26جون : منشیات کی تباہ کاریوں سے آگاہی کا عالمی دن

26جون : منشیات کی تباہ کاریوں سے آگاہی کا عالمی دن
26جون : منشیات کی تباہ کاریوں سے آگاہی کا عالمی دن

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ورلڈ ڈرگ ڈے کے حوالے سے خصوصی تحریر

26جون ہر سال دنیا بھر میں عوام کو منشیات کی تباہ کاریوں سے آگاہی دلانے اور اِس عزم کی تجدید کے لئے منایا جاتا ہے کہ ہم سب بنی نوع انسان کو گُھن کی طرح کھا جانے والے اس عفریت کے خلاف لڑیں گے اور قبل اس کے کہ یہ کرۂ ارض پر بسنے والے تمام انسانوں کو رفتہ رفتہ اپنے خون آشام جبڑوں تلے چبا کر نگل جائے ہم خود اُسے نیست و نابو د کردیں گے۔ یوں تو دنیا بھر کے ممالک اپنے اپنے طور پر اس عفریت کے خلاف جنگ کر رہے ہیں، لیکن عالمی سطح پر یہ دن منانے کی ضرورت دو وجوہات کی بنا پر پیش آئی ۔ اولاً اس لئے کہ دنیا بھر کے ممالک نے اپنی قومی ترجیحات میں منشیات کے خاتمے کو وہ مقام نہیں دیا جس کا یہ متقاضی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں منشیات کی پیداوار اوراُس کا استعمال کم نہیں ہوا بلکہ بڑھ رہا ہے۔ ثانیاً اس لئے کہ اگر دنیا بھر کے ممالک اور اُن کے متعلقہ ادارے مل کر اپنی مجرمانہ غفلت یا عدم دلچسپی کی وجہ سے منشیات کی پیداوار اوراس کے پھیلاؤ کو روک نہیں سکے تو براہ راست عوام کو منشیات کی تباہ کاریوں کے بارے میں آگاہی دے کر اُن سے اپیل کی جائے کہ وہ اس جان لیوا شأکے استعمال سے اجتناب کرکے اپنی اور اپنے اہل وعیال کی جانیں بچائیں ۔


یہ امربے حد قابل افسوس ہے کہ اقوام متحدہ کے منشیات اور جرائم پر کام کرنے والے ادارے UNODCکی رپورٹ کے مطابق 2012ء میں دنیا بھر میں 53 ہزار ٹن سے زیادہ کینابس ہرب(جس سے چرس بنتی ہے )، تقریباً نو ہزار ٹن چرس، سات ہزار ٹن افیون، ساڑھے پانچ سو ٹن ہیروئن،گیارہ سو ٹن کوکین اورلاکھوں کی تعداد میں نشہ آور شربت ،گولیاں ، کیپسول اور ٹیکے بنائے گئے ۔ اس سے زیادہ افسوس ناک بات یہ ہے کہ نشہ آور گولیاں اور ٹیکے وغیرہ چھوڑ کر ،ان تمام منشیات کا نوے فیصد صرف سات ممالک افغانستان، میانمار، میکسیکو ، کولمبیا، پیرو، بولیویا اور مراکش میں پیدا ہوتا ہے، اور پھر یہ منشیات دنیا کے اڑھائی سو سے زائد ممالک میں غیر قانونی طور پر پہنچادی جاتی ہیں ۔ اس صورت حال کا اس سے بھی زیادہ افسوس ناک پہلویہ ہے کہ اپنے اپنے ممالک میں منشیات کی آمد اور کسی نہ کسی طرح داخل ہوجانے والی منشیات کو عوام تک پہنچنے سے روکنے کے لئے دنیا بھر کے ممالک UNODCسمیت اس مقصد کے لئے بنائے گئے اداروں پر اربوں ڈالر سالانہ خرچ کر رہے ہیں جو پیدا ہونے والی اِن تمام منشیات کی قیمت سے کہیں زیادہ ہے، لیکن دنیا بھر کے ممالک مل کران سات آٹھ ممالک کا ناطقہ بند نہیں کر سکے جو اس کو پید ا کرتے ہیں ۔ نتیجہ یہ ہے کہ دنیا بھر میں پندرہ سال سے چونسٹھ سال تک کی عمر کے ،یعنی نوجوان اور کام کاج کرنے کے قابل ،افراد میں سے منشیات کے عادی افراد کی تعداد UNODC کی رپورٹ کے مطابق 2013 ء تک بڑھتے بڑھتے پینتیس کروڑ تک پہنچ چکی ہے۔ اور پینتیس کروڑ میں سے تقریباً تین کروڑ وہ ہیں جو ایک دوسرے کی استعمال شدہ گندی سرنجوں کی مدد سے نشہ اپنے جسم میں اُتارتے ہیں جس کے نتیجے میں ان میں سے نوے فیصد ہیپاٹائٹس بی، سی اور ایڈز جیسی جان لیوا بیماریوں کا شکار ہو چکے ہیں ۔دنیا بھر میں ہر سال تقریباً پانچ لاکھ افرادنشے کے ہاتھوں جان ہار جاتے ہیں ۔ یہ تعداد تمام تر انسدادی اور تادیبی کارروائیوں کے باوجود مسلسل بڑھ رہی ہے ۔


