پاکستان ایسوسی ایشن دبئی میں"عشق لاہوتی" کی خالق سیدہ کوثر سے خصوصی نشست‎‎

پاکستان ایسوسی ایشن دبئی میں"عشق لاہوتی" کی خالق سیدہ کوثر سے خصوصی نشست‎‎
پاکستان ایسوسی ایشن دبئی میں

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

دبئی (طاہرمنیر طاہر)  انگلینڈ میں مقیم پاکستانی شاعرہ سیدہ کوثر، غزل گو شعراء میں ایک منفرد مقام رکھتی ہیں وہ اپنی شعری حیثیت  کا بھر پور اظہار پورے اعتماد سے کرتی ہیں  گزشتہ دنوں  سیدہ کوثر متحدہ عرب امارات کے دورہ پر آئیں تو ان کے مجموعہ کلام " عشق لاہوتی" کی تقریب رونمائی اور پذیرائی پاکستان ایسوسی ایشن دبئی کی لائبریری میں منعقد ہوئی ،صدارت پاکستان جرنلسٹس فورم کے صدر اشفاق احمد نے کی نظامت کے فرائض حافظ زاہد علی  نے بخوبی انجام دئیے۔ محمد  ارشد انجم ،بلال احمد، راجہ اسد ،خالد محمود گوندل، احمد قریشی ،اسداللہ خان، ایم صمدانی، عارف شاھد، سہیل خاور اور طاہر منیر طاہر نے بھی شرکت کی-

مہمان خصوصی سیدہ کوثر نے کہا کہ میرا یہ فخر ہے آپ کے درمیان متحدہ عرب امارات میں موجود ہوں- اپنے خیالات اور جذبات کو کتاب کی شکل میں لانے کے لئے مختلف مراحل سے گزرنا ہوتا ہے-  میں نے کس حد تک اور کیا لکھا ہے وہ آپ کو پڑھ کر ھی پتہ چلے گا آپ اسے پڑھ کر  اپنی رائے ضرور د یں- میں نے جو لکھا ہے جو الفاظ ادا کئے ہیں میرا اپنا کہنا ہے کہ جب کتاب آپ پڑھیں آپ کو ایسا نہ لگے کہ آپ نے وقت ضائع کیا ہے میں سو فیصد مطمئن ہوں کہ میں نے الفاظ کا حق ادا کیا ہے۔ یہ اس معیار کا ہو گا جس پر مجھے فخر ہے میں بچپن  سے شاعری کر رہی ہوں- جمشید مسرور، افتخار عارف، امجد اسلام امجد، پروفیسر سعید، پروفیسر ناصر رشید، نے میرے کلام میں راہنمائی کی۔  جو کچھ لکھا درد اور کرب سے گزر کر لکھا ، جو خود محسوس کیا اسے اپنے شعروں میں سمو دیا-  میری اپنی شخصیت ہے اورمجھے اپنی شناخت کا پتہ ہے - میں جھوٹ بھی نہیں کہہ سکتی ایشین عورتوں کو جن مشکلات اور پابندیوں سے گزرنا پڑتا ہے  مجھے بھی ان مراحل سے گزرنا پڑا ،معاشرے اور گھریلو دباؤ کا سامنا کرنا پڑا، لیکن ہمت نہیں ہاری تمام تر نا مساعد حالات میں بھی لکھتی رہی قلم اور کاغذ کا ساتھ رہا- ہم حساس لوگ کسی کو جاننے اور پرکھنے کی چاہ میں برسوں بتا دیتے ہیں- اپنا آپ جاننا خودی کا ادراک اپنے ہونے کا احساس بس یہ ہی اس مجموعہ کلام کی تشکیل کی وجہ بنا "عشق لاہوتی" ذاتی وارداتوں اور مشاہدات کا مجموعہ ہے زندگانی کے نشیب و فراز عبور کرتے ہوئے محسوسات کو صفحہ قرطاس پر بکھیرنے کی کوشش کی ھے یقینا میری اولین کاوش اپنی انفرادیت، افادیت اور میرے ہونے کا برملا احساس آپ کو دلا سکے گی، بس آپ کا میرے ساتھ ذرا مخلص ہونا ضروری ہے-

طاھر منیر طاہر نے اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سیدہ کوثر تابندہ ادبی ستارہ اور ایک جرات مند شاعرہ ہیں جن کی شاعری بے مثال ہے انہیں پڑھنا چاہئے- صدر محفل اشفاق احمد نے کہا ایسی ادبی محفلوں کا انعقاد ہوتے رھنا چاہیئے سیدہ کوثر دیار غیر میں اردو ادب کو زندہ رکھے ہوئے ھیں یہ نئی غزل کے مزاج اور روح کو سمجھتی ہیں ان کی غزل  نسائیت کی حدود سے باہر نکلتی ہوئی محسوس ہوتی ہے اور مستقبل کے وسیع امکانات رکھتی ہے شاعری ان کی روح کی آواز ہے یہ لفظوں کے چناو کو خیال کے دھارے کے ساتھ جوڑ دیتی ہیں-

اس موقع پر سیدہ کوثر نے اپنا کلام بھی سنایا جسے حاضرین محفل نے پسند کیا سیدہ کوثر نے اپنے مجموعہ کلام کو  اپنے دستخطوں سے مہمانوں میں تقسیم بھی کیا- PJF کے ارکان نے مہمان سیدہ کوثر کو گلدستہ، شیلڈ اور احمد  قریشی نے سندھی اجرک پیش کی.