غیر ملکی دباؤ قبول کرنے سے دشمنان اسلام کیلئے راستے ہموار ہونگے: حافظ سعید

غیر ملکی دباؤ قبول کرنے سے دشمنان اسلام کیلئے راستے ہموار ہونگے: حافظ سعید

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور(نمائندہ خصوصی ) امیر جماعت الدعوۃ پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید نے کہا ہے کہ سندھ و بلوچستان میں امدادی سرگرمیوں سے علیحدگی کی تحریکیں دم توڑ رہی ہیں۔ ملک دشمن این جی اوز پر پابندی ضروری ہے۔غیر ملکی دباؤ قبول کرنے سے دشمنان اسلام کے لئے راستے ہموار ہوں گے۔غیر ملکی این جی اوز نے کئی ملکوں کو برباد کیا اب پاکستان ان کا خصوصی ہدف ہے۔میڈیا کو مایوسی پھیلانے کی بجائے قوم کی تربیت و اصلاح کرنی ہے۔تھرپارکر سندھ میں ساڑھے آٹھ سو واٹر پروجیکٹ مکمل کر چکے۔ کروڑوں روپے مالیت کے منصوبہ جات زیر تکمیل ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مقامی ہوٹل میں سینئر صحافیوں اورکالم نگاروں کے اعزاز میں افطار ڈنر سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پرفلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے وائس چیئرمین شاہد محمود نے بھی خطاب کیا جبکہ جماعت الدعوۃ کے مرکزی رہنما محمد یحییٰ مجاہد،جماعت الدعوۃ لاہور کے امیر مولانا ابوالہاشم و دیگر بھی موجود تھے۔حافظ محمد سعید نے کہا کہ برما میں بدھ مت مسلمانوں پر جس قدر ظلم کر رہے ہیں وہ انتہائی تکلیف دی ہے۔بدھ مت مذہب میں تو کیڑوں مکوڑں کو مارنے سے بھی منع کیا گیا ۔سانپ کو مارنا حرام کہا گیا ہے لیکن مسلمانوں کا خون بہایا جا رہا ہے۔وہاں کے مذہبی پیشوا اورحکومت مسلمانوں کے قتل میں برابر کی شریک ہے۔اب سوال یہ ہے کہ مسلمانوں کا تحفظ کون کرے گا؟جب مسلمانوں پر مظالم کی خبریں آتی ہیں تو ہم جاگ جاتے ہیں لیکن پھر جب کوئی نیا ایشو آتا ہے تو ہم انہیں بھول جاتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ امریکہ کے بیانات سے مسئلے حل نہیں ہوتے۔مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے بھی کوئی حقیقی کردار ادا نہیں کرے گا۔ جب مشرقی تیموربنا تو بڑی بڑی این جی اوز اور ادارے وہاں گئے تھے وہاں جب عیسائیوں کی اکثریت ہوئی تو الگ ریاست کا مطالبہ سامنے آیا ،قرار دادپاس کی گئی ،ان کامطالبہ مانا گیا اور مشرقی تیمور ایک الگ ریاست بن گئی۔انہوں نے کہا کہ سیو دی چلڈرن کا مسئلہ سامنے آیاجو شمالی علاقہ جات میں کام کر رہی تھی اور ان علاقوں کو اس این جی او نے ہدف بنایا ہوا تھا۔وزارت داخلہ نے اسکی سرگرمیوں کا نوٹس لیتے ہوئے پابندی لگا دی لیکن پھر دباؤ آ گیا۔غیر ملکی این جی اوز نے پاکستان کو ہدف بنایا ہوا ہے۔ریلیف ،تعلیم کے نام پر سرمایہ کاری کی جاتی ہے۔جب این جی اوز کاکام مکمل ہوجاتا ہے۔حافظ محمد سعید نے کہاکہ پا کستان کے ہر ضلع میں ایمبولینسوں اورواٹر ریسکیوکانیٹ ورک قائم کر رہے ہیں۔بلوچستان کے وہ علاقے جہاں علاج معالجہ کی سہولیات میسر نہیں ہیں ان علاقوں کو خاص طور پر ترجیح دی جارہی ہے۔ وہ دوردرازکے علاقے جو حکومت کی توجہ سے محروم ہیں، جماعت الدعوۃ وہاں ریلیف سرگرمیوں کاجال بچھارہی ہے۔کسی جگہ آگ لگ جائے یا کوئی اور حادثہ ہو تو فوری طور پر ریسکیو کی ٹیمیں پہنچ کر امدادی سرگرمیاں سرانجام دے سکیں۔اسی طرح موٹر بوٹس ان علاقوں میں بھجوائی جارہی ہیں جو ہر سال سیلاب سے متاثر ہوتے ہیں۔فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے چیئرمین شاہد محمود نے کہاکہ حادثات کے دوران ہنگامی امداد کیلئے ملک بھر میں ایک لاکھ سے زائد رضاکاروں کو ریسکیو کی تربیت دے رہے ہیں۔ رمضان المبارک میں 50ہزار سے زائد خاندانوں میں ایک ماہ کار اشن تقسیم کریں گے۔ 40ہزار سے زائد افراد کے سحروافطار کا بندوبست کیا جائے گا۔انڈونیشیا میں روہنگیا مسلمانوں کیلئے ابتدائی طور پر ایک سو شیلٹرقائم کئے گئے ہیں۔ 3ہزار 6سو افراد میں روزانہ کھانا فراہم کیاجارہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ملک بھر میں ہر پچاس کلومیٹر کے فاصلہ پر ریسکیو سنٹر قائم کر رہے ہیں۔

مزید :

صفحہ آخر -