لاہور ہائی کورٹ ,ایئر فورس سے نکالے گئے وزیر اعظم کے معاون خصوصی شجاعت عظیم کی تعیناتی پر 22اپریل تک جواب طلب
لاہور (نامہ نگارخصوصی)لاہور ہائیکورٹ نے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سول ایوی ایشن شجاعت عظیم کی میرٹ سے ہٹ کر تعیناتی کے خلاف دائردرخواست پر وفاقی حکومت، ایوی ایشن اتھارٹی اور شجاعت عظیم کو جواب داخل کرنے کے لئے آخری مہلت دیتے ہوئے مقدمہ کی مزید سماعت 22اپریل تک ملتوی کردی۔مسٹر جسٹس اعجاز الاحسن کے روبرو شجاعت عظیم کی بطور معاون خصوسی برائے سول ایوی ایشن تعیناتی کے خلاف درخواست پر سماعت شروع ہوئی تو ڈپٹی اٹارنی جنرل نے جواب داخل کرانے کے لئے مزید مہلت طلب کی، تا ہم درخواست گزار کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے موقف اختیار کیاکہ شجاعت عظیم کا ایئرفورس سے مس کنڈکٹ کی بنیاد پر کورٹ مارشل کیا گیا ، چند ماہ قبل جب وزیر اعظم نے شجاعت عظیم کو اپنا مشیر مقرر کیاتو معاملہ سپریم کورٹ میں آنے کے بعد انہوں نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تاہم اب وزیر اعظم نے دوبارہ شجاعت عظیم کو اپنا معاون خصوصی تعینات کر دیا ہے جو غیرقانونی ہے ، انہوں نے عدالت کو بتایا کہ شجاعت عظیم کی تعیناتی مفادات کے تحفظ کا بھی ٹکراﺅ ہے کیونکہ شجاعت عظیم نے رائل ایئر سروسز کے نام سے ایک کمپنی بنا رکھی ہے جو ٹکٹنگ اور کارگو سمیت ایوی ایشن سے متعلق ہی کاروبار کر رہی ہے اور شجاعت عظیم اپنے عہدے کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے غیرملکی ایئرلائنز سے اپنے کمپنی کے لئے کاروباری فوائد حاصل کر رہے ہیں اور انہوں نے میرٹ سے ہٹ کر دوحہ ایئر لائن اور ترکی ایئر لائن کو کارگو لینڈنگ کے حقوق دیدئے ہیں ، عدالت کو بتایا گیا کہ انتظامی معاملات صرف وزیرا عظم، وزرا ءاور سیکرٹریز چلا سکتے ہیں ، کوئی مشیر یا معاون خصوصی انتظامی معاملات میں مداخلت کا اختیار نہیں رکھتا تاہم شجاعت عظیم سول ایوی ایشن کے انتظامی معاملات اور پالیسی میں بھی مداخلت کر رہے ہیں ،شجاعت عظیم کی بطور معاون خصوصی برائے سول ایوی ایشن تعیناتی کو کالعدم کیا جائے، عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کی جواب داخل کرانے کے لئے مہلت دینے کی استدعا منظور کرتے ہوئے وفاقی حکومت، ایوی ایشن اتھارٹی اور شجاعت عظیم کو بائیس اپریل تک جواب داخل کرانے کا حکم دے دیا۔