پاکستا ن کے خلاف سازش:ایک صحافی کی چشم دید گواہی

پاکستا ن کے خلاف سازش:ایک صحافی کی چشم دید گواہی
 پاکستا ن کے خلاف سازش:ایک صحافی کی چشم دید گواہی

  

ضیا شاہد دانشور او ر کہنہ مشق صحافی ہیں صحافت میں انہیں ایک منفر د مقام حاصل ہے انہوں نے صحا فت کو جو نئی جہت دی تھی اُسے آج بہت سارے لوگ تسلیم کرتے اور اُسے آئیڈیل بھی بنا تے ہیں انہوں نے جو مرتبہ ومقام حاصل کیا ہے وہ خلو ص اور جدو جہد کا نتیجہ ہے۔اس تنا ظر میں صحافت اور سیاست کے عینی شاہد بھی ہیں انہوں نے جا گتے ذہن اور کھلی آنکھوں سے بہت کچھ دیکھا اور پڑھا بھی ہے ۔یہ بھی مجھے صر ف ذاتی طور پر معلوم ہے کہ وہ صبح صرف اخبا رات کا ہی مطالعہ نہیں کرتے بلکہ کتا ب بھی اُن کی کمزوری ہے کوئی اچھی کتا ب اُن کی نظر سے اوجھل نہیں رہتی۔ اس تجربے ،مشاہدے اورعلم کا تقاضہ تھا کہ وہ خود پا کستا ن کے خلاف ہونے والی سازشوں کا تجزیہ کرتے اُس پر اپنی رائے کا اظہار کرتے تا کہ ماضی اور حال کے طالب علموں کو ان سازشوں سے آگا ہی ملتی ،یہ کا م انہوں نے خلوص نیت کے ساتھ فرض سمجھ کر نبھا یا ہے جو قابل تعریف ہے ان کی شبا نہ روز محنت کا نتیجہ ہے کہ یہ کتا ب ایک ریفرنس بُک بن گئی ہے جس کی مو جو دگی ہر لائبریری کے لئے انفارمیشن ٹیکنالوجی کی اس دنیا میں بھی ضروری ہے یہ کتا ب تحریکِ پا کستان سے شروع ہو تی ہو ئی پا کستان کی تخلیق اور پھر تقسیم سے ہو تی ہوئی آج تک کے منظر نا مہ تک پھیلی ہو ئی ہے کب کیا ہُوا اور کہاں کس نے کیا کردار ادا کیا اُس کا سیاسی تجزیہ اس کتا ب کے حُسن میں اضافہ کرتا ہے سیا سی تجزیہ پڑھتے ہو ئے کہیں یہ احساس نہیں ہو تا کہ ضیا شاہد ذاتیا ت کے اسیر ہو ئے ہیں یا پھر انہوں نے کہیں اپنے مکتبہ فکر،مخصوص نظریے کو مسلط کرنے کی کو شش کی ہے انہوں نے بے لاگ تبصرہ کرتے ہوئے زبا ن و بیا ن میں کوئی تلخی پیدا ہونے دی ہے اور نہ ہی قلم کو بے لگام ہونے دیا ہے شُستہ اور شگفتہ لہجے اور الفا ظ کے نرم وملائم انتخاب کے ساتھ وہ سب کچھ کہہ دیا ہے جو تحریر کا تقا ضا تھا ۔انہوں نے ان سازشوں سے اٹھنے والی ٹیسوں کو اپنے اند ر تو برداشت کیا ہے لیکن ان کے درد کو یوں نمایاں نہیں ہونے دیا کہ کسی کو دکھ ہو۔ مجھے یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ یہ کتا ب ایک سچے پاکستانی کی ہے جس میں حب الوطنی کو ٹ کوٹ کر بھر ی ہو ئی ہے۔

میرے لئے خو شی کی با ت ہے کہ وہ ایک سچے پا کستانی تو ہیں لیکن پنجابی بھی ہیں۔ انہوں نے مشرقی پا کستان کی سازشوں کا کردار بخوبی نمایا ں کیا ہے بلکہ یہیں تک نہیں آج کے پاکستان کے دیگر تینوں صوبوں کے سازشی کرداروں کے ماضی اور حال کو بھی بے نقاب کیا ہے ۔چنا نچہ یہ سوال بھی اہمیت اختیار کر جا تا ہے کہ کیا پنجاب میں بحیثیت مجموعی کوئی سازش نہیں ہو ئی یا پنجا بی بیو رو کریسی اور اسٹیبلشمنٹ نے تسلط اور غلبے کی خواہش اور کو شش میں کوئی سازشی کردار ادا نہیں کیا؟چھوٹے صوبے پنجاب پر ہی کیوں الزام تراشی کرتے ہیں ۔کا ش اس سمت بھی محترم ضیا شاہد کوئی اشارہ اس کتاب میں شامل کر لیتے آخر میں ضیا شاہد کی تحریر کا وہ آخری حصہ ملا حظہ کریں جو انہوں نے کتا ب کی پذیرائی تقریب میں پڑھا کہتے ہیں :

میں نے اپنی حالیہ کتا ب پا کستان کے خلاف سازش میں اُنہی خیبر پختونحوا، بلوچستان اور سندھ کے علیحدگی پسند رجحانا ت رکھنے والے عنا صر کو بے نقاب کیاہے جو کہ بغاوت میں ہی نہیں بلکہ غداری کرتے ہو ئے بھا رت اور اُس کی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کی مدد سے اپنی مذموم کوشش کر رہے ہیں ۔اگر ہم بنگلہ دیش کی سٹوری سامنے رکھیں اور آج بھی ماضی کی طرح زبا ن اور بعد ازاں نسل اور پھر آہستہ آہستہ مرکز گریز رجحانا ت کو پنپنے کا موقع دیتے رہے اور اگر خدا نخواستہ یہ کوششیں کامیا ب ہو گئیں تو پاکستان کو بہت نقصان ہو گا۔ اس آخری حصے کا آخری پیرا انہو ں نے بنگلہ دیش میں شروع ہونے والی زبا ن کی تحریک سے شروع کیا ہے جو بعدازاں نسل اور مرکز رجحانا ت کے پنپنے کو با عث نقصا ن قرار دیتا ہے تو پھر ایک دوست کی حیثیت سے میر ا یہ سوال بھی جا ئز ہے کہ وہ سرائیکی زبان کے مسئلے کو اپنے اخبار کی پا لیسی کا حصہ کیوں بنائے ہوئے ہیں کیا یہ معاملہ جو نسل اور تہذیب کی حدود پار کر چکا ہے باآاخر مر کزسے گریز کی طرف نہیں بڑھے گا اور آنے والا مورخ اُس میں ضیا شاہد کو کس مقام پر فائز کرے گا ؟کیا اسے کمر شل ازم کے لبادے میں چھپایا جا سکے گا ؟

مزید :

کالم -