ڈنمارک میں کورونا وائرس کی وجہ سے دفن کیے جانے والے لاکھوں جانوروں کی لاشیں خود بخود قبروں سے باہر آنے لگیں

ڈنمارک میں کورونا وائرس کی وجہ سے دفن کیے جانے والے لاکھوں جانوروں کی لاشیں ...
ڈنمارک میں کورونا وائرس کی وجہ سے دفن کیے جانے والے لاکھوں جانوروں کی لاشیں خود بخود قبروں سے باہر آنے لگیں

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کوپن ہیگن(مانیٹرنگ ڈیسک) ڈنمارک میں کورونا وائرس کی ایک نئی اور پہلے سے زیادہ خطرناک قسم پھیلنے کے ڈر سے ملک کے فارم ہاﺅسز میں موجود 1کروڑ 70لاکھ سے زائد آبی نیولے تلف کرکے زمین میں دفن کر دیئے گئے تھے تاہم اب وہاں ایک ایسا کام شروع ہو گیا ہے کہ سن کر یقین کرنا مشکل ہو جائے۔ میل آن لائن کے مطابق یہ آبی نیولے بڑے بڑے گڑھوں میں مارکر دفن کیے گئے تھے مگر اب ان کی لاشیں اور باقیات ان گڑھوں سے باہر نکلنی شروع ہو گئی ہیں۔
ویسٹ جوٹلینڈ کے علاقے میں بڑی تعداد میں آبی نیولے تلف کیے گئے تھے جہاں کی پولیس کا کہنا ہے کہ جن گڑھوں میں آبی نیولوں کو دفن کیا گیا تھا ان میں گیسیں پیدا ہو چکی ہیں اور ان گیسوں کی وجہ سے مردہ نیولوں کی باقیات زمین سے باہر آ رہی ہیں جنہیں دوبارہ زمین میں دفن کرنے کا کام جاری ہے۔ مقامی حکام کا کہنا ہے کہ نیولوں کی باقیات واپس باہر آنے سے انفیکشن پھیلنے کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔ 
واضح رہے کہ ڈنمارک میں یہ آبی نیولے پشم حاصل کرنے کی غرض سے پالے جاتے تھے۔ ان نیولوں میں کورونا وائرس کی نئی قسم کا انکشاف سامنے آیا جو کئی انسانوں کو منتقل بھی ہو گئی جس پر ڈنمارک حکومت نے ان نیولوں کو تلف کرنے کا فیصلہ کر لیا اور ملک بھر کے تمام فارمز پر موجود آبی نیولے مار دیئے گئے۔نیولے اتنی بڑی تعداد میں تلف کیے گئے کہ انہیں ٹرکوں اور ٹرالروں میں بھر کر آبادیوں سے دور طویل خندق نما گڑھے کھود کر ان میں دفن کر دیا گیا جن میں اب گیسیں بننے کے سبب چوہوں کی باقیات واپس باہر نکل رہی ہیں۔