پنجاب اور سندھ کی 5جیلوں میں مزید 6مجرموں کو پھانسی دے دی گئی

پنجاب اور سندھ کی 5جیلوں میں مزید 6مجرموں کو پھانسی دے دی گئی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 لاہور ساہیوال/ میانوالی/سکھر/کراچی(بیورو رپورٹ، مانیٹرنگ ڈیسک ،اے این این) پنجاب اور سندھ کی 5جیلوں میں مزید6مجرمان کو پھانسی دے دی گئی جبکہ فریقین میں صلح پر2مجرم عین وقت پر تختہ دار پر لٹکنے سے بچ گئے،پھانسیوں کے بعد لاشیں ورثاء سے سپرد کر دی گئیں،مجرمان کی سزا کے خلاف نظرثانی کی اپیلیں اعلیٰ عدلیہ نے مسترد کر دی تھیں جبکہ صدر مملکت نے رحم کی اپیلیں بھی مسترد کر دی تھیں،ان پھانسیوں کے بعد چار ماہ میں تختہ دار پر لٹکائے گئے مجرمان کی تعداد60سے تجاوز کر گئی ہے۔بدھ کی صبح لاہور کی کوٹ لکھپت جیل لاہور میں سزائے موت کے قیدی ایوب کو پھانسی دی گئی ۔ مجرم ایوب کو شیخوپورہ کی عدالت نے سزائے موت سنائی تھی ۔بہاولپور کی نیو سنٹرل جیل میں قتل کے مجرم غلام یاسین کو تختہ دار پر لٹکایا گیا ۔ مجرم غلام یاسین نے 2002 میں خاتون کو زیادتی کے بعد موت کے گھاٹ اتار دیا تھا ۔ سنٹرل جیل ساہیوال میں سزائے موت کے قیدی شہباز کو پھانسی دی گئی ، مجرم شہباز نے 1998 میں زمین کے تنازع پر ایک شخص کو قتل کیا تھا جبکہ سزائے موت کے منتظر دوسرے قیدی جعفر خان عرف کالی کی سزا پر عملدرآمد مدعی کی درخواست پر کچھ روز کے لیے موخر کر دیا گیا ۔مجرم نے شک کی بناء پر اپنے دوست اور بھابھی کو قتل کیا تھا۔ سنٹرل جیل میانوالی میں سزائے موت کے قیدی محمد خان تختہ دار پر لٹکایا گیا ۔ مجرم محمد خان نے 2001 میں ایک شخص کو قتل کر دیا تھا ۔ سزائے موت کے دوسرے قیدی حب دار شاہ کی پھانسی مقتول کے ورثا کی جانب سے معاف کرنے پر ٹل گئی ۔جبکہ دوہرے قتل کے مجرم حب دارحسین شاہ کی پھانسی مدعیوں کی درخواست پر سیشن جج نے ملتوی کردی ۔حب دار حسین شاہ نے 2000 میں 2 افراد کو دشمنی پر قتل کردیا تھا۔ سکھر سینٹرل جیل میں دو مجرموں کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا ، جلیل موریجو کے ورثا کی جانب سے اس کی سزا پر آخری وقت تک عملدرآمد موخر کرانے کی کوششیں بار آور ثابت نہ ہو سکیں ۔ سکھر سینٹرل جیل میں دو قیدیوں عبدالرزاق چوہان اور جلیل عرف جلال موریجوکو سول جج و جوڈیشل مجسٹریٹ روہڑی اور دیگر حکام کی موجودگی میں ان کے انجام تک پہنچا دیا گیا ۔ قیدی جلیل عرف جلال موریجو نے انیس سو ستانوے میں ضلع نوشہرو فیروز کے علاقے پڈ عیدن میں اپنی ہی برادری کے ایک شخص ہارون موریجو کو پرانی دشمنی پر قتل کر دیا تھا جس پر اسے سن دو ہزار میں نوشہرو فیروز کی ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت نے پھانسی کی سزا سنائی تھی جس پر بائیس بار عملدرآمد بعض وجوہات کی بنا پر روکا گیا تھا مگر تئیسویں بار اس کی سزا پر عملدرآمد موخر نہ ہو سکا حالانکہ اس کے ورثا کی جانب سے آخری لمحے تک اس کی سزا پر عملدرآمد رکوانے کی کوششیں کی گئیں اور مقتول کے ورثا سے صلح کی کوششیں بھی کی گئیں مگر ان کی تمام کو ششیں بار آور ثا بت نہ ہو سکیں جبکہ مولوی عبد الرزاق چوہان نے دو ہزار ایک میں سکھر کے علاقے بچل شاہ میانی میں ساتویں جماعت کے ایک طالب علم آفتاب میرانی کو ذبح کر کے قتل کر دیا تھا جس پر اسے سکھر کے ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت نے پھانسی کی سزا سنائی تھی ۔ جیل میں قیدیوں کو پھانسی پر لٹکائے جانے کے وقت سیکورٹی کے انتہائی سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے ۔ واض رہے کہ سانحہ پشاور کے بعد گزشتہ چار ماہ میں پھانسی پانے والے مجرمان کی تعداد60سے تجاوز کر گئی ہے۔بدھ کو پھانسی پر چڑھنے والے مجرمان کی سزا کے خلاف نظر ثانی کی اپیلیں اعلیٰ عدلیہ نے مسترد کر دی تھیں جبکہ صدر مملکت نے بھی رحم کی اپیلیں مسترد کر دی تھیں۔پھانسیوں سے قبل قانونی لوازمات پورے کرتے ہوئے مجرمان کا طبعی معائنہ کرایا گیا اور لواحقین سے آخری ملاقاتیں کرائی گئیں جبکہ پھانسی کے بعد لاشیں ورثاء کے سپرد کر دی گئیں۔

مزید :

صفحہ اول -