پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں ضمنی بجٹ پر بحث شروع، ارکان کا ملا جلا ردعمل
لاہور(نمائندہ خصوصی)پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں ضمنی بجٹ پر بحث شروع ہو گئی ہے۔ضمنی بجٹ پربحث کا آغاز کرتے ہوئے رکن اسمبلی میاں اسلم اقبال نے کہا ہے کہ اگر حکمرانوں نے پچھلے بجٹ کا صحیح استعمال کیا ہوتا اور ترقیاتی بجٹ کو مکمل طور پر خرچ کیا ہوتا تو آج ضمنی بجٹ کی ضرورت پیش نہ آتی۔ انہوں نے کہا کہ جب اصل بجٹ45فیصد خرچ ہوا ہے تو پھر ضمنی بجٹ کی ضرورت کیوں پیش آئی۔ انہوں نے کہا کہ 42ارب 95 کروڑ 33 لاکھ74ہزار روپے مالیت کے ضمنی بجٹ میں کسی ایسے محکمہ کے لئے ضمنی فنڈز نہیں لیا گیا جس سے عوام کو فائدہ پہنچا ہو ۔کیا ہی اچھا ہوتا کہ یہ بجٹ کسی ہسپتال یا تعلیمی ادارے یا کسی ایسے ادارے کے لئے لیا جاتا جہاں عام آدمی کو اس کا فائدہ پہنچتا۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ پنجاب بھر کے ہسپتالوں میں 2763ڈاکٹرز 2229نرسز اور8500بیڈز کی ضرورت ہے اس طرف حکومت نے کوئی توجہ نہیں دی یہ سنٹرل پنجاب کی بات ہے تو جنوبی پنجاب کا کیا حال ہوگا۔حکومتی رکن اسمبلی میاں طارق محمود نے کہا کہ صوبے میں صرف ہسپتالوں کو بہتر کرنے کے علاوہ اور بھی بہت کام ہیں ،موجودہ حکومت نے جو کام کئے وہ مثالی ہیں۔پی ٹی آئی اگر یہ سمجھتی ہے کہ کالا باغ ڈیم پاکستان کے لئے انتہائی ضروری اور ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے تو پھر اس کی تعمیر کے لئے قرارداد لے کر آئیں ہم اس کی حمایت کرینگے ۔ڈاکٹر مراد راس نے کہا کہ کے پی کے کی حکومت پر بڑی تنقید کی جاتی ہے ان کا تجربہ دوسال کا جبکہ پنجاب حکومت کا25سال کا تجربہ کتنا فرق ہے ، اگر حکومت معاملات میں بہتری نہیں لا سکتی تو ہم سے رجوع کیا جائے، اچھا مشورہ دیں گے۔میاں اسلام اسلم نے کہا کہ کسانوں کو ٹیوب ویل اور ڈیزل کی مد میں سبسڈی دی جائے اور انکم ٹیکس ختم کیا جائے چوہدری اختر عباس نے کہا کہ شوگر مل مالکان سے کسانوں کو گنے کی قیمت دلائی جائے ،اگر انکم ٹیکس کاشتکاروں پر لگانا ہے تو پھر آبیانہ اور مالیہ ختم کیا جائے۔ قاضی احمد سعید اور خدیجہ عمر نے کہا کہ ہم اپنے بچوں کے ہمراہ لاہور میں اس لئے رہتے ہیں کہ جنوبی پنجاب میں لاہور جیسے سکول نہیں ہسپتال نہیں ماحول نہیں اور نہ ہی لاہور جیسی جنوبی پنجاب میں سہولیات ہیں ،اگر یہ سہولیات جنوبی پنجاب میں بھی ہوں تو ہم کبھی بھی جنوبی پنجاب صوبے کا مطالبہ نہ کریں اور نہ ہی اپنے بچوں کو یہاں لائیں ۔انہوں نے کہا کہ اتوار بازاروں یا رمضان بازاروں میں حکمرانوں کے بڑے بڑے تشہیری سائب بورڈ عوام پر بوجھ ہیں انہیں ہٹایا جائے۔بحث میں ڈاکٹر نوشین حامد،میاں محمد رفیق،امجد علی جاوید،سردار وقاص حسن موکل،ملک احمد خان بچر،ملک احمد خان بلوچ، ملک محمد احمدنبیلہ حاکم علی،آصف محمود،شازیہ طارق، احمد شاہ کھگھہ،تحسین فواد،شنیلہ رتھ،عبدالرزاق ڈھلوں،سمیت دیگر نے بھی بحث میں حصہ لیا۔
ضمنی بجٹ