فلسطین کس کو پکارے؟

  فلسطین کس کو پکارے؟
  فلسطین کس کو پکارے؟

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


اقوام متحدہ سمیت کئی تنظیموں کے ٹرک اب غزہ میں داخل ہو رہے ہیں، جن میں ادویات، خوراک اور ایندھن شہریوں میں تقسیم کیا جائے گا۔ ایسا تب ممکن ہوا جب اسرائیل نے سیز فائر کے بعد سرحد پر واقعہ رم ابو سالم کراسنگ کا راستہ کھول دیا۔یونیسیف کے مطابق حالیہ کشیدگی کے بعد حماس کے اس زیر انتظام علاقے میں ایک لاکھ سے زیادہ لوگ بے گھر ہوگئے ہیں، جبکہ آٹھ لاکھ لوگ پائپ سے ملنے والے پانی سے محروم ہوگئے ہیں۔
 پاکستانی فلاحی تنظیموں المصطفے فاونڈیشن اور الخدمت فاؤنڈیشن نے بھی امدادی اشیا متاثرین کو مہیا کرنی شروع کر دی ہیں۔ اس سارے عمل کے باوجود اسلامی ممالک پر یہ فرض ہے کہ وہ فلسطین کے مسلمانوں کا مستقل حل تلاش کریں۔ اسلامی ممالک کو متحد ہو کر سفارتی سطح پر ایسے اقدامات کرنے چاہئیں جن سے  اسرائیل پر دباؤ قائم رہے۔ دو ملین کی آبادی پر مشتمل غزہ پٹی میں کئی کمرشل عمارتیں، رہائشی فلیٹس اور گھر بمباری میں ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں۔اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کی جانب سے ایسی عمارتوں کو نشانہ بنایا گیا ہے جہاں حماس کے جنگجو تھے۔ اسرائیل کے مطابق ان عمارتوں پر بمباری سے قبل عام شہریوں کو خبردار کیا جاتا تھا۔
غزہ کی وزارت برائے ہاؤسنگ کے مطابق حالیہ کشیدگی میں سولہ ہزار آٹھ سو گھروں کو نقصان پہنچا ہے۔ان میں اٹھارہ سو ایسے ہیں جو رہائش کے قابل نہیں رہے جبکہ ایک ہزار گھر ایسے ہیں جو مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔ غزہ کے طبی عملے کے مطابق قریب ڈھائی سو افراد اسرائیلی بمباری سے ہلاک ہوئے ہیں۔ دوسری جانب اسرائیل کے مطابق حماس کے راکٹوں کے باعث اسرائیل میں تیرہ افراد ہلاک ہوئے۔


 غزہ میں تعمیر نو اس لیے بھی ایک بڑا چیلنج ہے کیونکہ اس کی سرحد پر کسی بھی طرح کی تجارت اسرائیلی نگرانی میں ہی ہو سکتی ہے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ سرحد پر تجارت کی پابندی اس لیے عائد ہے تاکہ غزہ میں اسلحے کو  آنے سے روکا جا سکے۔ لیکن فلسطینی شہری اسے اسرائیلیوں کی طرف سے فلسطینیوں کو دی جانے والی سزا کہتے ہیں۔اب تک فلسطینیوں کو تعمیر نو کے لیے مصر، جس کی جانب سے جنگ بندی کرانے میں اہم کرادر ادا کیا گیا، پانچ سو ملین ڈالر کی رقم دینے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ امریکا کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کے ذریعے غزہ کی مدد کرے گا۔غزہ میں حکام کا کہنا ہے کہ اس حالیہ جنگ سے معیشت کو کئی ملین ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان سیز فائر معاہدے پر عملدرآمد کے بعد سے فلسطینی اور اسرائیلی شہری فضائی حملوں کے خطرے سے بے خوف ہو کر روز مرہ زندگی کا آغاز کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جبکہ فلسطینی شہری اپنے تباہ شدہ مکانات کی جانب واپس لوٹے ہیں۔


 فلسطین کی آواز سننے والا کوئی نہیں ہر طرف چیخ وپکار ہو رہی ہے، لیکن سب اپنے اپنے سیاسی مفاد میں مگن ہیں فلسطین قیامت صغری سے ہو کر گزرا ہے،پاکستان کا ردعمل مثبت رہا،اللہ کی لاٹھی بے آواز ہے وہ مدد کو ضرور پہنچے گا۔ فلسطین کے مسلمان آزاد ہیں اور ان کو زنجیروں میں کوئی نہیں جکڑ سکتا ہے۔

مزید :

رائے -کالم -