لانگ مارچ ، سپریم کورٹ نے عمران خان کے خلاف توہین عدالت سمیت تمام درخواستیں نمٹا دیں
اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) سپریم کورٹ نے عمران خان کے خلاف توہین عدالت سمیت پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ کے خلاف وفاقی حکومت اور اسلام آباد ہائیکورٹ بار کی تمام درخواستیں نمٹا دیں۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ کیس کا حکم نامہ جاری کرینگے جو مستقبل کیلئے مثال ہو۔
چیف جسٹس کی زیر صدارت بینچ میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحیٰ آفریدی اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی پر مشتمل 5 رکنی لارجر بینچ نے کیس کی سماعت کی ۔ دوران سماعت چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ کل جو ہوا افسوس ناک ہے ، کل کے واقعے سے عدالت کا سیاسی جماعتوں پر اعتماد ٹوٹا ہے ، سیاسی جماعتوں کو مذاکرات کا حکم بھی دیاگیا تھا، موجودہ کیس میں ہم نے اپنی حد سے آگے جا کر حکم دیا۔
دوران سماعت اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نےگزشتہ روزکی سماعت کاحکم نامہ پڑھ کرسنایا، اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت نےہدایات دیں کہ املاک کونقصان نہیں پہنچایاجائےگا، احتجاج پرامن ہوگا، پی ٹی آئی وکیل بابراعوان نےبھی پرامن احتجاج کی یقین دہانی کرائی۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ پی ٹی آئی گزشتہ کچھ عرصےمیں 33 جلسےکرچکی ہے ،ان کےتمام جلسےپرامن تھے، توقع ہےپی ٹی آئی کواپنی ذمہ داری کابھی احساس ہوگا۔اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ 31 پولیس اہلکارپتھراؤسےزخمی ہوئے، فائربریگیڈاوربکتربندگاڑیوں کوبھی آگ لگائی گئی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کل سڑکوں پرصرف کارکن تھے،لیڈرشپ نہیں تھی، سیاسی طاقت کےمظاہرےکوسیاسی قیادت ہی روک سکتی ہے،کارکنوں کوقیادت روک سکتی تھی جوموجودہی نہیں تھی،اسلام آباد میں گرین بیلٹس کو آنسوگیس سے بچنے کیلئے جلایا جا رہا تھا، ہجوم بہت چارجڈ تھا ، عام عوام بھی زخمی ہوئے ہونگے ، ممکن ہے عمران خان کو غلط بتایا گیا ہو ۔ہم اس سارےمعاملےپرفیصلہ کریں گے۔
اٹارنی جنر ل نے تسلیم کیا کہ گزشتہ روزجوہوااس میں پی ٹی آئی کی قیادت موجودنہیں تھی، عدالتی حکم کےمطابق سیاسی قیادت سےرابطےکاکہاگیاتھا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالتی کارروائی مفروضوں کی بنیادپرنہیں ہوسکتی، کل عدالت نےشہریوں کےتحفظ کی کوشش احتجاج سےپہلےکی، عدالت نےخودثالت بننےکی ذمہ داری لی، پی ٹی آئی کوبھی حکومت پرکئی تحفظات ہوں گے، جوکچھ کل ہواوہ آج ختم ہوچکاہے، عدالت انتظامیہ کےاختیارات استعمال نہیں کرسکتی، عدالت چھاپےمارنےکیخلاف اپناحکم برقراررکھےگی، اٹارنی جنرل صاحب حکومت قانون کےمطابق اپناکام کرے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کیس کا حکم نامہ جاری کریں گے جو مستقبل کیلئے مثال بنے ۔