فاٹا کی ہر ایجنسی کوضلع بنادیاجائیگا :سرتاج عزیز
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن)سربراہ فاٹااصلاحات کمیٹی سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ فاٹا اصلاحات کی منظوری کے بعد ہر ایجنسی کو ضلع بنادیاجائیگا ،فاٹا انضمام میں آرمی چیف جنر ل قمر جاوید باجوہ نے بھی کردار ادا کیا ، فاٹا اصلاحات دیر سے ہوئی ہیں یہ کام 20برس قبل ہو جانا چاہئے تھا ، جب ہم کو یہ ذمہ داری سونپی گئی تو پہلے ہم ہر ایجنسی میں گئے اور وہا ں کے جرگے سے ملے ،ملکوں سے ملاقاتوں کیں لیکن اس موقع پر نوجوانوں سے ملاقات میں ہم نے اپنی ترجیحات کا تعین کرلیا کیونکہ نوجوان فاٹا انضمام کے حوالے سے بہت پرجوش تھے ۔
جیونیوز کے پروگرام ”جرگہ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا کہ فاٹا کے لوگوں نے ہم سے الگ صوبے کامطالبہ نہیں کیا تھا بلکہ کچھ نے کہا کہ ہماری آباد کاری کی جائے اور کچھ نے کہا کہ ہمار انظام جوں کا تو ں ہی رہنے دیں ، زیادہ تر نوجوانوںنے فاٹا انضمام کا مطالبہ کیا تھا ،مولانا فضل الرحمان کو پہلے ہماری کمیٹی پر کوئی اعتراض نہیں تھا لیکن جب فاٹااصلاحات کمیٹی کی رپورٹ منظر عام پر آگئی تو پھر انہوں نے اعتراض کرنا شروع کردیا۔سرتاج عزیز نے کہا کہ فاٹا انضمام کے پیچھے امریکہ سمیت کسی غیر ملکی طاقت کا کوئی کردار نہیں ہے بلکہ یہ حکومت کا عوام سے وعدہ تھا کہ یہ کام کیاجائیگا ،ایجنسیز کا مفاد بھی اس میں ہے کہ یہ کام ہونے سے یہاں شورش ختم ہوجائے جو افغانستان سے ہوتی ہے ۔ فاٹا کے اخراجات کے حوالے سے کمیٹی بنائی گئی جس نے 10سال کے لئے ایک ہزار بلین کا پلان بنایا ہے اورتمام ترقیاتی کاموں کیلئے فنڈز طے ہو چکے ہیں اس لئے 200ارب روپے پہلے دوسال میں خرچ کئے جائیں گے ۔اس لئے قومی اقتصادی کونسل سے منظور ی لی جاچکی ہے ، انہوں نے کہا کے فاٹا کو 5سال کی ٹیکس چھوٹ ہوگی اور موجودہ نظام میں پرمٹ سسٹم ختم کردیا گیا ہے ،ہر ایجنسی ضلع ڈکلیئر ہو جائے گی اورپولٹیکل ایجنٹ کو ڈپٹی کمشنر کہا جائے گا ۔ اسسٹنٹ پولٹیکل ایجنٹ کو اسسٹنٹ کمشنر کہاجائے گا ۔ہر ایجنسی میں جوڈیشل کمپلیکس بنانے کیلئے پشاور ہائی کورٹ کو پیسے جاری کردیئے گئے ہیں۔ نئے نظام کی جگہ لینے تک موجو دہ پولٹیکل ایجنٹ بطور ڈپٹی کمشنر فیصلے کرے گا اس کے لئے اس کو اختیارات دے دیئے گئے ہیں لیکن صوبائی حکومت چاہے تو اس نظام کوایک دن میں ختم کر سکتی ہے لیکن وہ متبادل نظام کی جگہ لینے تک اس نظا م کو اتنی جلدی ختم نہیں کر سکے گی ۔انہوں نے کہا کہ فاٹامیں سب سے زیادہ مسئلہ سکیورٹی کاخلا تھا فوج کب تک وہاں بیٹھی رہے گی۔ دوسرا وہاں انتظامی نظام ہے جو ایک جگہ کچھ ہے دوسری جگہ کچھ ہے ، ایک سال میںوہاں بلدیاتی انتخابات ہونگے جس سے وہاں صوبائی الیکشن کا راستہ ہموار ہو جائے لیکن یہ الیکشن کمیشن کی صوابدید پر ہے کہ وہ کتنی دیرمیں اس کی تیاری کرتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگر پانامہ کافیصلہ نہ ہوتا اورحکومت سکون سے چلتی رہتی تو یہ پہلے ہی ہوجاناتھا کیونکہ پانامہ کی وجہ سے ہمارے چھ ماہ ضائع ہوگئے ، باوجود اس مخالفت کے ہم نے مولانا فضل الرحمان کے اعتراضات کو مسترد کرکے یہ کام کردیا ۔ نواز شریف کو پتہ تھا کہ یہ بہت اہم کام ہے اس لئے ان کو قائل کرنے کی ضرورت نہیںپڑی ، یہ کام جو 70سال میں نہیںہوا صرف ڈھائی سال میں ہو گیا ، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا بھی اس میں کردار ہے جو مقامی سطح پر سپورٹ کررہے تھے ،اس قومی مسئلے پر جس طر ح سیاسی جماعتوں نے ہمیں سپورٹ کیا اس کا کریڈٹ تمام سیاسی جماعتوں کوجاتا ہے ، مسلم لیگ ن کے منشور میں وعدہ تھا جو ہم نے اپنی حکومت کی مدت پوری ہونے سے پہلے پوراکردیا ۔ انہوںنے کہا کہ جس طرح فاٹااصلاحات کمیٹی نے کام کیا ا س کوبھی اس کا کریڈٹ جاتا ہے ۔میڈ یا پر جب ہم نے انضمام کامنصوبہ پیش کیا تو 29ہزار کومنٹس آئے جنہوں نے اس کو خوش آمدید کہا اس لئے میڈیا کابھی اس میں اہم کردار ہے ۔