پی ٹی ای اے کا ٹیکسٹائل برآمدات میں کمی پراظہار تشویش

پی ٹی ای اے کا ٹیکسٹائل برآمدات میں کمی پراظہار تشویش

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


فیصل آباد(بیورورپورٹ) پاکستان ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن نے گذشتہ ماہ مجموعی ملکی برآمدات میں 7.55 فیصد جبکہ ٹیکسٹائل برآمدات میں 5.91 فیصدکمی پرزبردست اظہار تشویش کرتے ہوئے کہاہے کہ اس اقدام کے ملکی معیشت پرمنفی اثرات مرتب ہوں گے جبکہ ملک میں جاری صنعتی بحران کے فوری حل میں تاخیر برآمدات میں مزید کمی کا باعث بن سکتی ہے، نیز توانائی کی شدید قلت، سرمائے کی عدم دستیابی اور انتہائی بلند پیداواری لاگت جیسے بنیادی چیلنجز کے حل کے بغیربرآمدی ترقی کی شرح میں اضافہ ناممکن ہے ۔میڈیاسے بات چیت کے دوران ایسوسی ایشن کے چیئرمین سہیل پاشا اور وائس چیئرمین رضوان ریاض سہگل نے کہا کہ موجودہ صنعتی بحران کے فوری حل کے بغیر ٹیکسٹائل برآمدات کو اگلے پانچ سال میں دوگنا کرنا ممکن نہیں کیونکہ برآمدات میں مسلسل کمی انتہائی تشویشناک ہے جبکہ اسکے سدباب کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کی ضرورت ہے۔انہوں نے برآمدی اعدادوشمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ گذشتہ ماہ مجموعی ملکی برآمدات کا حجم 1.95 ارب ڈالر رہا جو کہ گذشتہ سال کے مقابلہ میں 7.55 فیصد کم ہے، اسی طرح گذشتہ ماہ 1.12 ارب ڈالر کی ٹیکسٹائل مصنوعات برآمد کی گئیں جوکہ گذشتہ سال کے 1.19 ارب ڈالر کے مقابلہ میں 5.91 فیصد کم رہیں،نیز گزشتہ سال کے مقابلہ میں اس سال مئی کے مہینے میں ویلیو ایڈڈ مصنوعات میں کاٹن کلاتھ کی برآمدات میں 15.70 فیصد، نٹ وئیر میں 11.32 فیصد، بیڈ وئیر میں 9.80 فیصداورٹاولز میں 9.23 فیصد کمی ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ ملک کیلئے قیمتی زرمبادلہ کمانے والی اہم صنعت کے مسائل سے مسلسل چشم پوشی برآمدات کی مکمل تباہی کا باعث بن سکتی ہے۔ انہوں نے دیگر مسائل کیساتھ ساتھ توانائی کی قلت کو برآمدات میں کمی کی ایک بڑی وجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ گرم موسم کی شدت میں واضح اضافہ کے باوجود پنجاب کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کو صرف 33 فیصد گیس میسر ہے جبکہ بجلی کی طویل لوڈ شیڈنگ نے حالات کو مزید خراب کر دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز نے انڈسٹری کو درپیش مسائل کے حل کیلئے ہر فورم پر آواز اٹھائی مگر حکومت کی طرف سے قابل ذکر اقدامات نہ کئے گئے اور بحران سنگین سے سنگین ہوتا چلا گیا۔انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ آنیوالے مہینوں میں برآمدات میں مزید کمی ہو سکتی ہے کیونکہ پنجاب کی انڈسٹری اس وقت بدترین بحران کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل برآمدکنندگان مشکل ترین حالات میں کام کر رہے ہیں جبکہ تیزی سے بڑھتی ہوئی پیداواری لاگت کے باعث عالمی مارکیٹ میں اپنا وجود برقرار رکھنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز کو عالمی مارکیٹ میں حریف ممالک سے سخت مقابلے کا سامنا ہے کیونکہ ان ممالک کی برآمدی صنعتوں کو نہ صرف ارزاں نرخوں پر بجلی و گیس کی سہولت میسر ہے بلکہ انہیں مکمل حکومتی سرپرستی بھی حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہاں کی حکومتیں اپنی برآمدات میں ترقی کیلئے برآمدی صنعتوں کو مکمل سپورٹ فراہم کرتی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ان ممالک کی مصنوعات عالمی منڈی میں پذیرائی حاصل کر رہی ہیں اور پاکستان کو ملنے والے برآمدی آرڈرز کا ایک بڑا حصہ ان ممالک کی طرف ٹرانسفر ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اربوں روپے کے ری فنڈ کلیمز کی ادائیگی میں غیر ضروری تاخیرسے ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز شدید مالی مسائل کا شکار ہیں جبکہ ری فنڈز کی ادائیگی کیلئے ہر فورم پر آواز اٹھانے کے باوجود ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز کا 30 فیصد سے زائد سرمایہ ابھی بھی ری فنڈ نظام میں پھنسا ہوا ہے جبکہ ان ری فنڈ کلیمز کی ادائیگی کیلئے کسی قسم کے اقدامات نہیں کئے جا رہے۔انہوں نے اگلے مالی سال کے بجٹ میں کوئلے کی درآمد پر عائد ڈیوٹی کو ایک فیصد سے بڑھا کر پانچ فیصد کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت صنعتی ضروریات کیلئے متبادل ذرائع توانائی کے استعمال کی حوصلہ افزائی کی بجائے ان پر ٹیکسوں کی شرح میں اضافہ کر کے صنعتوں کے مسائل میں مزید اضافہ کر رہی ہے۔انہوں نے حکومت سے برآمدات میں کمی کا فوری نوٹس لینے اور پنجاب کی انڈسٹری کو درپیش سنگین بحران کے فوری حل کیلئے عملی اقدامات سمیت عالمی مارکیٹ میں مسابقت کیلئے پیداواری لاگت میں کمی اورخطے کے دیگر ممالک کے برابر سبسڈیز دینے کا مطالبہ بھی کیاہے ۔

مزید :

کامرس -