فاٹا میں قوانین کی تبدیلی سے ترقی آئیگی ،اخونزادہ چٹان
با جوڑ ( نمائندہ پاکستان )فاٹا میں ایف، سی، آر۔آئی، جی، آر ہے یا سول لاؤضاحت دی جائے۔جرگے سے خطاب ان خیالات کا اظہار اخون ذادہ چٹان، گل افضل خان، مولانا عبدالرشید و دیگر نے سیاسی اتحاد کے ایک جرگے سے خطاب کیدوران کیا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ابھی تک وضاحت نہ دیا جارہا کہ فاٹا میں قانون کس آئین کے تحت چلتا ہے انہوں نے الزام لگاتیہوئے کہا کہ مقامی انتظامیہ کو اگر ایف، سی، آر میں مفاد نظر آئے تو ہم پر وہ قانون لاگو کیا جاتا ہے اور اگر سول لاء میں کوئی فائدہ نظر آئے تو عام عوام کیلئے وہ قوانین استعمال کئے جا رہے ہیں۔ لہذآہ ہمیں بتایا جائے کہ ضلعی انتظامیہ کس قوانین کے تحت چلتی ہے۔انہوں نے حکومت سے بھرپورمطالبہ کیاکہ فاٹا اورَ خصوصآ باجوڑ میں لوگوں کی گرفتاریاں اور جرمانے کس قانون کے تحت لئے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر باجوڑ کے شہریوں پر بے جا جرمانے لگا دئییجاتے ہیں، تو ان لوگوں کے روزگار کیلئے بھی کچھ اقدامات اٹھانے چاہئیے۔انہوں نے مزید کہا کہ باجوڑ عوام کیلئے تھری فورجی کی بندش، افغانستان سے تجارتی راستوں کی بندش، سیکیورٹی کے ناقص صورتحال، ترقیاتی کاموں کے عدم فراہمی، مقامی معدنیات نکالنے پر پابندی، سرکاری نوکریوں اور تعلیمی اداروں کے بنانے پر پابندی کیساتھ تھری فور جی بندش نے باجوڑ کے عوام کو پتھر کے زمانے میں دھکیل دیا ہیں۔انہوں نے مزیدکہا کہ 5 دسمبر کو دوبارہ ایک گرینڈ جرگہ بلایا جائیگا۔جس میں آئندہ کیلئے لائحہ عمل طے کرینگے۔جرگے میں انیس خان، حاجی راحت یوسف، عبدالمنان کاکاجی، حاجی گل کریم خان و دیگر نے بھی شرکت کی۔