حکومت اور اتحادیوں کیخلاف نیب کا ’’ ہتھ ہولا‘‘ تحقیقات روی کا شکار
لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) قومی احتساب بیورو میں حکمراں اتحاد سے تعلق رکھنے والے کئی سیاستدانوں کیخلاف انکوائریاں سست روی کا شکار ہوگئیں جس کے باعث نیب پر دہرے معیار کے سوالات اٹھنے لگے۔نیب کی جانب سے اپوزیشن رہنماؤں کیخلاف کارروائیاں ہنگامی بنیا د وں پر جاری ہیں لیکن حکومتی شخصیات کیخلاف انکوائریاں سست روی کا شکار ہو گئی ہیں جس کے نتیجے میں حکومتی شخصیات کا دباؤ یا نیب کے دہر ے معیار کے سوالات جنم لے رہے ہیں۔ذرائع کے مطابق پنجاب کے سینئر وزیر علیم خان آف شور کمپنیوں اور آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق کیس میں آخری بار 10 اگست کو نیب میں پیش ہوئے تھے جبکہ چوہدری شجاعت اور پرویز الٰہی کی آخری پیشی بھی اگست کے وسط میں ہوئی۔دستیاب معلومات کے مطابق اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی کے بیٹے اور نومنتخب ایم این اے مونس الٰہی بھی آخری بار تقریباَ تین ماہ قبل ہی نیب میں پیش ہوئے تھے۔دوسری جانب نیب ذرائع کا کہنا ہے علیم خان کے بیرون ملک اثاثوں کی تفصیل حاصل کرنے کیلئے برطانیہ اور متحدہ عرب امارات سے ریکارڈ طلب کیا گیا ہے، دو ممالک سے تقریباَ تین ماہ قبل رابطہ کیا اور یاد دہانی خطوط بھی ارسال کئے لیکن جواب موصول نہیں ہوا۔علیم خان کے لندن میں چار فلیٹس اور یو اے ای میں تین فلیٹس کی معلومات اکٹھی کی جا رہی ہیں جو موصول ہونے کے بعد ہی انہیں دوبارہ طلب کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا جبکہ چوہدری برادران کیخلاف کیسز میں مختلف ریکارڈ موصول ہو چکا ہے جس کا جائز ہ لیا جا رہا ہے۔ترجمان نیب کا کہنا ہے تمام کیسز قانون کے مطابق زیر تفتیش ہیں اور جو بھی کیس ہے اس میں دستیاب ریکارڈ کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
نیب سست ہوگئی