہ امریکی صدر پاکستانی وزیراعظم کودورہ امریکہ کی دعوت دینے کوتیارنہ تھے، مگرپھرکچھ تدبیرکرکے امریکہ میزبانی کے لئے تیار ہو گیاپاکستان کے معاشی حالات گرداب میں ہیں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی طرف سے بلیک لسٹ کئے جانے کاخطرہ سرپرمنڈلارہا ہے اورایسے میں امریکہ تعاون ناگزیرہے ڈونلڈٹرمپ اورعمران خان کے مزاج اور عادات واطوارمیں مماثلت اورمشابہت کی باتیں ہوتی رہی ہیں کہاجاتارہا ہے کہ ”ایک سیرہے تو دوسرا سوا سیر“ واشنگٹن ڈی سی کیپیٹل ارینا میں وزیراعظم عمران خان کا خطاب سننے کے لیے جمع ہونے والا پاکستانیوں کاجم غفیر امریکہ تاریخ میں تادیریادرکھا جائے گاامریکہ میں ہی نہیں شایدپاکستان میں بھی کیونکہ میں خودبھی لندن میں زندگی کا ایک بڑاحصہ گزارکرآیاہوں میں جانتاہوں کہ دیار غیر میں اتنے بڑے مجمع کاکیامطلب ہوتا ہے نہ تویہ بریانی کی پلیٹ پے اکٹھے ہوتے ہیں نہ قیمے والے نان پے اورنہ ہی اداروں کے کہنے پرآتے ہیں وہاں وقت بڑاCalculateکرکے چلتے ہیں بلکہ میراایک دوست نومی کہتاہے جب ہم پاکستان سے واپس آتے ہیں توکان کے نیچے میٹرلگ جاتا ہے ہربات کو ڈالر اور پونڈ سے ناپاجاتا ہے وقت دینے کی بجائے جل دینا پسند کیا جاتا ہے، لیکن اس کے برعکس بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی طرف سے اپنے ملک کے وزیراعظم کا ایسا فقیدالمثال استقبال پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آیاجس تعدادمیں اور جوش وولولے کیساتھ ”پاکستانی نژاد امریکی“ جناب وزیراعظم کو دیکھنے اور سننے کے لئے امریکہ بھرسے واشنگٹن اکٹھے ہوئے اس انوکھے واقعے کو معمول کا سیاسی اجتماع سمجھ کر نظرانداز کر دینے کی بجائے اس پرگہرے غور وفکر کی ضرورت ہے امریکہ جیسے معروف ترین ملک میں پاکستانیوں کایہ غیرمعمولی اکٹھ یہ بات ثابت کرتا ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی اپنے ملک کے حالات سے کس قدرجذبات رکھتے ہیں

ہماری سیاست میں اسی حقیقت کاادراک کبھی نہیں کیاگیاتنظیم سازی کوبھی یہاں رسمی حیثیت حاصل رہی اورسیزپاکستانیوں کی رائے کاملکی سیاست پراثراندازہونے کابھی کوئی موثرنظام نہ قائم ہو سکا۔ بہرحال اب یہ ثابت ہورہا ہے کہ سمندرپارپاکستانی صرف زرمبادلہ بھیجنے والی اے۔ٹی۔ایم نہیں بلکہ ملکی سیاست کی ایک موثرآوازبھی ہیں جسے نظراندازکرناممکن نہیں پی۔ٹی۔آئی کواس بات کافائدہ حاصل ہے کہ بیرون ملک پاکستانیوں میں اس جماعت کی مقبولیت دیگر جماعتوں کی نسبت زیادہ ہے اورکیپٹل ون ایرینا کے جلسے میں عوامی اجتماع نے ثابت کردیا کہ یہ لوگ ہرگزغیرفعال نہیں اس صورتحال کافائدہ حکمران جماعت کوہے کیونکہ امریکہ جیسے ملک میں تارکین وطن کی ایک بڑی کمیونٹی کی جانب سے اپنے ملک کی ایک سیاسی حکمران جماعت کی جماعت امریکی فیصلہ سازوں کے لئے بھی اہم ہے عمران خان کی ساکھ امریکی عوام اورامریکی حکومت پرکھل کر سامنے آجاتی ہے میرے خیال میں اس جلسے کااثرکسی ایک ملک تک محدودنہیں رہے گابلکہ یورپ کے مختلف ممالک میں بھی وزیراعظم پاکستان اورپی۔ٹی۔آئی کے حامی اسی نہج پرسوچ رہے ہوں گے کہ یورپی ممالک اوریورپی عوام پربھی ایسے جلسے کرکے وزیراعظم پاکستان کی مقبولیت کوظاہرکردیں مقبولیت کوظاہرکرنے کایہ عوامی اندازپاکستانی معیشت کے لئے غیرمعمولی امکانات کا حامی ہے۔

