اسرائیل نے ایرانی مذاکرات کی جاسوسی کی وال اسٹریٹ جرنل

اسرائیل نے ایرانی مذاکرات کی جاسوسی کی وال اسٹریٹ جرنل

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

واشنگٹن (آن لائن)اسرائیل نے ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے امریکا کے ساتھ مذاکرات کی جاسوسی کی ہے۔ یہ بات امریکی وال اسٹریٹ جرنل کی ایک رپورٹ میں کہی گئی ہے۔ تاہم اسرائیل کی طرف سے اس کی تردید کی گئی ہے۔وال اسٹریٹ جرنل کی شائع ہونے والی اس رپورٹ میں امریکا کے موجودہ اور سابق حکام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اسرائیل کے اس آپریشن کا مقصد مذاکرات تک رسائی حاصل کرنا اور معاہدے کی طے ہونے والی شرائط کے خلاف ایک کیس کی تیاری کرنا تھا۔امریکی حکام کے مطابق اسرائیل نے اس جاسوسی کے علاوہ امریکا کی خفیہ بریفنگز اور یورپ میں اپنے رابطوں اور مخبروں سے بھی معلومات حاصل کیں۔وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق جاسوسی سے بھی زیادہ جس چیز نے وائٹ ہاؤس کو زیادہ مشتعل کیا وہ اسرائیل کی طرف سے اندر کی معلومات کو امریکی قانون سازوں تک پہنچانے کا عمل تھا تاکہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کے لیے حمایت کو کم کیا جا سکے۔ ری پبلکن جماعت کے اکثر ارکان ایران کے ساتھ اس طرح کے کسی معاہدے کے خلاف ہیں۔امریکی کانگریس کے ری پبلکن ارکان کی جانب سے تہران کو ایک خط بھی لکھا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ اگر ایران اور امریکا کے درمیان کوئی جوہری معاہدہ طے بھی ہوتا ہے تو وہ صدر اوباما کی حکومت کے ساتھ ہی ختم ہو جائے گا۔جرنل نے اس معاملے سے آگاہی رکھنے والے ایک سینیئر امریکی اہلکار کے حوالے سے بتایا ہے، ’’یہ الگ بات ہے کہ امریکا اور اسرائیل ایک دوسرے کی جاسوسی کریں۔ مگر یہ الگ بات ہے کہ اسرائیل امریکا کے خفیہ راز چوری کرے اور پھر امریکی سفارتی کوششوں کو نقصان پہچانے کے لیے ان رازوں کے ذریعے امریکی قانون سازوں کو استعمال کرے۔‘‘جرنل نے اس اہلکار کے حوالے سے مزید بتایا ہے کہ اسرائیل کی جاسوسی کرنے والی امریکی خفیہ ایجنسیوں کو اس آپریشن کا اْس وقت پتہ چلا جب انہوں نے اسرائیلی حکام کے درمیان ہونے والے رابطوں کا کھوج لگایا۔ ان رابطوں میں وہ تفصیلات بھی شامل تھیں جو امریکیوں کے خیال میں صرف خفیہ بات چیت سے حاصل کی گئی تھیں۔ اسرائیلی وزیر خارجہ ایویگڈور لیبرمن نے اس رپورٹ کو رد کیا ہے: ’’یہ رپورٹ درست نہیں ہے۔ ظاہر ہے کہ اسرائیل کے اپنے سکیورٹی مفادات ہیں جس کا وہ دفاع کرتا ہے اور جس کی اپنی انٹیلیجنس بھی ہے۔ لیکن ہم امریکا کی جاسوسی نہیں کرتے، بلواسطہ یا بلاواسطہ۔‘

مزید :

عالمی منظر -