50کڑوڑ ڈالر قرض کی قسط کا اجراء منظور،اینٹی منی لانڈرنگ ایکشن پلان پر عملدرآمد لازم،سرکاری گارنٹیز کے اعدادو شمار غلط،آئی ایم ایف کا پاکستان پر الزام
اسلام آباد،واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان پر غلط اعداد و شمار پیش کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔آئی ایم ایف کے مطابق پاکستان نے ستمبر 2019 میں پہلے جائزہ مذاکرات کے دوران سرکاری گارنٹیز کے غلط اعداد و شمار دیے، پاکستان نے بتایا 2016 ء کے بعد سے سرکاری گارنٹیز کی شرط 55 ارب روپے کے مارجن سے پوری کر لی گئی ہے جبکہ نظرثانی ڈیٹا میں بتایا گیا ستمبر 2019 تک سرکاری گارنٹیز کی شرط 357 ارب روپے کے مارجن سے پوری کی گئی۔ آئی ایم ایف کا کہنا ہے سرکاری گارنٹیز پر غلط رپورٹنگ قرض معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔دوسری جانب پاکستان نے سرکاری گارنٹیز کی درست رپورٹنگ کی یقین دہانی کروائی ہے اور آئندہ بجٹ میں نئی سرکا ر ی گارنٹیز کی لسٹ جاری کی جائیگی۔قبل ازیں آئی ایم ایف کے ایگزیکٹوبورڈ نے پاکستان کو 50کروڑ ڈالر قرض جاری کرنے کی منظوری دیدی۔ آئی ایم ایف اعلامیے کے مطابق پاکستانی حکام نے شرح نمومیں ا ضا فے، ادارہ جاتی اصلاحات، پائیداراقتصادی ترقی اورمعاشی اصلاحات کرنے کیلئے جارحانہ اقدامات اٹھائے جو اطمینان بخش ہیں، پاکستان کیلئے اینٹی منی لانڈر نگ اور دہشت گرد و ں کی مالی مددروکنے کے ایکشن پلان پرعملدرآمد لازم ہے۔ پاکستان کوبجٹ سپورٹ کے طورپر مجموعی طورپرتقریبا 2 ارب ڈالرکی رقم جاری کی جاچکی ہے، پاکستان کیلئے 6 ارب ڈالرقرض پروگرام کی منظوری جولائی 2019 میں دی گئی تھی اور آئی ایم ایف کا یہ پروگرام 39 ماہ میں مکمل ہونا ہے۔ آئی ایم ایف کا کہنا ہے پاکستانی حکام نے سٹیٹ بینک کی خودمختاری اورکارپوریٹ ٹیکس میں اصلاحات جاری رکھیں، پاورسیکٹرمیں قیمت کی وصولی اور قوانین کی بہتری کیلئے اصلاحات جاری رہیں،ریاستی اداروں کی انتظامیہ کو بہتر بنایا گیا۔ کورونا کے باوجود وسط المدتی پالیسیوں کے نفاذ اورادارہ جاتی اصلاحات میں توازن رکھا، رواں مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں ٹارگیٹڈ سپورٹ اور استحکام کیلئے احتیاط سے کام لیاگیا، بہترٹیکس وصولی اور صوبائی حصہ بڑھانے سے قرض کمی میں بہتری آئیگی، اگلے مالی سال کے اہداف جنرل سیلز اور ذاتی آمدن میں ٹیکس اصلاحات پر منحصرہوں گے۔حالیہ اقدامات سے توانائی کے شعبے میں بقایا جات کو کم کرنے میں مدد ملی۔ اجلاس میں پاکستان کیلئے توسیعی فنڈسہولت (ای ایف ایف) کے تحت دوسری سے لیکر پانچویں جائزہ کو مکمل کیاگیا، اعلامیہ کے مطابق آئی ایم ایف پروگرام کے حوالہ سے پاکستان کی پیش رفت حوصلہ افزا ہے، مالی سال 2021 کے پہلے نصف میں پاکستان کی معاشی کارگرگی دانشمندانہ رہی ہے، اس پالیسی کے تحت ہدف پرمبنی معاشی معاونت فراہم کی گئی جبکہ توازن کوبھی قائم رکھا گیا، تاہم آگے بڑھنے کیلئے پاکستان کوپائیداربنیادوں پرمحصولات کی بنیادوں میں وسعت لانے کیساتھ ساتھ اخراجات کے بہترانتظام وانصرام اور صوبا ئی کنٹری بیوشنز کومحفوظ بنانا ہوگا اس سے دیرپا بنیادوں پر عوامی منصوبوں پرخرچ کرنے میں بہتری آئیگی۔مستقبل میں پالیسی ریٹ کیلئے اقدامات مستحکم اورکم افراط زرکیلئے ڈیٹاکی بنیا دپرقائم طرزعمل میں پنہاں ہے، بیرونی جھٹکوں کوبرداشت کرنے اور زرمبادلہ کے اضافی ذخائر کے ضمن میں مارکیٹ کی بنیادپرایکسچینج ریٹ بدستور اہمیت کاحامل ہے۔ حکومت کوسرکاری کاروباری اداروں میں گورننس، شفافیت اورفعالیت میں بہتری، تجارت وکاروبارکیلئے بہترماحول اورملازمتوں کے مواقع میں اضافہ، اسلوب حکمرانی اوربدعنوانی کے خاتمہ اداروں میں بہتری کیلئے اقدامات کاسلسلہ جاری رکھنا چاہئے۔
آئی ایم ایف
