قومی اسمبلی ، وفاقی حکومت بجلی لوڈشیدنگ اور کراچی ہلاکتوں کی ذمہ داری ہے ، اپوزیشن
اسلام آباد ( آئی این پی ) قومی اسمبلی میں اپوزیشن ارکان نے ملک میں بجلی کی شدید لوڈ شیڈنگ اور کراچی میں اوور لوڈ شیڈنگ سے ہونیوالی ہلاکتوں کا ذمہ دار وفاقی حکومت کو قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ وزیراعظم بجلی کی لوڈ شیڈنگ اور توانائی کے بحران پر قابو پانے کیلئے بھی اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت کریں اور پارلیمنٹ کے اندر اور باہر کی سیاسی جماعتوں کی اے پی سی بلائیں ، کے پی کے کو بجلی کی لوڈ شیڈنگ اور سندھ کو گیس کی لوڈ شیڈنگ سے مستثنیٰ قرار دیا جائے کیونکہ یہ صوبے سب سے زیادہ بجلی اور گیس پیدا کرنے والے صوبے ہیں ، وزیر اعظم کراچی میں ہلاک ہونیوالے افراد کی داد رسی کیلئے کراچی کا دورہ کریں اور کراچی میں بجلی کی طویل اور شدید لوڈ شیڈنگ کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرائیں ۔ جمعرات کو ایوان میں ملک مین بجلی کے بحران پر ارکان اسمبلی مراد سعید ، شاہدہ رحمانی ، نگہت شکیل ، شیخ رشید احمد ، محمود خان اچکزئی ، اعجاز خان جاکھرانی ، غلام مصطفیٰ شاہ سمیت متعدد دیگر ارکان نے بحث میں حصہ لیا ۔ پی ٹی آئی کے مراد سعید نے کہا کہ کراچی میں ہلاکتوں پر کوئی افسوس کا اظہار حکومت کی طرف سے نہیں کیا گیا ، جو قابل مذمت ہے ، بجلی چوروں کے خلاف ایکشن لیا جائے ، شاہدہ رحمانی نے کہا کہ کراچی میں سینکڑوں اموات ہوئیں مگر وفاقی وزیر ذمہ داری لینے کی بجائے اعداد و شمار پیش کرتے رہے ۔ نواز شریف کو کراچی کا دورہ کرکے ہلاک ہونیوالوں کے لواحقین سے اظہار ہمدردی کرنی چاہیے تھی ، ایم کیو ایم کی نگہت شکیل نے کہا کہ کراچی میں ہلاکتوں کی ذمہ دار وفاقی اور صوبائی حکومت ہے ، نادہندگان کی آڑ میں کراچی کے عام پر عرصہ حیات تنگ نہ کیا جائے ، عوامی مسلم لیگ کے سربرہا شیخ رشید نے احمد نے کہا کہ بعض اوقات اعداد و شمار نہیں بلکہ زمینی حقائق دیکھنے پڑتے ہیں ، سندھ حکومت کے وزراء دھرنا دیئے ہوئے ہے ، اسے کون اٹھائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت خود اقرار کرچکی ہے کہ لائن لائسز اور ریکوری میں بہتری آئی ہے ، پھر اس کا ریلیف عوام کو کیوں نہیں دیا جارہا ، بجلی کے نظام کو ٹھیک کرنے کی بجائے بڑے بڑے منصوبے شروع کردیئے گئے ، آئی ایم ایف کو ماضی میں بھی اسحق ڈار نے غلط اعداد و شمار دیئے جس پر ایک ملین ڈالر کا جرمانہ بھی بھرا گیا ، اگر کالا باغ دیم کی تعمیر ممکن نہیں تو دیگر ڈیم بنائے جائیں ۔ 20 سالوں سے کوئلے سے بجلی کی بات سنتے رہے لیکن اب چینی ماہرین نے بتایا کہ پاکستانی کوئلے میں جان نہیں ہے ، اس لئے اس سے بجلی نہیں بن سکتی ، انہوں نے کہا کہ نندی پور پاور پراجیکٹ پر کام کرنے والی غیر ملکی کمپنی پر پاکستان میں پابندی ہے ، ڈانگ فونگ کمپنی کے تمام کام خراب ہیں اور یہ بدنام زمانہ کمپنی ہے ، بہاولپور شمسی پارک کا شور مچایا گیا جو صرف 18 میگا واٹ بجلی پیدا کررہا ہے ، لاہو رمیں بھی 12 گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہورہی ہے ، سہولیات تو دور کی بات حکومت مرنے والوں کو قبر بھی فراہم کرنے میں ناکام ہے ، کراچی کے علماء شدید گرمی کی وجہ سے کراچی میں شدید گرمی کی وجہ سے کراچی میں روزہ نہ رکھنے کا فتویٰ جاری کریں اگر سرکاری ملازمین کی تنخواہیں نہ بڑھائی گئیں تو ان کا جینا دو بھر ہو جائے گا ، کے الیکٹرک سے معاہدہ عوام کے سامنے لایا جائے ۔ آئی پی پیز کو حکومت سے فرنس آئل خرید کر بجلی پیدا کرنے کا پبابند بنایا جائے ۔ رکن اسمبلی افتخار الدین نے کہا کہ چترال میں 20 ہزار میگا واٹ سستی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت موجود ہے لیکن فائدہ نہیں اٹھایا جارہا ، جماعت اسلامی کے شیر اکبر خان نے کہا کہ لوڈ شیڈنگ پر قابو پانے کیلئے وزیراعظم اے پی سی بلائیں ، واپڈا میں کرپشن اور مس منیجمنٹ ختم کی جائے ، شہری اور دیہاتی علاقوں میں برابر لوڈ شیڈنگ کی جائے ، نئے گرڈ سٹیشن قائم کیے جائیں ، پی پی پی کے اعجاز خان جاکھرانی نے کہا کہ کراچی کی ہلاکتوں سے مرکزی حکومت خود کو بری الزمہ قرار نہیں دے سکتی ، اگر (ن) لیگ 1997ء میں برسر اقتدار آکر بے نظیر بھٹو کے لگائے آئی پی پیز بند نہ کرائی تو اس ملک میں لوڈ شیڈنگ کا ایشو پیدا ہی نہ ہوتا ، (ن) لیگ صرف پنجاب کو سارا پاکستان نہ سمجھے ، کراچی ، سندھ اور دیگر صوبے بھی پاکستان کا حصہ ہیں ۔ رکن اسمبلی داوڑ خان کنڈی نے کہا کہ لوڈ شیڈنگ (ن) لیگ حکومت کی نااہلی ہے ، عوام بجلی چور نہیں ہیں ، محکمے کے لوگ خود بجلی چوری میں ملوث ہیں ، طارق سروزئی کو مولانا فضل الرحمن کی سفارش پر نیپرا چیف لگایا گیا ہے حالانکہ ان پر دو ایف آئی آر درج ہیں ، فضل الرحمن کا کمال ہے کہ وہ بیک وتق پی پی پی اور (ن) لیگ کے اتحادی ہیں اس سے قبل مشرف کے بھی اتحادی رہے ہیں ۔ جے یو آئی کے فاٹا سے رکن مولانا جما الدین نے کہا کہ حکومت بجلی کے بحران کے حل کیلئے اپوزیشن راہنماؤں سے مشاورت کرے ، محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہم کراچی کے لوگوں کو ساٹھ سالوں میں پینے کا صاف پانی فراہم نہیں کرسکے ،اس کے ذمہ دار وہ سارے لوگ ہیں جو کراچی اور سندھ میں عرصے تک برسر اقتدار رہے ، کے پی اور فاٹا میں پانی سے سستی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت موجود ہے ، اسے کیوں استعمال نہیں کیا جارہا ؟ وزارت پانی وبجلی فوری طور پر کے پی صوبے کے حوالے کی جائے ، کے پی سب سے زیادہ بجلی پیدا کرتا ہے ، اسے بجلی سے مستثنیٰ قرار دیا جائے ۔ اس ایوان میں ایسے لوگ بیٹھے ہیں جو ایک پیسہ بجلی کا بل ادا نہیں کرتے ، سیاسی پارٹیاں ایسے لوگوں کی پشت پناہی کرتی ہیں ، ایم کیو ایم کے سید وسیم نے کہا کہ کے الیکٹرک کی خود مختاری کو محدود کیا جائے ، پاکستان کی دولت لوٹنے والے آج بڑی بڑی باتیں کررہے ہیں ، ملکی دولت لوٹ کر بیرون ملک منتقل کرنے والوں کا احتساب کیا جائے ، بیرون ملک لوٹ کر مستقل کی گئی دولت واپس لاکر بجلی کے منصوبوں میں استعمال کی جائے ، حیدرآباد میں 90 فیصد لوگ بل ادا کرتے ہیں پھر بھی لوڈ شیڈنگ کی انتہاء کردی گئی ہے ، جن فیڈرز پر چوری ہے وہاں بے شک لوڈ شیڈنگ کی جائے ، کراچی میں ہلاکتوں پر کوئی حکومتی نمائندہ داد رسی کیلئے نہیں گیا ۔ سندھ کے وزیراعلیٰ گرمی ختم ہونے کے بعد دھرنے کا ڈرامہ کرکے وفاق سے مطالبے کررہے ہیں ، وہ دھرنے دینے کی بجائے صوبائی ھکومت کی ذمہ داری ادا کریں ، سندھ حکومت کراچی سانحہ میں برابر کی ذمہ دار ہے ، ہم پاک فوج کے شانہ بشانہ لڑنے کیلئے تیار ہیں ، ہمیں یہودیوں کے ایجنٹوں سے حب الوطنی کا سرٹیفیکیٹ نہیں چاہیے ، پی پی پی کے سید غلام مصطفیٰ شاہ نے کہا کہ بجلی بحران کے خاتمہ کیلئے واپڈا کو اہلیت کا مظاہرہ کرنا ہوگا ، بجلی کے پلانٹس کو اپ گریڈ کیا جائے ، ایم این ایز بے اختیار ہیں ، وہ بجلی کی ریکوری کے حوالے سے کوئی کردار ادا نہیں کرسکتے ، آئیسکو کی ریکوری سب سے اچھی ہے ، مگر حکومت سب سے پہلے اسی کو نجکاری کیلئے پیش کرنے جاری ہے ۔