سمندرپارپاکستانی جوہرماہ کوئی دوارب ڈالر اپنے وطن بھیجتے ہیں ملک کے لئے زرمبادلہ کااہم ترین وسیلہ ہیں اوردیارغیرمیں بہت سے پاکستانی ایسے ہیں جوبہت بڑے عہدوں پہ فائزہیں اورکچھ بہت بڑے بزنس میں اپنی خدمات انجام دے کرملک کانام روشن کررہے ہیں اس جلسے کاپاکستان میں ہونے والے سیاسی سے تقابلی جائزہ بھی ضروری ہے پاکستان میں جلسہ گاہ بھرنے کے لئے انتظامی صلاحیتیں اورمالی وسائل بروئے کار لانے پڑتے ہیں پٹواریوں سے مددلی جاتی ہے لیکن وہاں ایسا نہیں وزیراعظم عمران خان امریکہ کے دورے پرامریکہ صدرڈونلڈٹرمپ نے ملاقات کے دوران افغانستان کے حوالے سے پاکستان کے تعاون کا اعتراف کرنے کے ساتھ ساتھ مسئلہ کشمیر پربھی ثالثی کی پیشکش کی ہے صدرڈونلڈٹرمپ کی طرف سے ثالثی کی پیشکش کوبڑی خبرقراردیاجارہا ہے اوروزیراعظم کے اس طرح پربرملہ ذکرپرپوری دنیا میں بشمول کشمیرمیں اس بیان کولے کران کی تعریف کی جارہی ہے

عمران خان کہتے ہیں کہ امریکی ہمارامؤقف سمجھے ہی نہیں اس لئے انہیں بتانے آئے ہیں کہ دہشت گردی میں ہمارے 70ہزارسے زیادہ لوگ شہیدہوئے اور تقریباً150ارب ڈالرکانقصان ہواامریکہ کے دورے پرآرمی چیف جنرل قمرجاویدباجوہ وزیراعظم کے ہم قدم اورشانہ بشانہ ہیں پاکستان کے ساتھ امریکہ کے تعلقات ہمیشہ ڈرامائی ہی رہے ہیں کبھی عرش پراورکبھی فرش پرلیکن یہ دورہ امریکہ اورامریکی عوام اورپاکستانی عوام اورپاکستانی حکومت کے درمیان گیم چینجرہوگاواشنگٹن ڈی سی میں ارینا کے اندراورباہرجوش محبت اورجذبہ بول رہاتھا 30ہزارسے زائدافرادپاکستان زندہ بادکے نعرے لگارہے تھے پوری امریکی تاریخ میں اتنا بڑاجلسہ نہیں ہواعمران خان نے کامیابی کے تمام ریکارڈتوڑدئیے مقبولیت کے ساتھ ساتھ سادگی اورکفائت شعاری کے ریکارڈبناڈالے کیا انسان ہے کہ عام کمرشل فلائٹ استعمال کرتا ہے لاؤ لشکربھی ساتھ نہیں لے کرجاتا بڑے بڑے ہوٹلوں کے بجائے پاکستان ہاؤس (سفارتخانہ)میں قیام کرتا ہے قومی لباس پہنتا ہے اسے توسادہ شلوارقمیض اورواسکٹ پر فخرہے کوئی ندامت نہیں ……

مزید :

رائے -کالم -