ٹائیٹن آبدوز میں مرنے والے پاکستانی نوجوان سلیمان داؤد کی والدہ کا بیان بھی آگیا
ٹورنٹو (ویب ڈیسک) ٹائٹن آبدوز میں مرنے والے پاکستانی نوجوان سلیمان داؤد کی والدہ کا کہنا ہے کہ ’وہ عالمی ریکارڈ بنانا چاہتا تھا، اس لئے وہ اپنا روبکس کیوب اپنے ساتھ لے کر گیا تھا۔‘بی بی سی کے مطابق جس وقت ٹائٹن لاپتہ ہوئی اس وقت شہزادہ داؤد کی اہلیہ کرسٹین داؤد اور ان کی بیٹی پولر پرنس نامی جہاز پر سوار تھے، جو اوشین گیٹ کا ذیلی امدادی جہاز ہے، اس وقت انہیں ایک آواز آئی کہ ’ٹائٹن سے رابطہ منقطع ہوگیا ہے‘۔
بی بی سی اردو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ 19 سالہ سلیمان نے گنیز ورلڈ ریکارڈ میں درخواست دی تھی اور اس کے والد شہزادہ داؤد اس لمحے کو قید کرنے کے لیے ایک کیمرہ لے کر آئے تھے، ہمیں جہاز پر ٹائیٹن سے رابطہ منقطع ہونے کی آواز آئی ’میں اس وقت سمجھ نہیں پائی کہ اس کا کیا مطلب ہے، اور پھر اس کے بعد معاملات مزید خراب ہوتے چلے گئے‘۔
اپنے پہلے انٹرویو میں شہزادہ داؤد کی اہلیہ نے بتایا کہ انہوں نے بھی اپنے شوہر کے ساتھ ٹائی ٹینک کا ملبہ دیکھنے جانے کا ارادہ کیا تھا، لیکن کوویڈ کی وبا ءکی وجہ سے یہ سفر منسوخ کر دیا گیا تھا۔’پھر میں نے خود پیچھے ہٹ کر انہیں سلیمان کو لے جانے کے لیے کہا، کیونکہ وہ واقعی جانا چاہتا تھا‘۔
اپنے بیٹے کے بارے میں بات کرتے ہوئے، مسز داؤد نے کہا کہ سلیمان کو روبکس کیوب اس قدر پسند تھی کہ وہ اسے ہر جگہ اپنے ساتھ لے جاتا تھا، اور 12 سیکنڈ میں پیچیدہ معمے کو حل کر کے دیکھنے والوں کو حیران کر دیتا تھا۔ سلیمان نے کہا تھا، ’میں ٹائی ٹینک میں سمندر کی 3,700 میٹر گہرائی میں روبکس کیوب کو حل کرنے جا رہا ہوں‘۔سلیمان برطانیہ میں گلاسگو کی یونیورسٹی آف اسٹرتھ کلائیڈ کے طالب علم تھے۔
شہزادہ داؤد اپنی 17 سالہ بیٹی علینا اور فیملی کے دیگر اراکین سمیت فادرز ڈے پر پولر پرنس پر سوار ہوئے تھے۔ مسز داؤد نے بتایا کہ انہوں نے شوہر اور بیٹے کے ٹائٹن آبدوز میں سوار ہونے سے پہلے گلے لگایا اور ہلکا پھلکا مذاق کیا۔انہوں نے کہا، ’میں ان کے لئے واقعی خوش تھی کیونکہ وہ دونوں واقعی بہت طویل عرصے سے یہ کرنا چاہتے تھے۔‘
سرچ اینڈ ریکسیو مشن کے دوران مسز داؤد اور ان کی بیٹی پولر پرنس پر سوار تھے، مسز داؤد نے کہا، ’جب ہم نے 96 گھنٹے کا ہندسہ عبور کیا تو میں نے امید کھو دی۔‘