کرکٹ کی عالمی جنگ کیلئے ٹیموں نے کمر کس لی
کرکٹ کی عالمی جنگ شروع ہونے میں بس اب چند دن ہی باقی ہیں اور جوں جوں میگا ایونٹ قریب آرہا ہے شائقین کرکٹ کا انتظار اور بڑھ رہا ہے۔12 واں عالمی کپ کا میلہ انگلینڈ میں سجے گا اور اس میں شریک دس ممالک کی ٹیمیں اس وقت بھرپور پریکٹس میں مصروف ہیں اور ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی حکمت عملی طے کررہی ہیں اسی طرح سے پاکستان کرکٹ ٹیم بھی اس دوڑ میں سب کو پیچھے چھوڑنے کے لئے کوشاں ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ بدقسمتی سے ٹیم کے ساتھ کچھ ایسے مسائل ہیں جس کی وجہ سے ورلڈ کپ کے آغاز سے قبل ہی مشکلات کھڑی ہوگئیں ہیں ۔
ورلڈ کرکٹ کپ کے وارم اپ میچ میں افغانستان نے پاکستان کو 3 وکٹوں سے ہرا دیا جبکہ افغانستان کی اس جیت میں حشمت اللہ شہیدی کے 74 رنز نے حیران کن کردار ادا کیا۔ پاکستانی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے ٹاس جیتا اور پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے پاکستان نے 262 رنز بنائے تاہم افغانستان کی ٹیم نے 3 وکٹوں سے یہ میچ جیت لیا۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ افغانستان نے جس وقت یہ میچ جیتا صرف دو گیندیں باقی رہ گئی تھیں۔پاکستان کے لئے ورلڈ کپ میں کامیابی آسان بات نہیں اس کے لئے جتنی محنت قومی ٹیم کے کھلاڑی کررہے ہیں اس سے بھی زیادہ محنت درکار ہے ہر کھلاڑی کو اپنی ذمہ داری کو سمجھنے کی ضرورت ہے اور فیلڈنگ اور باﺅلنگ کا شعبہ جس میں ٹیم ناقص کھیل پیش کررہی ہے اس کو بہتر کرنے کی اشد ضرورت ہے ٹیم مینجمنٹ کو اس وقت باﺅلرز پر خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے
ورلڈ کپ میں باﺅلنگ کا شعبہ بہت اہمیت کا حامل ثابت ہوگا جبکہ اس کے ساتھ ساتھ فیلڈنگ تو ہمیشہ سے ہی کرکٹ کے کھیل میں ہار جیت میں اہم کردار کی حامل رہی ہے کپتان سرفراز احمد پہلی مرتبہ ورلڈ کپ میچز میں ٹیم کی کپتانی کررہے ہیں یقیینا ان پر اس میگا ایونٹ کے حوالے سے پریشر ہوگا جبکہ اس کے علاوہ ٹیم کے کئی کھلاڑی پہلی مرتبہ نہ صرف ورلڈ کپ سکواڈ کا حصہ بنے بلکہ وہ انگلش سر زمین پر بھی اس سے قبل کھیلنے کے لئے نہیں گئے ایسے میں سینئر کھلاڑیوں پر ذمہ داری بڑھ جاتی ہے جن میں ٹیم کے سینئر ترین کھلاڑی شعیب ملک اور محمد حفیظ جو اپنے کیرئیر کے آخری ورلڈ کپ میں ایکشن میں نظر آئیں گے ۔
ان کے لئے یہ ورلڈ کپ ایک بہت بڑا امتحان ہے کیونکہ کرکٹ میں تجربہ بہت اہم ہوتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ میچ کے دوران کئے جانے والے کپتان کے فیصلوں میں بھی سینئر کھلاڑیوں کی رائے کو بہت اہم سمجھا جاتا ہے پوری ٹیم کا یک جان ہوکر کھیلنا حریف ٹیم پر برتری ثابت کرنے میں معاون ثابت ہوسکتا ہے امید ہے کہ ورلڈ کپ میں پاکستان کی ٹیم جوش وجذبہ کا مظاہرہ کرتے ہوئے میدان میں اترے گی۔پاکستان کی ٹیم اپنے افتتاحی میچ ویسٹ انڈیز کے خلاف فتح کا آغاز کرے گی اور اس تسلسل کو کامیابی کے ساتھ آگے بڑھانے میں کامیاب بھی ہوگی ورلڈ کپ میں کوئی بھی ٹیم آسان نہیں ہوتی اور نہ ہی سمجھنا چاہئیے بس قومی ٹیم اگر اپنی باﺅلنگ کے شعبہ میں مضبوطی لے آئے اور اس کے ساتھ ساتھ فیلڈنگ کا شعبہ مضبوط ہوجائے تو پھر پاکستانی ٹیم کسی بھی ٹیم کو شکست دے سکتی ہے
ابھی ورلدڈ کپ شروع ہونے میں چند دن باقی ہیں اور اس کا بھرپور فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے کہ جو خامیاں ہیں ان کو سنجیدگی سے دور کرلیا جائے اور بس یہ سمجھ کر میدان میں اترا جائے کہ غلطی کی کوئی گنجائش نہیں ہے کیونکہ ایونٹ شروع ہونے کے بعد پھر غلطیوں کو دور کرنے کا موقع نہیں ملتا اور پھر گیا وقت بھی واپس نہیںآتا اور سوائے شکست کے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔جبکہ ورلڈ کپ کے دوران ہائی اسکورنگ میچز ہونے کا امکان ہے اور اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے ٹورنامنٹ کے لیے پہلی مرتبہ 500رنز والا اسکور کارڈ تیار کر لیا گیا۔حال ہی میں پاکستان اور انگلینڈ کے دوران ہونے والی حالیہ سیریز کے دوران تمام میچز ہائی اسکورنگ ثابت ہوئے جس کے بعد امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ورلڈکپ کے دوران بھی ایسی ہی وکٹیں تیار کی جائیں گی اور اکثر میچوں میں بڑا مجموعہ دیکھنے کا موقع ملے گا۔
اس سے قبل جب بھی آفیشل میچز کے لیے اسکور کارڈ تیار کیا جاتا تھا تو اسکور کارڈ میں زیادہ سے زیادہ 400 رنز کی حد شامل ہوتی تھی۔جبکہ گزشتہ سال آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے میچ میں انگلینڈ نے ون ڈے کرکٹ کا سب سے بڑا مجموعہ اسکور کرتے ہوئے 481رنز کا پہاڑ جیسا مجموعہ اسکور بورڈ کی زینت بنایا تھا۔