ممتاز مصنفہ اور ڈرامہ نویس حسینہ معین کی نماز جنازہ ادا ، نارتھ ناظم آباد میں سپرد خاک کردیا گیا
کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن )پاکستان کی معروف ڈرامہ نویس اور مصنفہ حسینہ معین کی نماز جنازہ ادا کردی گئی، حسینہ معین کی نماز جنازہ بعد نماز عصر مسجد فاروق اعظم نارتھ ناظم آباد میں ادا کی گئی اوربعدازاں انہیں سخی حسن قبرستان میں سپردخاک کردیا گیا،حسینہ معین کی نماز جنازہ میں شہرقائد کی معروف علمی و ادبی شخصیات ، سماجی کارکنان اور آرٹس کونسل کے ممبران سمیت کثیر تعداد میں شہریوں نے شرکت کی۔
تفصیلات کے مطابق معروف مصنفہ حسینہ معین دل کے عارضے کے سبب 80 برس کی عمر جمعہ کی صبح کراچی میں قضائے الہی سے انتقال کرگئیں تھیں ۔اہلخانہ کے مطابق حسینہ معین طویل عرصے سے کینسر اور دل کے عارضے میں مبتلا تھیں۔ حسینہ معین 20 نومبر 1941ء کو بھارت کے شہر کان پور میں پیدا ہوئی تھیں۔ حسینہ معین نے ابتدائی تعلیم گھر میں حاصل کی اور تقسیم ہند کے بعد ان کا گھرانہ راولپنڈی میں آباد ہوا مگر جلد ہی لاہور منتقل ہوگیا۔وہ 50 کی دہائی میں کراچی منتقل ہوئیں۔
حسینہ معین کے ٹیلی وژن کیریئر کا آغاز 1969ء میں ہوا جب ’عید کا جوڑا‘ کے نام سے تحریر کردہ ان کا ڈرامہ بے حد پسند کیا گیا۔ اُنہوں نے ریڈیو اور ٹیلی وژن کے لیے پاکستان اور بیرون پاکستان بہت سے یادگار ڈرامے لکھے۔ان کے مشہور ڈراموں میں پرچھائیاں، دھوپ کنارے، انکل عرفی، تنہائیاں، پل دو پل، دھند، بندش، تیرے آجانے سے، شہ زوری، کرن کہانی، زیر زبر پیش، ان کہی، گڑیا، آہٹ، پڑوسی، کسک، نیا رشتہ، جانے انجانے، آنسو، شاید کہ بہار آجائے، آئینہ، چھوٹی سی کہانی، میری بہن مایا کے علاوہ دیگر مشہور ڈرامے شامل ہیں۔
حسینہ معین نے راج کپور کی فرمائش پر بھارتی فلم ’’حنا‘‘ کے مکالمے بھی لکھے جو 1991ء میں نمائش پذیر ہوئی تھی۔حسینہ معین نے کچھ عرصہ قبل پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت بھی اختیار کی تھی۔چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری، گورنر سندھ عمران اسماعیل اور صدر آرٹس کونسل احمد شاہ سمیت متعدد شخصیات نے حسینہ معین کے انتقال پر گہرے افسوس کا اظہار کیا ہے اور مرحومہ کی مغفرت، درجات کی بلندی اور لواحقین کے لئے صبر جمیل کی دعا کی ہے۔حسینہ معین کے جنازے میں سیاسی،سماجی اور شوبز انڈسٹری سمیت ہر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
صدر مملکت عارف علوی کی اہلیہ ثمینہ علوی نے نامور ڈرامہ نگار حسینہ معین کے انتقال پر گہرے دکھ اور رنج کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ میری ایک بہترین استاد تھیں جب کہ مجھے ان سے ملاقات کا اعزاز بھی حاصل ہے، ان کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی تاہم آج پاکستان نے ایک لیجنڈ کو کھودیا ہے۔
Really sad to hear of the passing away of Haseena Moin sahiba. She was one of my favourite teachers and I had the honour of meeting her recently. Her writing and her contributions will carry on but today Pakistan has lost a legend. pic.twitter.com/yrVBFbGjZv
— Samina Alvi (@Saminalvi) March 26, 2021