اس ضمن میں پاکستا ن کی صورت حال بھی دنیا کے دیگر ممالک سے کچھ زیادہ مختلف نہیں۔افغانستان جو کہ دنیا بھر میں پیدا ہونے والی افیو ن اور ہیروئن کا نوے فیصد اور حشیش کا پینتیس سے چالیس فیصد پیدا کرتا ہے، اس کا ہمسایہ ہونے کی وجہ سے پاکستان منشیات کی تباہ کاریوں کی براہ راست زد میں ہے ۔ UNODC ، وزارت انسداد منشیات اور شماریات ڈویژن ،حکومت پاکستان،کی طرف سے کئے گئے ایک حالیہ سروے کے مطابق پاکستان میں نشہ کرنے والوں کی تعداد نوے لاکھ کے لگ بھگ ہے ۔جن میں سے اسی لاکھ کے قریب افراد کی عمر پندرہ سے چونسٹھ سال اور بیس لاکھ کی عمر پندرہ سے پچیس سال ہے ۔ان نوے لاکھ میں تیس لاکھ کے قریب عورتیں بھی شامل ہیں ۔یہ نوے لاکھ نشہ باز پاکستان کی کل آبادی کا تقریباً پانچ فیصد بنتے ہیں ۔ یہ وہ لوگ ہیں جو آہستہ آہستہ پاکستان کے معاشی اور معاشرتی دنیا سے کٹتے اور موت کی طرف بڑھتے جا رہے ہیں ۔ایک اندازے کے مطابق نشہ بازوں کی تعداد میں کمی کی بجائے ہر سال تقریباً پانچ لاکھ کا اضافہ ہورہا ہے ۔کمی ہوبھی کیسے سکتی ہے، جبکہ ملک بھر میں منشیات کے پھیلاؤ، شہریوں کو نشے کے استعمال سے روکنے اور نشہ بازوں کے علاج معالجے کے لئے حکومتی سطح پرکوئی جامع ، موثر اور مضبوط پروگرام نہیں ہے۔اگر وقتاً فوقتاً کچھ پروگرا م شروع کئے بھی گئے ، جیسا کہ ’’ لاہور کو منشیات سے پاک کرنے کا منصوبہ ‘‘، تو خاطر خواہ کامیابیوں کے باوجود محض حکومتی عدم دلچسپی کی وجہ سے وہ جاری نہ رہ سکے ۔۔۔ یو ں تو پاکستان کے ڈیڑھ درجن کے قریب ادارے منشیات ، منشیات کے سمگلروں اور منشیات فروشوں کو پکڑنے کا اختیار رکھتے ہیں، لیکن یہ ان کی پہلی ترجیح نہیں، بلکہ شاید آخری ہے ۔
اِن تمام اداروں میں صرف وزارت انسداد منشیات اور اینٹی نارکوٹکس فورس واحد ادارہ ہے ،جس کی پہلی اور آخری ترجیح انسدادِ منشیات ہے اور اس ضمن میں اُس کی کارکردگی بھی شاندار ہے، جس کا بین الاقوامی سطح پر کھلے بندوں اعتراف کیا جاتا ہے اور داد دی جاتی ہے ،لیکن اتنے بڑے چیلنج سے نمٹنے کے لئے اُن کے پاس ذرائع اور وسائل نہ ہونے کے برابر ہیں ۔کس قدر تشویش اور بد قسمتی کی بات ہے کہ پاکستان بھر میں پبلک اور پرائیویٹ دونوں سیکٹروں میں ایک سال میں زیادہ سے زیادہ تیس ہزار نشہ بازوں کے علاج معالجے کی سہولتیں میسر ہیں، جبکہ ایسے مریضوں کی تعداد نوے لاکھ سے زائد ہے ۔۔۔ منشیات کی خرابیاں صر ف یہی نہیں ہیں کہ اس کی پیداوار، کاروبار ، خرید وفروخت اور استعمال کرنے والا قانونی، مذہبی اور اخلاقی جرم کا ارتکاب کرتا ہے اور اس کی پاداش میں موت تک کی سزا کاحقدار ہے ،اور یہ کہ اِن کو استعمال کرنے والا دل، جگر ، معدہ، گلے، مونہہ اور پھیپھڑوں کے کینسر ، فالج، ایڈز ، ہیپاٹائٹس بی اور سی جیسی جان لیوا بیماریوں کا شکار ہو کر ایڑیاں رگڑ رگڑ کر درد ناک موت مرتاہے ،بلکہ اصل خرابی اوربربادی اس کی معاشرتی اور نفسیاتی تباہ کاریاں ہیں ۔ یہ خرابیاں مندرجہ بالا خرابیوں سے کہیں زیادہ تباہ کن ہیں ۔


