مئی تک تین کروڑ پاکستانی کورونا وائرس کا شکار ہوسکتے ہیں، تحقیق کاروں نے خطرناک وارننگ دے دی
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان میں کورونا وائرس کے پھیلاﺅ کی شرح دیکھتے ہوئے تحقیق کاروں نے ایک ہولناک پیش گوئی کر دی ہے۔ ویب سائٹ نیا دور کے مطابق نمرا حیات نوریز اور احمد نوریز رانا نامی ماہرین نے کہا ہے کہ اگر وائرس کا پھیلاﺅ روکنے کے لیے فی الفور موثر اقدامات نہ کیے گئے تو مئی کے وسط تک 3کروڑ 13لاکھ پاکستانی اس وائرس میں مبتلا ہو جائیں گے جوکہ پاکستان کی کل آبادی کا 14فیصد ہے۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ پاکستان کا شمار دنیا کے چند گنجان آباد ترین ممالک میں ہوتا ہے جہاں ایک مربع میل میں 742لوگ رہ رہے ہیں۔ ماضی میں پھیلنے والی وباﺅں کے تجربات سے ہم سیکھ چکے ہیں کہ جس ملک کی آبادی جتنی زیادہ ہو اور جتنی گنجان ہو، وباءاس ملک میں اتنی ہی تیزی سے پھیلتی اور اتنے ہی زیادہ لوگوں کو متاثر کرتی ہے۔ پہلا کیس رپورٹ ہونے کے بعد دنوں کے اعتبار سے مختلف ممالک میں مریضوں کی تعداد دیکھیں تو پاکستان میں وائرس لگ بھگ باقی پوری دنیا سے زیادہ تیزی سے پھیل رہا ہے۔ پاکستان کی انتظامیہ اور عوام کی اکثریت اس وباءکے متعلق جس غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کر رہی ہیں یہ بہت خطرناک صورتحال کا پیش خیمہ بن سکتی ہے۔
ماہرین کے مطابق ”ایس ای آئی آر“ (Susceptible-Exposed-Infectious-Removed)ماڈل کے ذریعے تجزیہ کیا جائے تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ اگر پاکستانی حکومت اور عوام کا یہ رویہ رہے تو مئی کے وسط تک 3کروڑ 13لاکھ پاکستانی وائرس کا شکار ہو چکے ہوں گے۔ پاکستان میں پنجاب سب سے زیادہ متاثر ہو گا جہاں 1کروڑ 58لاکھ 230افراد متاثر ہوں گے۔ دوسرے نمبر پر سندھ میں 68لاکھ 74ہزار 133 اور تیسرے نمبر پر خیبرپختونخوا میں 49لاکھ 95ہزار 640افراد متاثر ہوں گے۔اس کی ایک مثال ہم 20ویں صدی کے اوائل میں بھی دیکھ چکے ہیں جب 1918ءمیں امریکی ریاست کینساس سے سپینش انفلوئنزا کی وباءپھیلی۔ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ یہ وباءاس وقت کے متحدہ ہندوستان تک پہنچے گی، مگر یہ وباءرات کے اندھیرے میں آنے والے چور کی طرح ہندوستان میں گھسی اور 1کروڑ 80لاکھ لوگ لقمہ اجل بن گئے، جو کہ اس وقت کی ہندوستان کی آبادی کا 6فیصدتھے۔