شجاع آباد، این اے158، امیدوا ر متحرک، سیاسی رابطے تیز، جاوید علی شاہ رانا اعجاز نون آمنے سامنے، کشیدگی، لیگی قیادت معاملات سلجھانے کیلئے متحرک
شجاع آباد (نمائندہ خصوصی) متوقع عام انتخابات قومی حلقہ 158کے امیدواران متحرک عوامی رابطے زوروں پر ہیں سابق وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کے فرزند پیپلز پارٹی کے امیدوار سید عبدالقادر گیلانی نے شجاع آباد کے صوبائی حلقہ 221 میں ڈیرے ڈال دئیے ہیں جبکہ ان کے مد مقابل مسلم لیگ (ن) کے امیدوار سید جاوید علی شاہ نے صوبائی حلقہ 220میں (بقیہ نمبر40صفحہ6پر)
ڈیرے جمائے ہوئے ہیں اس قومی نشست پر جوڑ توڑ میں تیزی آ گئی ہے مسلم لیگ میں دھڑے بندی سید جاوید علی شاہ اور رانا اعجاز احمد نون سیاسی چپقلش کی وجہ سے رانا اعجاز احمد نون گروپ کے لوگ سید عبدالقادر گیلانی کی حمایت میں آنا شروع ہو گئے ہیں لیگی امیدواروں سید جاوید علی شاہ اور اعجاز نون میں سیاسی چپقلش کی وجہ سیاسی حلقوں میں سید مجاہد علی شاہ کا لیگی امیدوار رانا اعجاز نون کے مدمقابل عام انتخابات میں الیکشن لڑنا بتایا جا رہا ہے لیگی امیدواروں سید جاوید علی شاہ، اور رانا اعجازاحمدنون کی باہمی سیاسی چپقلش کا سیاسی فائدہ پیپلز پارٹی کے امیدوار سید عبدالقادر گیلانی کو ہوتا دکھائی دے رہا ہے ذرائع کے مطابق سید جاوید علی شاہ نے سوشل میڈیا کی تصاویر مسلم لیگ کی اعلیٰ قیادت کو دکھائیں جس میں اعجاز احمد نون گروپ کے ورکروں کی سوشل میڈیا پرموجود تصاویر جس میں اعجاز نون کے ساتھ تو دوسری جانب انہیں ورکروں کی تصاویر سوشل میڈیا پر موجود سید عبدالقادر گیلانی کی مسلم لیگ کی اعلیٰ قیادت کو دکھائیں جس پر لیگی قیادت نے اعجاز احمدنون سے رابطہ کیا جس میں اعجاز احمدنون نے کہا کہ جب میرے مدمقابل سید مجاہد علی شاہ صوبائی نشست 221 دستبردار ہوں گے تو اس وقت میرے گروپ کے سارے ساتھی سید جاوید علی شاہ کے ساتھ ہی ہوں گے اس کے علاوہ صوبائی نشست 221میں پیپلز پارٹی کا امیدوار تاحال سامنے نہیں آسکا ہے سیاسی حلقوں کا سوال ہے کہ کیا رانا سہیل نون کس پارٹی کے امیدوار ہوں گے کیا الیکشن اس مرتبہ لڑیں گے یا نہیں یا شاید رانا سہیل نون اپنے بھائی رانا محمد قاسم نون کے ساتھ ہی پارٹی کا فیصلہ کریں گے نو مئی کے واقعہ کے بعد تحریک انصاف کے محمد ابراہیم خان نے سیاست سے دستبرداری کا اعلان تو کیا ہے مگر ان کا دل تا حال تحریک انصاف کے ساتھ دھڑکتا ہے جو شاید تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے خلاف ہونے والی ممکنہ کاروائی کے منتظر ہیں ایسی ہی صورتحال جلالپور پیروالا کے قومی حلقہ 159کی ہے جس میں تاحال نہ تو مسلم لیگ کے امیدواروں کا پینل سامنے نہیں آ سکا ہے منحرف رکن قومی اسمبلی رانا محمد قاسم نون جو اس وقت حکومتی صف میں ہیں اور ان کے مدمقابل دیوان عباس بخاری وہ بھی مسلم لیگ نواز کے امیدوار ہیں اس کے علاوہ دیوان محمد عباس بخاری صوبائی نشست پی پی 223سے بھی امیدوار ہیں جہاں پر پہلے سے مسلم لیگ میں نغمہ مشتاق لانگ موجود ہیں اور صوبائی نشست پی پی 222میں لنگاہ خاندان میں تین امیدوار ہیں جس میں مہدی عباس لنگاہ مسلم لیگ سے جبکہ ان کے بھائی قاسم علی خان لنگاہ تحریک استحکام پارٹی کے امیدوار اور محمد عباس خان لنگاہ بھی امیدوار لنگاہ فیملی سیاسی حلقوں کا سوال ہے کہ لنگاہ فیملی کا اتحاد ہو پائے گا اگر لنگاہ فیملی میں اتحاد نہ ہو سکا تو اس حلقہ میں سید مجاہد علی شاہ بھی صوبائی نشست 222سے متوقع امیدوار ہو سکتے ہیں فی الحال نہ تو پیپلز پارٹی کا پینل منظر عام نہ آ سکا ہے اور نہ ہی تحریک انصاف کے امیدواران سیاسی میدان میں موجود ہیں شازیہ عباس کھاکھی سے جب پوچھا گیا تو ان کا کہنا ہے کہ فی الحال ہم آزاد ہیں مگر ہمدردی عمران خان کے ساتھ ہیں وقت آنے پر ہی فیصلہ کریں گے تا ہم عید کے بعد سیاسی صورتحال واضح ہو جائے گی کہ کون کہاں اور کس کس پارٹی میں ٹھہرتا ہے یہ آنے والا وقت بتائے گا