کالا باغ ڈیم کو قومی ایجنڈے میں سر فہرست رکھا جائے: چیئرمین پیاف
لاہور(کامرس رپورٹر)کالا باغ ڈیم کو قومی ایجنڈے میں سر فہرست رکھا جائے ۔توانائی بحران کاواحد حل کالا باغ ڈیم کی تعمیر ہے۔ پیاف کے چےئرمین عرفان اقبال شیخ نے ان خیالات کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ توانائی بحران کے دور میں کالا باغ ڈیم کی ایمیت اور زیادہ بڑھ گئی ہے ۔ انہوں نے حالیہ رمضان المبارک کے با برکت دنوں میں بجلی کی کافی سے زیادہ بندش پر پریشانی کا اظہار کیا ہے ۔ جس وجہ سے انڈسٹری کو چلانے کے لئے متبا دل ذرائع استعمال کرنا پڑتے ہیں جس سے پیداوار کی لاگت میں اضافہ سے انڈسٹری مقابلے کی دوڑ سے باہر ہو جاتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بہت اچھی بات ہے کہ حکومتی کوششوں سے تین سال کے اندر توانائی بحران کا خاتمہ ہوجائے گا ۔ تمام آبی منصوبوں میں کالا باغ ڈیم ہی وہ واحد منصوبہ ہے جو جلد مکمل ہوجائے گا اور یہ واپڈا کے قابل عمل منصوبوں میں شامل ہے ۔انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں دستیاب آبی وسائل کے بھر پور استعمال سے ہی ملک ترقی کی راہوں میں گامزن ہوگا،کالا باغ ڈیم کی تعمیر تکنیکی نہیں سیاسی مسئلہ ہے اور اسے قومی اتفاق رائے سے ہی حل کیاجانا چاہیے۔اب وقت آ گیا ہے کہ اس منصوبے کے شروع کرنے میں مزید تاخیر نہیں کرنی چاہیے۔بجلی گیس کے بعدملک کے پانی کے ذخائر بھی تیزی سے ختم ہو رہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ امسال مجموعی قومی پیداوار کی شرح نمو کا ہدف 4.24% سے بڑھا کر 5.5 % رکھا گیا ہے۔ یہ ہدف تبھی پورا ہو سکتا ہے جب انڈسٹری کومطلوبہ مقدار میں۔بجلی گیس ملی رہے۔
پیاف کے سینیئر وائس چےئرمین تنویر احمد صوفی نے کہا کہ چھوٹے ڈیم بنا کر پانی اور توانائی کے بحران کو کسی حد تک کم کیا جاسکتا ہے لیکن توانائی بحران کے خاتمہ کیلئے کالا باغ ڈیم کی تعمیر ناگزیر ہے ، کالاباغ ڈیم کا منصوبہ سستی ترین بجلی کے حصول اور زراعت کی ترقی کا باعث بنے گا۔پاکستان کا مستقبل زراعت کی ترقی سے وابستہ ہے جب زراعت ترقی کرے گی تو صنعت کو وافر خام مال مہیا ہوگا اور چمنیوں سے نکلنا شروع ہوجائے گا ۔6.1ملین فٹ پانی کا ذخیرہ کرنے والے کالا باغ ڈیم کی تعمیر سے ملک میں صنعتی ترقی کے ایک نئے دور کا آغازہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کالا باغ ڈیم نہ ہونے کے باعث ملک میں سیلاب کی بدترین تباہ کاریاں ہوتی ہیں جس میں قیمتی املاک ، قیمتی جانوں ،فصلوں اور مالی نقصان ہوتے ہیں جبکہ اربوں روپے کا قیمتی پانی بھی ضائع ہورہا ہے یہی پانی اگر کالا باغ ڈیم تعمیر کرکے محفوظ کیا جائے تو اس سے سارا سال ڈیڑھ سے 2روپے والی فی یونٹ والی3600میگا واٹ سے زائد سستی بجلی کے ساتھ ساتھ سارا سال زراعت کیلئے دریاؤں میں پانی دستیاب رہے گا۔انہوں نے کہا کہ توانائی بحران اور لوڈشیڈنگ کے خاتمہ کیلئے کالا باغ ڈیم کی تعمیر کا فوری آغاز ملک کے مستقبل کیلئے ازحد ضروری ہے ۔