آرمی ایکٹ میں فوج کیلئے الگ سے پورا طریقہ کار طے شدہ ہے،آپ اپنے دلائل کا اختیار بہت محدود کررہے ہیں،جسٹس منیب اختر
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق کیس میں جسٹس منیب اختر نے کہاکہ آرمی ایکٹ میں فوج کیلئے الگ سے پورا طریقہ کار طے شدہ ہے، ہم تو سویلین سے متعلق مقدمہ سن رہے ہیں، کیا آپ یہ کہہ رہے ہیں فوج کا کورٹ مارشل نہیں ہو سکتا، آپ اپنے دلائل کا اختیار بہت محدود کررہے ہیں۔
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 6رکنی بنچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق کیس کی سماعت کی، دیگر ججز میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی شامل ہیں، جسٹس مظاہر علی نقوی اور جسٹس عائشہ ملک بھی بنچ کا حصہ ہیں۔
جسٹس منیب اختر نے کہاکہ آرمی ایکٹ میں فوج کیلئے الگ سے پورا طریقہ کار طے شدہ ہے، ہم تو سویلین سے متعلق مقدمہ سن رہے ہیں، کیا آپ یہ کہہ رہے ہیں فوج کا کورٹ مارشل نہیں ہو سکتا، آپ اپنے دلائل کا اختیار بہت محدود کررہے ہیں، وکیل درخواست گزار نے کہاکہ آرمی ایکٹ سے سویلین کے ٹرائلز کی شق کو نکال لیا جائے، جسٹس عائشہ ملک نے کہاکہ ایسی کئی عدالتیں اور ٹربیونلز ہیں جن کا آرٹیکل 175میں ذکر نہیں، ہم تفریق کیسے کریں۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ ایک نظم و ضبط والا ٹربیونل جلد فیصلہ کرتا ہے، آپ کہہ رہے ہیں ملٹری کورٹسل کے خلاف اپیل کا حق نہیں ہوتا، ملٹری کورٹس فیصلے کے خلاف اپیل سے متعلق عدالتی فیصلے موجود ہیں۔