زبان ِ غالب کا لسانی و ساختیاتی مطالعہ اور غالب کا حشر نشر!

زبان ِ غالب کا لسانی و ساختیاتی مطالعہ اور غالب کا حشر نشر!
 زبان ِ غالب کا لسانی و ساختیاتی مطالعہ اور غالب کا حشر نشر!

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


                                                            ہر عہد پر غالب، میرزا اسد اللہ خاں غالب پر ایک ”اہم کتاب“ اس وقت پیش ِ نظرہے یہ ڈاکٹر مقصود حسنی کی تحقیقی کاوش ہے۔ بعنوان ”زبانِ غالب کا لسانی و ساختیاتی مطالعہ“....! تحقیق و تدوین کرنے والے ڈاکٹر محمد ریاض انجم کا نام بھی کتاب کے سرورق پر موجود ہے۔ کتاب میں ” زبان ِ غالب“ کا ”لسانی و ساختیاتی مطالعہ“ اِس منفرد انداز میں کیا گیا ہے کہ پوری کتاب میں دیوانِ غالب کے تقریباً تمام ہی اشعار سمونے کی کوشش کی گئی ہے مگر اِس احتیاط کے ساتھ کہ غالب کا کوئی شعر غلطی سے بھی صحیح شکل و صورت میں درج نہ ہو سکے....! جنہوں نے تین سو صفحوں کی یہ کتاب مبلغ تین سو روپوں میں خریدی ہے، ان کی تالیف ِ قلب کے لئے غلط سلط لکھے گئے شعروں کو اصل شکل میں بحال کر کے لکھ رہا ہوں.... تاکہ تصحیح کے ساتھ ساتھ دو تین پی ایچ ڈی ڈاکٹروں کی ”غالب شناسی“ کی تصویر بھی سامنے آ سکے۔ ڈاکٹر مقصود حسنی، ڈاکٹر محمد ریاض انجم تو خیر سے کتاب کے مولف و مصنف و مرتب و مدن ہیں ہی، ہمارے عزیز دوست ڈاکٹر تبسم کاشمیری نے بھی دیباچہ لکھ کر اس” اغلاط نامے“ کو پذیرائی بخش دی ہے۔ ملاحظہ ہو صفحہ بہ صفحہ غلط اشعار اور پھر میری تصحیح کی ادنیٰ کوشش....!
غلط شعر صفحہ21
ابن مریم ہُوا کرے کوئی
مرے درد کی دوا کرے کوئی
صحیح شعر:
ابنِ مریم ہُوا کرے کوئی
میرے دُکھ کی دوا کرے کوئی
غلط شعر صفحہ35
تِری نازکی سے جانا کہ باندھا تھا عہد بودا
کبھی تُو نہ توڑ سکتا اگر استوار ہوتا
صحیح شعر:
تری نازکی سے جانا کہ بندھا تھا عہد بُودا
کبھی تُو نہ توڑ سکتا اگر استوار ہوتا
غلط شعر صفحہ35
بندگی میں بھی وہ آزار و خود بیں ہیں کہ ہم
اُلٹے پِھر آئے اگر درِ کعبہ وا نہ ہُوا
صحیح شعر:
بندگی میں بھی وہ آزادہ و خود بیں ہیں کہ ہم
اُلٹے پِھر آئے درِ کعبہ اگر وا نہ ہُوا
غلط شعر صفحہ92
باغ شگفتہ بساط نشاط دل
ابر بہار خمکدہ کس کے دماغ کا
صحیح شعر:
باغِ شگفتہ تیرا بساطِ نشاطِ دل
ابرِ بہار خُمکدہ کس کے دماغ کا
غلط شعر صفحہ92
برشگالِ گریہ¿ عاشق ہے دیکھا چاہئے
کھل گئی ہے مانند گُل سوجا سے دیوارِ چمن
صحیح شعر:
پرشگالِ گریہ¿ عاشق ہے دیکھا چاہئے
کھِل گئی ، مانند ِ گُل سوجا سے دیوارِ چمن
غلط شعر صفحہ93
ہنوز محرومئی حُسن کو ترستا ہوں
کرے ہے ہر بُنِ مُو کام چشم ِ بنیا کا
صحیح شعر:
ہنوز محرمئی حُسن کو ترستا ہوں
کرے ہے ہر بُنِ مُو، کام چشم ِ بِینا کا
غلط شعر صفحہ93
خدا شرمائے ہاتھوں رکھتے ہیں کشا کش
کبھی میرے گریباں کو کبھی جاناں کے دامن کو
صحیح شعر:
خُدا شرمائے ہاتھوں کو کہ رکھتے ہیں کشا کش میں
کبھی میرے گریباں کو، کبھی جاناں کے دامن کو
غلط شعر، صفحہ 127
یہ عمر بھر جو پیشانیاں اُٹھائی ہیں ہم نے
تمہارے آئیو اے طُرہّ ہائے خم بہ حم آگے
صحیح شعر:

