پیپلز پارٹی کا اجلاس، رہنماؤں میں گالیوں کا تبادلہ،منظور وٹونے صلح کرادی
لاہور(شہزاد ملک ) پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر میاں منظور احمد وٹو کی صدارت میں پیپلز پارٹی پنجاب اور لاہور کے مشترکہ اجلاس میں لاہور تنظیم کے عہدیداروں سینئر نائب صدر لاہور زاہد زوالفقار خاں اور ڈسٹرکٹ صدر آصف ضیاء ناگرہ کے درمیان گالیوں کا تبادلہ ،اس موقع پر منظور وٹو مسکراتے رہے تاہم اجلاس کے اختتام پر انہوں نے دونوں کے درمیان صلح کروادی ۔پیپلز پارٹی کے ذرائع نے ’’ پاکستان ‘‘ کو اجلاس کے بارے میں بتایا کہ ذرائع کے مطابق زاہد زوالفقار خان اور آصف ناگرہ کے درمیان گالیوں کا تبادلہ آصف ناگرہ کی جانب سے پیپلز پارٹی لاہور کے اجلاس میں پنجاب کے صدر منظور وٹو کو تنقید کا نشانہ بنانے پر ہوا انہوں نے کہا کہ میں آج تک نہیں بولا لیکن پیپلز پارٹی لاہور نے ہر اجلاس میں پنجاب کے صدر پر تنقید کرنا وطیرہ بنا لیا ہے اور خود کام نہیں کرتے اور اب یہ پنجاب کے صدر کے ساتھ والی نشست پر بیٹھ گئے ہیں اس کے بعد دونوں رہنماؤں نے خواتین کی موجودگی کو نظر انداز کرتے ہوئے ایک دوسرے کو گالیاں دیں اور ایک دوسرے کو مارنے کیلئے متعدد بار اٹھے۔ڈپٹی سیکرٹری جنرل پنجاب میاں محمد ایوب نے صدر پنجاب میاں منظور احمد وٹو سے کہا کہ میں نے پیپلز یوتھ پنجاب کے صدر کی حیثیت سے پنجاب تنظیم کے سات صدور کے ساتھ کام کیا اور اس دوران پنجاب کے ہر ضلع اور ایک پاکستان لیول پر کنونشن کا انعقادبھی کروایا جو آج تک کوئی نہیں کر سکا جبکہ احتجاجی مظاہروں پر ورکرز لاناپارٹی کے زونل و ڈسٹرکٹ صدور اور ونگز کا ہوتا ہے اور پنجاب تنظیم کا کام نگرانی کرنا ہوتا ہے اس لئے آپ کے مشیر آپ کو درست مشورے نہیں دیتے ہیں اور آپ پارٹی کا آئین دیکھ لیں جس کے مطابق جنرل سیکرٹری پنجاب نے سٹیج کی نگرانی کرنا ہوتی ہے لیکن یہاں پر تو ہر کوئی مائیک پکڑ کر کھڑا ہو جاتا ہے ،منظور وٹو نے میاں ایوب کوان باتوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں پنجاب کا وزیراعلی ‘ چیرمین ضلع کونسل اور نا جانے کتنی مرتبہ رکن اسمبلی منتخب ہو چکا ہوں لہٰذا اب آپ مجھے بتائیں گے کہ تنظیم کو کس طرح سے چلانا ہے؟ لیکن میں پھر بھی آپ کا تجویز دینے پر شکریہ ادا کرتاہوں اس موقع پر عارف خان نے تجویز دی کہ جو لوگ ورکر نہیں لیکر آتے انہیں ٹرک پر نہ چڑھنے دیا جائے۔ ۔ذرائع کے مطابق سہیل ملک نے کہا کہ مجھے یوتھ اور پی ایس ایف کا انچارج بنایا گیا ہے لیکن اس کی نہ تو تنظیم ہے اورنہ ہی وہ اجلاسوں میں آتے ہیں اس پر ایک عہدے دار نے انہیں مشورہ دیا تو آپ استعفی دے دیں ۔ذرائع کے مطابق اسلم گل ‘ غلام محی الدین دیوان اور سہیل ملک نے کہا کہ میاں نصیر کو انسانی حقوق ونگ صدر کے عہدے پر بحال کیا جائے جس پر زاہد زوالفقار نے کہا کہ ہمارا صدر وہی ہے لیکن مسرت صدیقی نے ان کی مخالفت کی ۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں راجہ عامر خاں نے آرگنائزنگ کمیٹی بنانے کی بھی تجویز دی ۔