محدود حج! اُمت مسلمہ افسردہ
اگر یہ باتیں پانچ پہلے کہی جاتیں تو ہم میں سے کوئی اس کا یقین نہ کرتا، مگر رب نے اپنا فرمان سچ کر دکھایا۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے! کہو تعریف اس خدا کے لئے ہے، جس نے تبدیل نہ ہونے والی چیزوں کو تبدیل کر دیا!دُنیا کو اپنی تین سو سال کی ترقی کا بہت زعم تھا، ناز تھا۔ امریکہ، یورپ جنہوں نے اپنی سپیس شیلڈ تک بنائی ہوئی تھی،تیل کی کمائی پر پلنے والے جو کہتے تھے کہ نہ تیل ختم ہو گا نہ غربت آئے گی، دُنیا پر حکومت کرنے والوں کو ایٹم بم کا بڑا غرور تھا، سب لوگ مگن تھے گناہوں میں، بے بسوں پر ظلم کرنے والے برما، عراق و افغانستان کشمیر و فلسطین کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے لئے شب خون مارنے والے سوچتے تھے کہ شاید لا الٰہ الا اللہ کہنے والے لاوارث ہیں، پھر دُنیا نے دیکھا جوش خدا وندی نے سب کچھ الٹا کر رکھ دیا۔ تین سو سال کی ترقی کو زیرو کر دیا، آسمانوں پر اڑتے جہاز زمین پر اتروا دیئے۔
سمندر بحری جہازوں سے صاف کر دیئے، اللہ نے اپنے رب ہونے کی معمولی جھلک دکھائی ہے، لوگ ایک دوسرے سے خوفزدہ ہیں، کوئی کسی کے قریب آنے کے لئے تیار نہیں، حالانکہ اللہ نے ابھی ہواؤں اور پانیوں، زمین و آسمان کو کوئی حکم نہیں دیا ہے، ابھی پہاڑوں نے روئی کے گالوں کی طرح اڑنا شروع نہیں کیا،مسجدیں مقفل ہیں اور اجتماعی نمازیں معطل ہیں، طواف رُک گیا ہے، مگر ان ممالک میں اذانیں دی جا رہی ہیں، جہاں پابندی تھی کون اعتبار کرے گا، وائٹ ہاؤس جہاں قرآن کی تلاوت کو دہشت گردی کی علامت سمجھا جاتا تھا اللہ کے حکم سے وہاں اذانیں دی جا رہی ہیں اور قرآن کی تلاوت کو باعث برکت سمجھا جانے لگا ہے۔یہی حال ہمارے ملک میں تھا۔ کہا جاتا تھا دُنیا اِدھر سے اُدھر ہو جائے،دُنیا کی ساری معیشت اور کاروبار تباہ برباد ہو جائیں،عمرہ اور حج جاری رہے گا دُنیاوی خواہشات کی تکمیل میں ہر فرد اپنے رب کی بے شمار نعمتوں کا شکر گزار بننے کی بجائے ناشکرے پن کا شکار ہو گیا تھا، مَیں اور میری دُنیا کا تکبر حکومت کر رہے تھے پھر فیصلہ آ گیا، کیونکہ
قدرت کا قہر بھی ضروری تھا صاحب
ہر انسان خود کو خدا سمجھنے لگا تھا
اس سال حج کی رونقیں بھی ماند پڑ گئی ہیں جہاں 25لاکھ افراد دُنیا بھر سے آ کر لبیک لبیک کی صدائیں بلند کرتے تھے وہاں صرف10ہزار افراد وہ بھی مخصوص سعودی یا اقامہ ہولڈر ایسے افراد حج کی سعادت حاصل کر سکیں گے جن کی عمریں 65سال سے کم ہوں گی اور ان کو کوئی بیماری بھی نہ ہو گی۔ مناسک حج کی ادائیگی پر جانے سے پہلے بھی ان کا ٹیسٹ ہو گا اور فریضہ حج کی ادائیگی کے بعد انہیں قرنطینہ میں رہنا ہو گا۔ فریضہ حج جو مسلمانوں کے لئے دُنیا آخرت کی کامیابی کا زینہ اور گناہوں سے بخشش کا ذریعہ ہوتا تھا دُنیا بھر میں بسنے والے بالعموم اور پاکستان کے طول و عرض میں رہائش پذیر بالخصوص حج کی ادائیگی کے لئے ایک ایک پائی جمع کر کے زندگی میں ایک دفعہ حج کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔اس سال بھی ایک لاکھ پانچ ہزار سے زائد افراد اپنی زندگی بھر کی جمع پونجی وزارت مذہبی امور کے حکم پر بنکوں میں جمع کرا چکے ہیں۔ سرکاری حج سکیم کی قرعہ اندازی میں کامیاب ہو کر حج کی سعادت کی خوشخبری کا خط بھی وصول کر چکے ہیں انہیں بھی اللہ نے اپنے گھر بلانے سے معذرت کر لی ہے۔
انڈیا، بنگلہ دیش، ملائشیا،انڈونیشیا سمیت دُنیا بھر کے اسلامی ممالک سے حرمین شریفین آنے کے لئے تیار افراد کو روک دیا گیا ہے،اُنہیں ان کی جمع شدہ رقوم واپس لینے کا کہہ دیا گیا ہے۔ پرائیویٹ حج سکیم کے حج آرگنائزر جو40فیصد کوٹہ کے مطابق72ہزار عازمین کو لے جانے کے لئے تیار تھے،میرے سمیت درجنوں افراد جو سالہا سال سے ان دِنوں فریضہ حج کی ادائیگی کے لئے حرمین شریفین میں ہوتے تھے، حج کی اجازت نہ ملنے کی وجہ سے رنجیدہ اور غمزدہ ہیں۔ ایئر لائنز جو ہر سال حج سے اربوں روپے کا ریونیو حاصل کرتی تھی ہوٹلز، ٹرانسپورٹ انڈسٹریز جو کروڑوں کماتی تھی اس سال ان کو دیوالیہ پن کا سامنا ہے۔ منیٰ عرفات جہاں ان دِنوں خیموں کی دُنیا آباد ہوتی تھیں بے رونقی کا راج ہے۔ منیٰ عرفات مزدلفہ کے درمیان چلنے والی ٹرین جو ڈیڑھ ماہ پہلے ہی دوڑتی نظر آئی تھی وہ بھی نہیں چل رہی۔ 5ذیقعد کے دن پاکستان سمیت دُنیا بھر سے دو لاکھ سے زائد افراد حرمین شریفین میں پہنچ کر مسجد نبویؐ اور خانہ کعبہ کے طواف کی رونقیں بڑھا دیتے تھے۔
ابھی تک طواف بھی شروع نہیں ہو سکا۔کیسا حج وہ گا، نہ منیٰ میں رونقیں ہوں گی، نہ عزیزہ کا شہر آباد ہو گا، نہ مکہ مدینہ کے ہوٹلز میں ریل پیل ہو گی، نہ بلڈنگز میں کھانا پہنچانے والی گاڑیوں کی دوڑ لگی ہو گی۔ بس دس ہزار افراد کا علامتی حج ہو گا،جو دُنیا بھر کے مسلمانوں کے گناہوں کا کفارہ ہو گا۔ اُمت مسلمہ تو پھر بھی خوش ہے حج تو ہو گا، محدود ہی سہی، طواف اور سعی کا عمل تو ہو گا، خطبہ حج تو ہو گا۔ حضرت اسماعیل کی سنت (قربانی) تو ہو گی۔ سفید چادروں میں ملبوس دس ہزار افراد لبیک اللہ ہمہ لبیک کی صدائیں بلند کرتے ہوئے اُمت مسلمہ کی نمائندگی کریں گے، جو افراد نیت کر چکے تھے اور مجبوری کی وجہ سے سعادت سے محروم رہے ہیں۔ امید ہے اللہ اُنہیں حج کا ثواب ضرور دیں گے،کیونکہ اس حوالے سے نبی مہربان صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان موجود ہے۔مدینہ میں ایسے لوگ بھی ہیں کہ نیم راہ جہاد میں جس راستے پر چلتے ہو جس بھی وادی کو طے کرتے ہو وہ تمہارے ساتھ اجر میں بھی شریک ہوتے ہیں،کیونکہ انہیں عذر نے روک رکھا ہے۔
اللہ سے دُعا ہے اللہ دس ہزار عازمین کے صدقے پوری دُنیا کو کورونا کی وبا سے نجات دے۔ آمین