سنگین غداری کیس کا فیصلہ مؤخر کیا جائے، حکومت اور پرویز مشرف کے وکیل کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواستیں، فل بنچ آج سماعت کریگا
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر،آئی این پی)سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس میں خصوصی عدالت کے محفوظ شدہ فیصلے کو روکنے کے لیے وفاقی حکومت نے وزارت داخلہ کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے غداری کیس کا فیصلہ موخر کرنے کی درخواست سماعت کے لیے مقرر کر دی، فل بنچ (آج)منگل کو پرویز مشرف اور وزارت داخلہ کی درخواستوں کی سماعت کرے گا۔ سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل بنچ کریگا۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں حکومت نے موقف اپنا یا کہ حکومت کو موقع ملنے اور نئے استغاثہ ٹیم کو تعینات کرنے تک خصوصی عدالت کو کاروائی سے روکا جائے۔ان کا کہنا تھا کہ سنگین غداری کیس میں پرویز مشرف کے شریک ملزمان کو ٹرائل میں شامل ہی نہیں کیا گیا، استغاثہ کو 23 اکتوبر کو ڈی نوٹی فائی کیا گیامگر 24 اکتوبر کو بغیر اختیار کے مقدمہ کی پیروی کی گئی۔حکومت کا کہنا تھا کہ کیس میں استغاثہ نے تحریری دلائل بھی جمع کرائے جس کا اسے اختیار نہ تھا، خصوصی عدالت نے نئی استغاثہ ٹیم کو نوٹی فائی کرنے کا موقع دیے بغیر حتمی فیصلے کی تاریخ مقرر کر دی۔درخواست میں کہا گیا کہ وفاقی حکومت کو استغاثہ کو تبدیل کرنے کا اختیار ہے، خصوصی عدالت کا سنگین غداری کیس کا فیصلہ محفوظ کرنے کا 19 نومبر کا حکم نامہ کاالعدم قرار دیا جائے،عبوری ریلیف کے طور پر خصوصی عدالت کا فیصلہ معطل کیا جائے اور خصوصی عدالت کو حتمی فیصلہ جاری کرنے سے روکا جائے۔وزارت داخلہ نے موقف اپنایا کہ خصوصی عدالت کی تشکیل درست نہیں کی گئی تھی اور نہ ہی شکایت مجاز فرد کی جانب سے داخل کرائی گئی تھی، اس معاملے کو بھی قانون کے مطابق حل کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے استدعا کی کہ 'پرویز مشرف کو صفائی کا موقع ملنے تک خصوصی عدالت کو فیصلہ دینے سے روکا جائے۔دوسری درخواست میں سابق صدر پرویز مشرف کے وکیل نے استدعا کی ہے کہ ان کے موکل کو صفائی کا موقع ملنے تک خصوصی عدالت کی کارروائی معطل کی جائے۔
غداری کیس
لاہور(نامہ نگارخصوصی) لاہورہائیکورٹ نے سابق صدر پرویز مشرف کیخلاف غداری کیس میں خصوصی عدالت کی طرف سے فیصلہ محفوظ کئے جانے کیخلاف درخواست کے قابل سماعت ہونے کے معاملہ پر مزید دلائل طلب کرتے ہوئے سماعت آج 26نومبر پر ملتوی کردی۔مسٹر جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی نے اعتراض کیس کے طور پر اس کیس کی سماعت کرتے ہوئے درخواست گزار کے وکیل خواجہ طارق رحیم سے استفسار کیاکہ ایک فرد اسلام آباد کا رہائشی ہے تو لاہور ہائیکورٹ اس کیس سماعت کیسے کر سکتی ہے؟معاملہ سپریم میں زیر التواء ہو تو ہائیکورٹ کیسے کارروائی کرے گی؟خواجہ طارق رحیم نے کہا رجسٹرار آفس نے اعتراض لگایا ہے لاہور ہائیکورٹ اس کیس سماعت نہیں کر سکتی، جسٹس مظاہر علی اکبر نقو ی نے کہا پرویز مشرف کا پاور آف اٹارنی بھی مصدقہ نہیں ہے، خواجہ طارق رحیم نے کہا خصوصی عدالت میں کیس کی پیروی کرنیوالے وکیل کا پاور آف اٹارنی لگایا ہے، عدالت نے پوچھا کیا پرویزمشرف اسلام آباد کے رہائشی ہیں؟ وکیل نے کہا جی پرویز مشرف اسلام آباد رہتے رہے ہیں،عدالت نے کہا تو یہ کیس کیسے لاہور ہائیکورٹ میں سنا جا سکتا ہے؟ د و ر ا ن سماعت اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے بولنے کی کوشش تو فاضل جج نے کہا ایک بندہ دلائل دے گا، خواجہ طارق رحیم نے کہا شہبازاور نواز شریف کا کیس بھی تو یہاں پر سنا گیا تھا،نواز شریف کا کیس اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیرالتواء ہے، جس پر فاضل جج نے کہا نواز شریف لاہور کے رہائشی ہیں،اسی وجہ سے ان کے کیس کی سماعت یہاں ہوئی،خواجہ طارق رحیم نے کہاپرویز مشرف نے آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت یہ درخواست دائر کی ہے، ان کیخلاف اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کی ہدایت پر خصوصی عدالت بنائی گئی، خصو صی عدالت کی تشکیل کیلئے کابینہ کی منظوری حاصل نہیں کی گئی تھی، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کہا ہم بار بار پوچھ رہے ہیں لاہور ہائیکورٹ کیسے اس کیس کی سماعت کر سکتی ہے؟ جب معاملہ سپریم کورٹ میں زیر التواء ہے تو ہائیکورٹ کارروائی کیسے کرے،اگر معاملہ سپریم میں زیر التواء ہے تو پلیز سپریم کورٹ جائیں، درخواست میں کہا گیاہے خصوصی عدالت نے 19نومبر کو موقف سنے بغیر غداری کیس کا فیصلہ محفوظ کیا،درخواست گزار پرویز مشرف بیماری کی وجہ سے بیرون ملک علاج کی غرض سے مقیم ہیں، خصوصی عدالت کا فیصلہ محفوظ کرنے کا حکم معطل اورپرویز مشرف کے تندرست ہونے تک غداری کیس کی سماعت ملتوی کرنے کی ہدایت جاری کی جائے۔
لاہور ہائیکورٹ
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)وفاقی وزیر داخلہ اعجاز شاہ کا کہنا ہے کہ اگر پرویز مشرف کی صحت ٹھیک نہیں تو کیس مؤخر کرنا چاہیے۔نجی ٹی وی سے گفتگو میں وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے کہا کہ اس معاملے میں ازخود نوٹس لیا گیا بعد میں افتخار چوہدری نے آرٹیکل 6 کا کیس کردیا۔اعجازشاہ نے مزید کہا کہ پرویز مشرف بیمار ہیں اس لیے عدالت نہیں آسکتے، پرویز مشرف کو عدالت میں سنا نہیں گیا، عدالت جب کہے گی پرویز مشرف کو دیکھنے بندا ساتھ لے کر جاؤں گا۔انہوں نے کہا کہ کیس میں بہت زیادہ غلطیاں ہوئیں، ن لیگ کی کابینہ میں منظوری نہیں لی گئی۔اعجازشاہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ آئین پاکستان کے لیے ہے، پاکستان آئین کے لیے نہیں۔فارن فنڈنگ کیس کے حوالے سے وزیر داخلہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کسی جماعت کو نااہل نہیں کرسکتا، الیکشن کمیشن حکومت کو لکھے گا کہ اس جماعت نے یہ کیا ہے۔وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ نوازشریف بیماروں کی طرح باہر جاتے تو کسی نے کچھ نہیں کہنا تھا، جس طرح نوازشریف بیرون ملک روانہ ہوئے لوگ سوال پوچھ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نوازشریف جس طرح باہر روانہ ہوئے اور میڈیکل رپورٹ دونوں میں فرق ہے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ جعلی کیس اکاؤنٹس کیس سے بہت کچھ نکلے گا، آصف زرداری کو بھی وہ سہولتیں دینی چاہئیں جو نوازشریف کو دی گئیں۔ اعجازشاہ نے کہا کہ صلح کرانے والا 90 فیصد تو جھوٹ بولتاہے، مجھے نہیں علم کہ چوہدری برادران نے مولانا فضل الرحمان سے کیا کہا۔انہوں نے کہا کہ کیا ن لیگ چاہے گی کہ شہبازشریف وزیراعظم نہ بنیں اور مولانا فضل الرحمان بن جائیں؟ چوہدری برادران نے کوئی گارنٹی دی ہوتی تو ہمیں پتا ہوتا۔اعجاز شاہ نے کہا کہ کوئی چاہتا ہے کہ وہ عمران خان کی جگہ لے لے گا تو اسے4 نمبر بس میں بٹھا دیں، تحریک انصاف میں کوئی بھی عمران خان کی جگہ نہیں لے سکتا۔
وزیر داخلہ