دستور کی تین روزہ مرکزی مجلس عاملہ کا ’’اسلام آباد اعلامیہ‘‘جاری

دستور کی تین روزہ مرکزی مجلس عاملہ کا ’’اسلام آباد اعلامیہ‘‘جاری

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (دستور) کی مرکزی مجلس عاملہ کے تین روزہ اجلاس منعقدہ راولپنڈی، اسلام آباد کا اعلامیہ جسے اسلام آباد اعلامیہ کا نام دیا گیا ہے جاری کردیا گیا۔اسلام آباد اعلامیہ کے مطابق پی ایف یو جے دستور کا یہ اجلاس اخبارات اور ٹی وی چینلز میں میڈیا کارکنوں کی جبری برطرفیوں، تنخواہوں کی عدم ادائیگیوں ،میڈیا پر غیر اعلانیہ سنسر شپ، کراچی پریس کلب پر حملے اور سینئر صحافی نصر اللہ خان پر دہشتگردی کے مقدمات، حویلیاں اور باجوڑ پریس کلب کی بندش،مختلف شہروں خصوصا بلوچستان میں صحافیوں کو ہراساں کرنے کے واقعات پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوتے اسے ریاست کے چوتھے ستون میڈیا کی آزادی اظہار رائے پر قدغن لگانے کی پالیسی قرار دیا گیا ہے۔ اجلاس وفاقی حکومت خصوصا وزیر اعظم پاکستان عمران خان سے مطالبہ کرتا ہے کہ صحافیوں اور کارکنوں کے مسائل فوری حل کئے جائیں،آزادی صحافت کو یقینی بنایا جائے، کنٹرولڈمیڈیا کی پالیسی کو فوری ترک کیا جائے، آزادی اظہار رائے کو آئین پاکستان کی روح کے مطابق مکمل تحفظ دیا جائے،میڈیا ادراوں کو ریگولیٹ کرنے والے ادارے پیمرا اور پریس کونسل کو فعال کیا جائے تاکہ میڈیا مالکان کی من مانیوں اور صحافی دشمن اقدامات کے خلاف شکایات کا ازالہ کیاجاسکے۔ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس(دستور)کی مرکزی مجلس عاملہ کا سہ روزہ اجلاس 23 تا 25 نومبر راولپنڈی، اسلام آباد میں منعقد ہوا،اجلاس کی صدارت صدر پی ایف یو جے دستور محمد نواز رضا اور سیکرٹری جنرل سہیل افضل خان نے کی۔اجلاس میں ملک بھر میں ٹی وی چینلز اور اخبارات سے جبری بر طرفیوں اور تنخواہوں کی بندش کی شدید مذمت کی گئی اور بتایا گیا کہ اب تک ایک ہزا سے زائد صحافی، کیمرامین اور فوٹو گرافرز بے روزگار کئے جاچکے ہیں اور یہ سلسلہ تیزی سے جاری ہے اور اس کے نتیجے میں میڈیا کو شدید بحران کا سامنا ہے حکومت پاکستان اپنی طے شدہ پالیسی کے تحت میڈیا کو کنٹرول کرنے کیلئے دبا کے مختلف حربے استعمال کر رہی ہے میڈیا اداروں کے مالکان اس کا تمام بوجھ صحافیوں کی طرف منتقل کر رہے ہیں ۔ اور بڑی تعدا میں چھانٹیوں سے دہشت کا ماحول پیدا کیا جا رہا ہے،یہ اجلاس سمجھتا ہے کہ حکومت پاکستان اور میڈیا مالکان کے درمیان ایک عرصے سے مفاہمت پروان چڑھ رہی ہے اور اس کا نشانہ صرف عامل صحافی بنائے جا رہے ہیں ۔اجلاس کراچی پریس کلب پر سوچے سمجھے منصوبے کے تحت حملے اور صحافی نصر اللہ خان پر دہشت گردی کے مقدمات، باجوڑ اور حویلیان پریس کلبوں کی جبری بندش بلوچستان میں پریس کلبوں اور صحافتی اداروں پر دبا کی سخت مذمت کرتا ہے اور اسے آزاد ی اظہار رائے کی آزادی کو کچلنے کے اقدامات قرار دیتا ہے ۔ایسے ماحول میں پمرا اور پریس کونسل کی غیر فعالیت اور مجموعی طور پر منفی رویہ انتہائی تشویشناک ہے ایسے میں اس امر کی ضرورت ہے کہ حکومت پاکستان اور میڈیا مالکان ان صحافیوں کیمرہ مینوں فوٹو گرافروں اور کارکنوں کی زندگیوں اور ان کے روزگار کے تحفظ کو یقینی بنائیں اور اس حوالے سے تمام مسائل بات چیت سے حل کئے جائیں تمام بر طر ف میڈیا کارکنوں کو بحال کیا جائے کئی ماہ سے بند تنخواہیں بقایا جات سے ساتھ ادا کی جائیں جبکہ تمام پریس کلبوں اور میڈیا کے اداروں کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے آئین پاکستان اور طے شدہ آزادی صحافت اور جموریت کی بالا دستی کو ملک بھر میں یقینی بنایا جائے، کیونکہ آئین و قانون کی حکمرانی اور جمہوری استحکام کیلئے آزادی صحافت کا بنیادی کردار رہا ہے اگر صحافتی اداروں اور میڈیا کے کارکنوں پر ظلم و جبر روا رکھنے کا سسلہ جاری رہا تو اس کے نتیجے میں جمہوری اقدار میڈیا کے ادارے اور پریس کلبوں کی سالمیت صحافتی اداروں کا تقدس بری طرح پا مال ہو گا تو ملک میں آمریت پروان چڑھے گی لہذا حکومت پاکستان، میڈیا مالکن ،پالیمنٹ، سیاسی جماعتیں اور معاشرے کے وہ طبقات جو جموریت اور آزادی اظہار رائے کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں آزادی صحافت اور شہری آزادیوں کو یقینی بنانے کیلئے اپنا کر دار ادا کریں اور ملک بھر کی صحافی برادری آزاد صحافت اور شہری آزادی کو کو جاگر کرنے کیلئے اپنا کر دار ادا کریں۔