الیکشن 2018، مسلم لیگ (ن) ہی پارلیمنٹ میں اکثریتی پارٹی ہو گی :معتبر سروے تنظیموں کا دعویٰ

الیکشن 2018، مسلم لیگ (ن) ہی پارلیمنٹ میں اکثریتی پارٹی ہو گی :معتبر سروے ...
الیکشن 2018، مسلم لیگ (ن) ہی پارلیمنٹ میں اکثریتی پارٹی ہو گی :معتبر سروے تنظیموں کا دعویٰ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) معتبر سروے تنظیموں کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ انتخابات 2018میں مسلم لیگ (ن) پارلیمنٹ میں اکثریتی پارٹی بن کر ابھرے گی ، تحریک انصا ف دوسرے اور پیپلز پارٹی کا تیسر انمبر ہوگا ۔

جیو نیو ز کے پروگرام ”آپس کی بات میں ‘ ‘ گفتگو کرتے ہوئے انسٹیٹیوٹ آف پبلک اوپینین اینڈ ریسرچ کے ڈائریکٹر طارق جنید نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کی مقبولیت بڑھ رہی ہے لیکن اس دفعہ وہ اس پوزیشن میں نہیں ہیں کہ وہ مسلم لیگ ن کا پنجاب میں مقابلہ کر سکیں ان کی صرف ایک دوسیٹوں میں پچھلے الیکشن کی نسبت اضافہ ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ جس پارٹی کی حلقوں کی سطح پر انتخابی مہم اچھی چلے گی اس کو زیادہ کامیابی حاصل ہوگی ۔ جوڑ توڑ کا بھی الیکشن پر اثر پڑے گا ۔انہوں نے کہا کہ آٹھ سے دس فیصدگرے ووٹ سب پارٹیوں میں موجود ہوتا ہے ۔ووٹر گرین سے گرے میں جاتاہے ۔ اس لئے ووٹر پارٹی سے ناراض ہوکر گھر تو بیٹھ سکتا ہے لیکن دوسری پارٹی میں کم جاتا ہے ۔حکومت بنانے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ اگرچہ مسلم لیگ ن ہی زیادہ نشستیں حاصل کرے گی لیکن ایک ہنگ پارلیمنٹ ہی وجود میں آئے گی ۔

گیلپ کے چیئر مین اعجاز گیلانی نے کہا کہ پنجا ب میں مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف میں مقابلہ ہے ، پچھلے الیکشن میں نارتھ پنجاب میں مسلم لیگ ن کو تحریک انصاف پر 15فیصد برتر ی حاصل تھی اور جنوبی پنجاب میں بھی مسلم لیگ ن کو تحریک انصاف پر اتنی ہی برتری حاصل تھی ۔اب اگر یہ فرق 5فیصد کے قریب آجائے تو پھر کانٹے کامقابلہ ہوگا ۔ اگر یہ مقابلہ 10فیصد تک رہے تو صورتحال غیر یقینی ہوگی اور اگر یہ 15فیصد تک رہاتو بدستور مسلم لیگ ن کو ہی برتری حاصل ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ جب ایک مرتبہ انتخابی مہم شروع ہوجاتی ہے تو عدالتوں کے فیصلے اور منفی چیزیں رائے کو تبدیل نہیں کرتیں بلکہ پہلے سے قائم رائے کو مزید مستحکم کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب اس بات کا امکان کم ہے کہ کوئی مسلم لیگ ن کو چھوڑ کر تحریک انصاف میں چلاجائے یا تحریک انصاف کو چھوڑ کر مسلم لیگ ن میں آجائے البتہ چھوٹی جماعتوں کے لوگ کسی ایک پارٹی میں شمولیت کرسکتے ہیں ۔اس سوال پر کے کس کی حکومت بنے گی تو ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ میں مسلم لیگ ن پہلے نمبر پر ، تحریک انصاف دوسرے نمبر پر اور پیپلز پارٹی تیسر ے نمبر پر آئے گی ۔

پلڈاٹ کے ڈائریکٹر احمد بلال محبوب نے کہا کہ نواز شریف جن چیزوں پر زور دیتے رہے ہیں شہباز شریف کا ان چیز وں پر زور نہیں ہوتا ۔نواز شریف کے بیانیے کا ٹیمپو سیٹ ہو چکا ہے ۔ اب شہباز شریف کا اکیلے انتخابی مہم چلانا مسلم لیگ ن کے لئے بہتر ہوگا ۔ اگر نواز شریف انتخابی مہم میں نہیں بھی ہونگے تو کوئی فرق نہیں پڑے گا اور ان کا بیانیہ ان کے حامیوں نے قبول کرلیا ہے۔ اس لئے ان کی ایک ماہ کی غیر حاضری سے کوئی فرق نہیں پڑے گا لیکن مریم نواز کی غیر حاضری کی وجہ سے ان کواپنے حلقے میں نقصان ہو سکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگر مقدمات میں نوازشریف فیملی کے ارکان کو مجرم قرار دیدیا جاتا ہے تو اس لئے نواز شریف نے لوگوں کو تیار کرلیا ہے کہ ہمارے ساتھ انصاف نہیں ہو رہا اس لئے یہ کوئی نئی چیز نہیں ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ اگر اب نواز شریف اور مریم نواز ملک میں نہیں آتے تو یہ اثر ڈالے گا لیکن اس میں بھی دیکھنا ہوگا کہ وہ بیگم کلثوم نواز کے حوالے سے عوام تک اپنا پیغام کیسے پہنچاتے ہیں اور اب جو ڈیلی میل میں جائیدادوں کے حوالے سے چھپا ہے یہ چیزیں نقصان پہنچا سکتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن ہی قومی اسمبلی میں زیادہ سیٹیں حاصل کرے گی ۔

مزید :

اہم خبریں -قومی -