پی سی بی کا بابراعظم کو ٹیسٹ ٹیم کی بھی کپتانی دینے پر غور
کراچی(یواین پی)پاکستان کرکٹ بورڈ نے قومی کرکٹ ٹیم کی قیادت کے حوالے سے بابر اعظم پر تینوں فارمیٹس کا بوجھ لادنے پر غور شروع کردیا ہے ذرائع کے مطابق دورہ انگلینڈ کے بعد ان کو ٹیسٹ ٹیم کا کپتان بھی مقرر کیا جاسکتا ہے جبکہ اس سے قبل چیف ایگزیکٹو پی سی بی وسیم خان کہہ چکے ہیں کہ نوجوان بیٹسمین نے ثابت کردیا کہ انہیں کپتان بنانے کا فیصلہ بالکل درست تھاماضی میں بطور لیڈر ایک یا دو پلیئرز پر انحصار کیا گیامگر اب گیارہ لیڈرز کی تعمیرکی جائے گی،صحت پر کسی بھی قسم کی مفاہمت کئے بغیر انگلینڈ جانا چاہتے ہیں۔میڈیا ذرائع کے مطابق چیف ایگزیکٹو وسیم خان نے نوجوان بیٹسمین بابر اعظم کو مستقبل قریب میں تینوں طرز کی کرکٹ میں کپتانی دینے کی منصوبہ بندی کرلی ہے۔
جن کا کہنا ہے کہ بابر اعظم کو مختصر فارمیٹس کی قیادت سونپ کر بالکل درست فیصلہ کیا گیا تھا جو پاکستان کیلئے مستقبل کے کپتان بھی ہیں اور تینوں فارمیٹس میں قیادت کی ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔
۔انہوں نے سابق جنوبی افریقی کپتان گریم اسمتھ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ انہیں بھی 23سال کی کم عمری میں کپتانی کے فرائض سونپ دیئے گئے تھے لیکن ان کے ریکارڈز دیکھ کر اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ وہ کتنے کامیاب رہے کیونکہ کسی بھی پلیئر کو قیادت دیتے وقت اس کی شخصیت کو بھی دیکھنا ہوتا ہے کہ اس میں دباو قبول کرنے کی اہلیت ہے یا نہیں اور کہیں کپتانی کا اضافی بوجھ اس کی ذاتی کارکردگی پر تو اثر انداز نہیں ہوگا۔وسیم خان نے یقین ظاہر کیا کہ ابھی تک بابر اعظم کو کپتان بنانے کا فیصلہ بالکل درست ثابت ہوا ہے اور اسی وجہ سے انہیں مستقبل میں تینوں طرز کی کرکٹ میں کپتان بنانے پر غور کیا جا رہا ہے۔چیف ایگزیکٹو پی سی بی نے انکشاف کیا ہے کہ وہ پاکستانی ٹیم میں گیارہ لیڈرز کی تعمیر کرنا چاہتے ہیں اور یہ ایک ایسا پہلو ہے جس پر طویل عرصے سے کوئی کام نہیں کیا گیا کیونکہ ماضی سے اب تک بطور کپتان ایک یا دو کھلاڑیوں پر انحصار کیا گیا جس کے سبب بعض اوقات مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔پاکستانی ٹیم کے دورہ انگلینڈ کے متعلق وسیم خان کا کہنا تھا کہ فی الوقت اولین ترجیح یہ ہے کہ کسی بھی کھلاڑی کی صحت پر مفاہمت کئے بغیر کرکٹ کا کھیل بحال ہو جائے اور ایک بار پھر دوڑنا شروع کردے اور اس اعتبار سے ان کی انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ سے بات چیت کا سلسلہ جاری ہے اور امید ہے کہ پاکستانی ٹیم کا انگلش ٹور مکمل محفوظ ہوگا۔پاکستانی ٹیم کے کوچنگ اسٹاف میں ہائی پروفائل تقرریوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والے ممکنہ مسائل کو یکسر مسترد کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کرکٹ کے کھیل میں کامیابی کیلئے کھلاڑیوں کو ذہنی اعتبار سے یکسوئی درکار ہوتی ہے اور اگرچہ کسی بھی معاملے پر ان کی انفرادی رائے کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا مگر ہم آہنگی اور ساتھ مل کربطور ٹیم کام کرنے کی سب سے زیادہ اہمیت ہوتی ہے اور انہوں نے طویل سوچ وبچار کے بعد ٹیم انتظامیہ کیلئے مناسب ماہرین کا انتخاب کیا جس میں سے ہر ایک کو اپنے کردار اور ذمہ داریوں کا بخوبی علم ہے۔وسیم خان کا کہنا تھا کہ ٹیم انتظامیہ میں شامل افراد کو مختلف لوگوں کو ساتھ لے کر چلنا پڑتا ہے اور اگر ایسا نہ ہو سکے تو مشکلات درپیش ہوتی ہیں لیکن انہیں پورا بھروسہ ہے کہ جن سابق کھلاڑیوں کو فرائض سونپے گئے ہیں وہ اپنی ذمہ داریاں احسن طور پر انجام دیں گے۔انہوں نے اس تاثر کو بھی مسترد کیا کہ پی سی بی سے منسلک ہونے والے نئے افراد کو بھاری تنخواہوں پر رکھا گیا ہے کیونکہ موجودہ صورتحال میں بورڈ مالی اعتبار سے بالکل مختلف سمت میں گامزن ہے اور ماضی کے برعکس موجودہ افراد کی تنخواہیں قدرے کم رکھی گئی ہیں کیونکہ پی سی بی نے اپنی ہنگامی منصوبہ بندی میں یہ پہلو بھی پیش نظر رکھا ہے کہ رواں برس ایشیاء کپ اور ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا انعقاد نہیں ہو سکا تو مالی مشکلات بڑھ سکتی ہیں۔وسیم خان نے پی سی بی سے چھوٹے ملازمین کو فارغ کرنے کے بعد فیصلے میں فوری تبدیلی پر واضح کیا کہ55نچلے درجے کے ملازمین کی فراغت کا فیصلہ انہوں نے خود کیا تھا لیکن جلد ہی تسلیم کیا کہ کورونا وائرس کی مشکل صورتحال میں یہ درست نہیں لہٰذا اس میں تبدیلی کی گئی کیونکہ غلطیاں ہر ایک سے ہوتی ہیں جن کو تسلیم کرنے میں کوئی خطرہ نہیں ہوتا ہے۔