گوگل کو 34 ملین ڈالر ادائیگی روکنے سے آئی ٹی انڈسٹری سنگین بحران کا شکار ہو جائے گی، ڈاکٹر ارسلان خالد
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) صوبائی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈاکٹر ارسلان خالد نے سٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے گوگل کو 34 ملین ڈالر ادائیگی روکے جانے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس فیصلے سے نہ صرف پاکستان کی آئی ٹی انڈسٹری سنگین ترین بحران کا شکار ہو جائے گی بلکہ زرمبادلہ میں کمی کیساتھ ساتھ عالمی سطح پر پاکستان کی ساکھ بھی بری طرح متاثر ہو گی۔
اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ اگر اس اقدام کو فوری طور پر ریورس نہ کیا گیا تو عالمی کمپنیوں کیساتھ اعتماد کا ایسا فقدان جنم لے گا جسے جلد ختم کرنا ممکن نہیں ہو گا۔
ڈاکٹر ارسلان خالد کا کہنا تھا کہ پاکستانی ٹیلی کام کمپنیاں اپنے صارفین کو ڈائریکٹ کریڈٹ بلنگ کی سہولت آفر کرتی ہیں جس میں ایسی ایپس جنہیں ڈاؤن لوڈ کرنے کیلئے کچھ رقم ادا کرنا ضروری ہوتی ہے‘ انہیں صارفین بغیر ڈیبٹ یا کریڈٹ کارڈ ادائیگی کے ڈاؤن لوڈ کر لیتے ہیں اور اس ادائیگی کی کٹوتی ڈائریکٹ کریڈٹ بلنگ سسٹم کے ذریعے ٹیلی کام کمپنیاں صارف کے موبائل بل سے کر لیتی ہیں۔ تاہم سٹیٹ بینک کے اس اقدام کے بعد صارفین ادائیگی والی موبائل ایپس بغیر کریڈٹ یا ڈیبٹ کارڈ استعمال کئے ڈاؤن لوڈ نہیں کر سکیں گے۔
ڈاکٹر ارسلان نے کہا کہ اس مد میں پاکستانی ٹیلی کام کمپنیاں فیس بک‘ گوگل‘ ایمازون و دیگر کمپنیوں کو سالانہ 34ملین ڈالر کی ادائیگی کرتی ہیں جن کی معطلی بہت سے بحران پیدا کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں درآمدات پر بھی حال ہی میں کئی پابندیاں لگائی گئی ہیں۔اسی طرح روپے کی قدر بہتر کرنے کے لئے ڈالر کو باہر جانے سے روکنے کے لئے بھی سٹیٹ بینک مختلف اقدامات کرتا ہے تاہم ڈالر کو باہر جانے سے روکنے کیلئے ایسی اہم ترین ادائیگی کو معطل کرنا انتہائی رجعت پسند اور غیردانشمندانہ اقدام ہے جس کا پاکستان کو فائدے کی بجائے بے پناہ نقصان ہو گا۔