الزامات بے بنیاد ہیں ،متحدہ کو ختم کرنے کی سازش کی جا رہی ہے ،الطاف حسین ،رپورٹ کا ایک ایک لفظ سچ ہے ،برطانوی صحافی
کراچی(خصوصی رپورٹ) ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کیخلاف چاروں طرف سے سازشوں کا جال بچھا دیا گیا ہے لیکن تمام سازشیں ناکام بنا دیں گے۔لال قلعہ گراؤنڈ میں کارکنوں سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ ایم کیو ایم کو ختم کرنا چاہتے ہیں لیکن 37 سال میں ہزاروں سازشوں کے باوجود ایم کیو ایم کو کوئی ختم نہیں کر سکا۔ الطاف حسین کا کہنا تھا کہ اب بھی چاروں طرف سے سازشوں کا جال بچھا دیا گیا ہے اور ایم کیو ایم کو ختم کرنے کی سازشیں کی جا رہی ہیں اس مرتبہ بھی ان تمام سازشوں کو ناکام بنا دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب ان کے پاس صرف ایک راستہ ہے کہ کسی طرح الطاف حسین کو ہٹا دیا جائے۔ انہوں نے کارکنوں کو ہدایت کی کہ اگر مجھے کچھ ہو جائے تو بھی صبروتحمل کیساتھ تحریک کے سلسلے کو جاری رکھیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ وزیر دفاع خواجہ آصف کو بی بی سی کی ڈاکو منٹری کا پہلے سے علم تھا۔ خواجہ آصف نے رشید گوڈیل کو مخاطب کرکے کہا تھا کہ تمہارے خلاف بڑی لوڈشیڈنگ ہونے والی ہے۔ بی بی سی کی ڈاکو منٹری کے بعد میڈیا نے قوم کو بھڑکایا۔ دریں اثناء بھارت کی طرف سے ایم کیو ایم کو رقوم فراہم کرنے کے حوالے سے رپورٹ دینے والے برطانوی صحافی آئن بینٹ جونز نے کہا ہے کہ ان کی رپورٹ کا ایک ایک لفظ سچ پر مبنی ہے اور وہ اپنی رپورٹ پر قائم ہیں، جیو کے پروگرام ’’شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے آئن بینٹ جونز نے کہا کہ ایم کیو ایم کے حوالے سے جو تفصیلات پاکستانی اعلیٰ حکام نے فراہم کیں ان کی بھی پوری تحقیق کی گئی جس کے بعد انہیں رپورٹ کا حصہ بنایا گیا۔آئنبینٹ جانز نے کہا ہے کہ وہ پاکستان کے ایک انگریزی اخبار میں ہفتہ وار کالم لکھتے ہیں اور ان کے کالم میں دی جانے والی رپورٹس کا ایم کیو ایم کے خلاف تناسب 10 فیصد بھی نہیں ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کی رپورٹ کو نشر کرنا بہت بڑی ذمہ داری ہوتا ہے کیونکہ یہ ایک اہم اور سنجیدہ معاملہ ہے۔ وہ تب تک خبر کو نشر نہیں کرتے جب تک اس کے صحیح ہونے کا انہیں یقین نہ ہو ، وہ اپنے ذرائع کے حوالے سے پر اعتماد ہیں کیونکہ ان کے ذرائع باخبر پاکستانی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وہ ایسی معلومات اکٹھی کرتے ہیں جو برطانیہ اور پاکستان کے مفاد میں ہو لیکن صرف وہ ہی نہیں پاکستان میں کام کرنے والے دیگر برطانوی صحافیوں کے لیے بھی ایم کیو ایم ایک اہم جماعت ہے اور وہ اس پر نظر رکھتے ہیں۔ برطانوی صحافی نے بتایا کہ وہ زیادہ تر اسلام اور جہاد سے متعلق لکھتے ہیں ایم کیو ایم کی جانب سے ان کی جماعت کی کردار کشی کرنے کا الزام درست نہیں ہے۔ بھارتی رد عمل کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے اتنا ہی رد عمل دیا جتنا انہوں نے اپنی رپورٹ میں لکھا۔ آئن بینٹ جانز کا کہنا تھا کہ انہیں نہیں معلوم کہ ان کی رپورٹ کے بعد عدالت میں کیا ہو گا بلکہ وہ یہ بھی نہیں بتا سکتے کہ کچھ ہو گا بھی یا نہیں۔ انہوں نے صحافتی ذمہ داری کے تحت ایک رپورٹ نشر کی ہے اور یہی ان کا کام تھا۔