یہ عمر بھر جو پریشانیاں اُٹھائی ہیں ہم نے
تمہارے آئیو، اے طُرہّ ہائے خم بہ حم آگے،
غلط شعر، صفحہ 128
آنکھ کی تصویر سر نامے پہ کھچی ہے کہ تا
تجھ پہ کھُل جاوے اس کو حسرتِ دیدار ہے
صحیح شعر:
آنکھ کی تصویر سر نامے پہ کھینچی ہے کہ تا
تجھ پہ کھُل جاوے کہ اس کو حسرتِ دیدار ہے
غلط شعر، صفحہ 128
اِس نزاکت کا بُرا ہو وہ بھلے ہیں، تو کیا
ہاتھ آویں تو اُنھیں ہاتھ لگائے نہ بنے
صحیح شعر:
اِس نزاکت کا بُرا ہو وہ بُرے ہیں تو کیا
ہاتھ آئیں، تو اُنھیں ہاتھ لگائے نہ بنے
غلط شعر، صفحہ 131
اُن کے دیکھے سے جو آ جاتی ہے رونق مُنہ پر
وہ سمجھتے ہیں کہ بیمار کا حال اچھا ہے
صحیح شعر:
اُن کے دیکھے سے جو آ جاتی ہے مُنہ پر رونق وہ سمجھتے ہیں کہ بیمار کا حال اچھا ہے
غلط شعر، صفحہ 131
کرے ہے قتل میں لگاوٹ میں تیرا رو دینا
تیری طرح کوئی تیغ نگہ کو آب تو دے
صحیح شعر:
کرے ہے قتل، لگاوٹ میں تیرا رو دینا
تری طرح کوئی تیغِ نگہ کو آب تو دے
غلط شعر، صفحہ 132
اک خُونچکاں کفن میں کروڑوں بناﺅ ہیں
پڑتی ہے آنکھ تیرے شہیدوں کی
صحیح شعر:
اک خُوں چکاں کفن میں کروڑوں بناﺅ ہیں
پڑتی ہے آنکھ تیرے شہیدوں پہ حُور کی
غلط شعر، صفحہ 134
بوجھ وہ سر سے گِرا ہے کہ اُٹھائے نہ اُٹھے
کام وہ آن پڑنا ہے کہ بنائے نہ بنے
صحیح شعر:
بوجھ وہ سر سے گِرا ہے کہ اٹھائے نہ اُٹھے
کام وہ آن پڑا ہے کہ بنائے نہ بنے
غلط شعر، صفحہ 135
غالب! ترا احوال سُنا دیں گے ہم اُن کو
وہ سُن کے بلا لیں، اجارہ نہیں کرتے
صحیح شعر:
غالب! ترا احوال سُنا دیں گے ہم اُن کو
وہ سُن کے بُلا لیں، یہ اجارہ نہیں کرتے
غلط شعر، صفحہ 135
چاک مت کر جیب بے ایام گل
کچھ ادھر بھی اشارہ چاہئے
صحیح شعر:
چاک مت کر جیب، بے اَیام گُل
کچھ اُدھر کا بھی اشارہ چاہئے
غلط شعر، صفحہ 142
جان دی، دی ہوئی اُسی کی تھی
حق یُوں ہے کہ حق ادا نہ ہُوا
صحیح شعر:
جان دی، دی ہوئی اُسی کی تھی
حق تو یُوں ہے کہ حق ادا نہ ہُوا
غلط شعر، صفحہ 135
نظر نہ لگے کہیں اُس کے دست و بازو کو،
 یہ لگ کیوں مرے زخم ِ جگر کو دیکھتے ہیں
صحیح شعر:
نظر لگے نہ کہیں اُس کے دست و بازو کو
 یہ لگ کیوں مرے زخم ِ جگر کو دیکھتے ہیں
غلط شعر، صفحہ 143
کہتا ہے کون نالہِ بلبل کو بے اثر!
پردے میں گُل کے لاکھ جگر چاک ہوئے
صحیح شعر:
کہتا ہے کون نالہِ بلبل کو بے اثر
پردے میں گُل کے لاکھ جگر چاک ہو گئے
ابھی ہم پوری کتاب ختم نہیں کر پائے، 300 صفحات میں سے ابتدائی تقریباً آدھی کتاب ہی پڑھ سکے ہیں۔
قیاس کُن زگلستانِ من بہارِ مرا
پوری دیگ میں سے چند چاول بھی اس کے معیار کو پرکھنے کو کافی ہوتے ہیں۔ باقی آدھی کتاب اور لوگ پڑھ لیں، ہاں اگر مقصود حسنی صاحب دوبارہ اِس کتاب کو صحیح صورت میں چھپوانا چاہیں تو ہم اُن کے احترا م اور غالب کی محبت میں ساری کتاب کی اعزازی طور پر تصحیح کرنے کو تیار ہیں۔

گر قبول اُفتد زہے عزّو شرف

مزید :

کالم -