بوسٹن بم دھماکوں سے ملزم مسلم نوجوان کو موت کی سزا

بوسٹن بم دھماکوں سے ملزم مسلم نوجوان کو موت کی سزا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

واشنگٹن( اظہر زمان، بیوروچیف) 15 اپریل 2013ء کو امریکہ کی شمال مشرقی ریاست میسا چیوسٹس کے شہر بوسٹن میں بم دھماکوں کے ذریعے دہشت پھیلانے والے مسلم نوجوان زوخار کو وفاقی جج نے گزشتہ روز موت کی سزا سنا دی فیصلے سے پہلے پہلی مرتبہ لب کشائی کرتے ہوئے اس نے اپنا جرم تسلیم کیا اور تمام متاثرین کے خاندانوں سے معافی مانگی۔ قبل ازیں اس کی طرف سے صفائی کے وکلاء بیان دیتے رہے۔ چیچتیا سے تعلق رکھنے والے اس 21 سالہ امریکی باشندے نے اپنے بڑے بھائی 26 سالہ تیمرین زارنیف کے ساتھ مل کر پریشر ککر بم چلانے کا منصوبہ بنایا تھا۔ زخمی حالت میں گرفتار ہونے کے بعد ہسپتال میں بیان دیتے ہوئے زوخار نے بتایا تھا کہ اس منصوبے کا اصل ماسٹر مائنڈ اس کا بھائی تھا جس نے اس کی برین واشلگ کی تھی بم پھٹنے سے تین افراد ہلاک اور 264 کے قریب زخمی ہوئے تھے۔ بعد میں پولیس مقابلے کے دوران انہوں نے ایک پولیس افسر کو ہلاک اور ایک کو زخمی کر دیا۔ اس مقابلے میں تیمرین بھی مارا گیا لیکن زوخار فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔ چار وز کی وسیع پیمانے پر تلاش کے بعد ایک کشی میں چھپے ہوئے ملزم کو پکڑ لیا گیا مقابلے کے دوران زخمی ہو گیا تھا۔ گزشتہ ماہ جیوری نے ملزم کے لئے موت کی سزا کی سفارش کی تھی۔ اس سفارش کو تسلیم کرتے ہوئے وفاقی جج نے زہریلی انجکشن کے ذریعے موت کی سزا سنا دی۔ ملزم نے بتایا تھا کہ اسے اس کے بڑے بھائی نے ترغیب دی تھی کہ مسلمان ملکوں کے خلاف امریکہ جنگ میں ملوث ہے جس کی سزا دینے کے لئے یہاں دہشت گرد کارووائی کی جائے۔ زوخار کے وکیل اس کی طرف سے جرم تسلیم کرتے رہے تاہم ان کا موقف یہ تھا کہ اس نے یہ ساری کارروائی اپنے بڑے بھائی کے کہنے پر کی کہ عدالت میں تمام متاثرین کے خاندانوں کے افراد موجود تھے بم دھماکے سے بلاک ہونے والے ایک آٹھ سالہ بچے مارٹن کا باپ بل رچرڈ نے اس موقع پر میڈیا کو بتایا کہ زوخار نے اپنے بڑے بھائی کی ترغیب پر نفرت اور تباہی کا راستہ اختیار کیا۔ اسے چاہیے تھا کہ وہ اس منصوبے میں شرکت سے انکار کرتا اور پولیس کو اطلاع دے کر اپنے منصوبہ ساز بھائی کو گرفتار کراتا۔

مزید :

علاقائی -