سعودی عرب میں یوم پاکستان بڑے جوش و خروش سے منایاگیا
جدہ (محمد اکرم اسد) پاکستان کا 77واں یوم پاکستان سعودی عرب میں پاکستانی کمیونٹی نے بڑے جوش و خروش اور قومی جذبے اور ولولے سے منایا۔ قائمقام سفیر پاکستان اور مشیر خارجہ طارق فاطمی اور جدہ میں پاکستان قونصل جنرل شہریار اکبر خان نے قومی پرچم لہرا کر دن کا آغاز کیا۔ تقریبات میں بڑی تعداد میں پاکستانیوں نے شرکت کی جہاں صدر پاکستان اور وزریاعظم پاکستان کے یوم پاکستان کے حوالے سے پیغامات پڑھ کر سنائے گئے۔ دونوں جگہوں کو قومی پرچموں اور جھنڈوں سے سجایا گای تھا۔ قونصل جنرل شہریار اکبر خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان جب 77 واں قومی دن منارہا ہے اس وقت پاکستان ترقی کے زینے طے کررہا ہے۔ ملک میں جمہوریت مضبوط ہے۔ جی ڈی پی، سٹاک مارکیٹ نئے ریکارڈ قائم کررہی ہے جبکہ سی پیک پر بڑی تیزی سے کام ہورہا ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ موجودہ حکومت ملک کی ترقی و خوشحالی کی طرف خصوصی توجہ دے رہی ہے۔ پاک سعودی تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان اخوت و محبت کے اٹوٹ رشتے استوار ہیں جن میں دن رات پختگی آرہی ہے جبکہ ضرب عضب اور رد الفساد سے دہشتگردی کا خاتمہ کیا جارہا ہے اور ہمارے جوان نے اپنے خون کی قربانیاں دے کر ملک کو دہشتگردی سے پاک کررہے ہیں۔ تقریب کا آغاز تلاوت کلام پاک قاری محمد آصف نے کرکے کیا۔ قونسل جنرل شہریار اکبر اور بیم شہریار اکبر کی طرف سے قومی دن کے حوالے سے غیر ملکی سفارتکاروں، سعودی تاجروں، وزارت خارجہ کے افسران کے اعزاز میں پرتکلف عشائیہ کا اہتمام کیا جس میں پاکستانی کمیونٹی کے اراکین اور صحافی بھی موجود تھے۔ قونصل جنرل شہریاراکبر کے ساتھ مختلف ممالک کے قونصل جنرلز اور مہمان خصوصی کے ساتھ مل کر 77ویں قومی دن کا کیک کاٹا۔ اس موقع پر قونصل جنرل نے آمد پر تمام حاضرین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکسان میں اس وقت سرمایہ کاری کے بڑے مواقع موجود ہیں۔ سی پیک کے ذریعے بڑی تعداد میں پراجیکٹس ہورہے ہیں جس میں سرمایہ کاری بڑی فائدہ اور سودمند ہوگی اور انہوں نے مختلف ممالک کے قونصل جنرل، سعودی تاجروں اور سرمایہ کاروں کو دعوت دی کہ وہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے لئے آگے پڑھیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں امن وامان کی صورتحال بھی بہتر ہے۔ تقریب میں پاکستانی سکیورٹی فورسز کے اراکین نے بھی شرتک کی جبکہ مہمانوں کی بیگمات بھی شامل تھیں۔
نئے مطالعے میں واضح کیا گیا ہے کہ روحانی سرگرمیاں کس طرح سے ہماری دماغی صحت پر اچھے اثرات مرتب کرتی ہیں اور ہمیں ڈپریشن، بے چینی اور دماغی تھکن جیسی علامات سے نجات دلاتی ہیں۔واضح رہے کہ دنیا کے تقریباً ہر مذہب میں اعتکاف، مراقبہ اور تنہائی میں عبادات کا تصور موجود ہے جسے نفسیات کی اصطلاح میں ’’روحانی پسپائی کہا جاتا ہے جس کے ثابت شدہ اثرات میں خوشگوار موڈ، بہتر جذباتی کیفیت اور خوب تر ذہانت وغیرہ شامل ہیں۔