وہ جگہ جہاں مائیں اپنے نومولود بچوں کی جان لینے کے لئے اُنہیں اپنے دودھ کی بجائے کوکا کولا پلانے لگیں

وہ جگہ جہاں مائیں اپنے نومولود بچوں کی جان لینے کے لئے اُنہیں اپنے دودھ کی ...
وہ جگہ جہاں مائیں اپنے نومولود بچوں کی جان لینے کے لئے اُنہیں اپنے دودھ کی بجائے کوکا کولا پلانے لگیں

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

نیروبی(مانیٹرنگ ڈیسک) کینیا میں مائیں ان چاہی اولاد کو اپنے دودھ کی بجائے کوکاکولا اور دیگر شوگری مشروبات پلا کر موت کے گھاٹ اتارنے لگیں۔ میل آن لائن کے مطابق کینیا میں یہ صورتحال اس قدر سنگین ہو چکی ہے کہ انسانی حقوق کے کارکنوں سے اس پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ کارکنوں کا کہنا ہے کہ کینیا میں اسقاط حمل کے متعلق قوانین انتہائی پیچیدہ ہیں اور عملاً اسقاط حمل غیرقانونی ہے۔ اس کے علاوہ ملک میں محفوظ اسقاط حمل کرنے والے ڈاکٹروں کی بھی شدید قلت ہے جس کی وجہ سے خواتین اسقاط حمل کروانے کی بجائے بچے کو پیدا کرنے کے بعد موت کے گھاٹ اتار رہی ہیں۔
کارکنوں کا کہنا تھا کہ ”ان خواتین میں بن بیاہی ماں بننے والی لڑکیوں کی اکثریت ہے تاہم یہ کام کرنے والی شادی شدہ خواتین کی بھی کمی نہیں۔ وہ پیدائش کے بعد بچے کو دودھ کی بجائے کوکا کولا اور دیگر ایسے مشروبات پلاتی ہیں جس کے باعث چند دن میں ہی بچے کی موت واقع ہو جاتی ہے۔“ رپورٹ کے مطابق کینیا میں اس طرح بچوں کو قتل کیے جانے کی شرح اس قدر زیادہ ہے کہ کینیا کے اعدادوشمار کے مطابق ملک میں مرنے والے نومولودوں میں اسی طرح قتل کیے جانے والوں کی اکثریت ہوتی ہے۔کیبرا کی انسانی حقوق کی کارکن ونسنٹ اودھیامبو کا کہنا تھا کہ ”کینیا میں اب یہ بات عام ہو چکی ہے کہ نومولود بچے کو کا کولا پلائیں تو وہ چند دنوں میں ہی مر جاتا ہے۔ ایسی صورت میں بچہ زیادہ سے زیادہ تین دن تک زندہ رہتا ہے۔“

مزید :

ڈیلی بائیٹس -