آج صورت حال یہ ہے کہ نشے کے ہاتھوں نسلیں تباہ ہو رہی ہیں ، اخلاقی و مذہبی قدریں پامال ہورہی ہیں ، گھر بکھر رہے ہیں ، خاندان اُجڑ رہے ہیں ، رشتے ناطے ٹوٹ رہے ہیں ، جرائم بڑھ رہے ہیں ، حادثات بڑھ رہے ہیں ، غیر طبعی موتیں واقع ہو رہی ہیں ، انسانی جان بے قدر و قیمت ہورہی ہے ، کام کاج کے قابل افراد معذور اور ناکارہ ہوتے جار ہے ہیں ، انسانیت سسکیاں لے رہی ہے اور انسان اشرف المخلوقات سے اسفل المخلوقات بنتا چلا جا رہا ہے ۔ نشے کی حالت میں انسان وہ وہ حرکتیں کر گزرتا ہے جووہ نشے کی حالت میں نہ ہو تو سن کر یا تصور کر کے خود بھی کانپ جائے ۔ان حالات میں اس دن کے منانے کا اہم ترین مقصد یہ ہے کہ عوام کو اِن چشم کشا حقائق سے آگاہ کیاجائے اور انہیں اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کی جائے کہ وہ صرف حکومتی اداروں کی طرف ہی نہ دیکھتے رہیں، بلکہ اپنی مدد آپ کے تحت خود اپنے اور اپنے اہل و عیال اور اپنی قوم اور معاشرے کو درد ناک اور ذلت آمیز موت سے بچانے کے لئے اس عفریت کے خلاف اُٹھیں اور اس کو اپنے اندر سے مار بھگائیں ۔


تو دوستو اُٹھو! کہ آج 26جون منشیات کے خلاف لڑنے کا عزم کرنے کادن ہے ۔ اُٹھو! کہ آج کے دن ہم دنیا میں بسنے والے دیگر کروڑوں باشعور اور درد مندلوگوں کے ساتھ مل کر یہ عزم کریں کہ ہم اپنے پیارے پاکستان میں منشیات کے پھیلاؤ اور استعمال کے خلاف جہا د کریں گے ، لوگوں کو اس کی تباہ کاریوں سے آگاہ کریں گے اوراپنے پیاروں کو اس لعنت سے بچائیں گے ۔ آج ہم یہ بھی عزم کریں کہ ہم اُن لوگوں کو جو ہماری کوتاہیوں اور چشم پوشیوں کی وجہ سے اس لعنت کا شکا رہو چکے ہیں، انہیں منشیات کی اس دلدل سے کھینچ نکالیں گے ، انہیں گلے سے لگائیں گے ، اُن سے نفرت نہیں، بلکہ اُن کی دل جوئی کریں گے ،اور اُن کو اُن کی اُسی ہنستی بستی دنیا میں واپس لے کر آئیں گے، جہاں سے پھسل کر وہ اس دلدل میں جاگرے تھے ۔ اُٹھو! کہ آج ہمیں ہر گھر اور ہر شخص تک یہ پیغام پہنچانا ہے کہ’’نہیں نہیں!منشیات نہیں !ہر گز نہیں!‘‘ کیونکہ ’’زندگی اﷲ تعالیٰ کابیش بہا عطیہ ہے اور ہمیں اِسے منشیات کی نذر نہیں کرنا ہے ’’۔۔۔ زمانہ گواہ ہے کہ ’’نشہ ذلت ، بربادی ، آہوں اور سسکیوں کے سوا کچھ نہیں دیتا ‘‘۔

مزید :

کالم -