ایس سی او کے پوٹینشل کو بروئے کار لانے کی ضرورت، افتخار ملک
اسلام آباد(اے پی پی):سارک چیمبر آف کامرس کے سابق صدر افتخار علی ملک نے کہا ہے کہ سہ فریقی تجارت کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ وسطی ایشیائی ممالک کو سمندری راستے کے ذریعے ملانے کے لیے پاکستان جیو سٹریٹجک اہمیت کا حامل ہے۔ اتوار کو مسلم خان بونیری کی قیادت میں صنعتکاروں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وسطی ایشیائی ریاستیں خشکی سے گھری ہوئی ہیں اور پاکستان ان کو سمندر تک آسان اور مختصر ترین رسائی فراہم کر سکتا ہے۔ پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کو بھی علاقائی تجارتی ربط فراہم کر سکتا ہے جس سے رکن ممالک اور اس سے بھی آگے تجارت کو فروغ ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ ٹرانسپورٹ کوریڈور اور لاجسٹک انفراسٹرکچر تمام رکن ممالک کو فائدہ پہنچا سکتا ہے جس سے باہمی تعاون کو فروغ مل سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایس سی او اپنے دائرہ کار اور کام کے لحاظ سے کثیر جہتی تنظیم ہے اور پاکستان اس سے ثمرات بھر پور ثمرات حاصل کر سکتا ہے۔ 21 رکنی ایس سی او، جس کا مینڈیٹ ہی معاشی تعاون کا فروغ ہے، اس سے استفادہ کر کے خطے میں زندگی کے ہر شعبے میں خوشحالی اور ترقی کے دور کا آغاز ہو سکتا ہے۔ افتخار علی ملک نے پائیدار علاقائی اقتصادی ترقی کے لیے چین کی قیادت میں ایس سی او کے پوٹینشل کو بروئے کار لانے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ پاکستان ایس سی او ممالک کے لیے ٹرانس شپمنٹ اور تجارتی مرکز کے طور پر کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا نجی شعبہ ایس سی او کے ترقیاتی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے ہمیشہ تیار ہے۔