سنگجانی میں دھرنے کی حکومتی پیشکش، پی ٹی آئی حتمی فیصلہ نہ کر سکی،عمران خان مان گئے، بشریٰ کا انکار، ذرائع کا دعویٰ

          سنگجانی میں دھرنے کی حکومتی پیشکش، پی ٹی آئی حتمی فیصلہ نہ کر ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد، لاہور (کرائم رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک  نیوز ایجنسیاں) حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات میں بریک تھرو کا امکان حکومت کیساتھ مذاکرات کے پہلے راؤنڈ کے بعد بیرسٹر گوہر کی قیادت میں پی ٹی آئی کا وفد اڈیالہ جیل گیا اور حکومتی تجاویز سے عمران خان کو آگا کیا، بانی پی ٹی آئی سے پی ٹی آئی رہنماؤں کی ملاقات کانفرنس روم میں کرائی گئی، ملاقات40 منٹ جاری رہی، پی ٹی آئی وفد نے احتجاج سے متعلق آئندہ کے لائحہ عمل پر بانی پی ٹی آئی سے مشاورت کی، عمران خان نے حکومت کی دو تجاویز میں ایک کی منظوری دیدی اور سنگجانی میں مظاہرین کے بیٹھنے کی منظوری دیدی، بیرسٹر گوہر کے مظاہرین کیلئے ویڈیو پیغام ریکارڈ کرا دیا جس کے بعد حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات میں بڑے بریک تھرو کا امکان پیدا ہوا،چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہرنے بانی   پی ٹی آئی  کی آمادگی اور انکے  ویڈیو پیغام  پر بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈاپور سے رابطہ کیا، بانی پی ٹی آئی کے احتجاج کیلئے متبادل جگہ کی حامی بھرنے کے باوجود بشریٰ بی بی نے ماننے سے انکار کردیا بشریٰ بی بی کا کہنا تھا کہ چند سازشی عناصر ڈی چوک کے بجائے دوسرے مقام پر ہمیں روکنا چاہتے ہیں۔بشریٰ بی بی نے مؤقف اپنایا کہ بانی پی ٹی آئی نے مجھے ہر صورت ڈی چوک جانے کا کہا ہے، ڈی چوک سے کم کسی بھی مذاکراتی فیصلے پر کارکنان راضی نہیں ہیں۔ذرائع کا بتانا ہے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے مذاکراتی معاملات پر مکمل خاموشی اختیار کیے رکھی ہے جبکہ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر بھی کوئی فیصلہ نہیں کر سکے۔ پی ٹی آئی مرکزی قیادت دھرنے کیلئے حتمی مقام کا تعین کرنے میں ناکام نظر آتی ہے، مرکزی قیادت میں کوئی بھی ذمہ داری لینے کو تیار نہیں۔پی ٹی آئی کے ذرائع کے مطابق علی امین نے کہا کہ کارکنان کو اسلام آباد حتمی مقام تک لے جانے کیلئے رابطہ کاری میں مشکل ہو رہی ہے۔  اس سے قبل پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان مذاکرات ہوئے، جس میں وزیر داخلہ، رانا ثنا اللہ، امیر مقام اور ایاز صادق جبکہ پی ٹی آئی کی طرف سے بیرسٹر گوہر،بیرسٹر سیف، اسد قیصر نے شرکت کی،حکومت نے عمران خان کی رہائی کا پی ٹی آئی کا مطالبہ مسترد کر دیا اور پی ٹی آئی کو سنگجانی انٹرچینج یا پریڈ گراؤنڈ میں دھرنے کی پیشکش کی۔ ذرائع کا کہنا ہے حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی رہنماؤں کو اسلام آباد نہ آنے کی درخواست کی گئی اور مؤقف اختیار کیا گیا کہ بیلاروس کے سرمایہ کاروں کیساتھ کل اسلام آباد میں بزنس کانفرنس ہورہی ہے،پی ٹی آئی کو دھرنے کیلئے پریڈ گراؤنڈ یا پشاور موڑپر جگہ دینے کی پیشکش کی دوسری طرف پی ٹی آئی کے کارکنان احتجاج کے دوران ڈیوٹی پر مامور پولیس اہلکاروں پر حملہ کر دیا، پرتشدد حملوں میں پنجاب پولیس کے کانسٹیبل مبشر بلال سر پر چوٹ کے باعث شہید ہو گئے۔ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق احتجاج کی آڑ میں شرپسندوں نے پولیس اہلکار پر حملہ کر دیا، کانسٹیبل مبشر کو تشویشناک حالت میں ہسپتال لایا گیا جہاں وہ شہید ہوگئے۔ترجمان پولیس کے مطابق شہید 46سالہ کانسٹیبل مبشر بلال کا تعلق مظفر گڑھ سے تھا، کانسٹیبل مبشر کی دو بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے، شر پسندوں کے تشدد سے اب تک پولیس کے 70اہلکار زخمی ہیں، زخمی اہلکاروں کو سر، بازو اور ٹانگوں پر چوٹیں آئی ہیں۔ترجمان کے مطابق قانون نافذ کرنیوالے ادارے عوام کی جان و مال کی تحفظ کیلئے پرعزم ہیں، سی سی ٹی وی فوٹیجز سے حملہ آوروں کی شناخت جاری ہے، شر پسندعناصر کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائیگا۔ دریں اثنا چونگی نمبر26میں مظاہرین کی فائرنگ سے ایک رینجرز اہلکار شدید زخمی ہو گیا جاسے ہسپتال منتقل کر دیا گیا بعد ازاں پی ٹی آئی احتجاج کے دوران شہید ہونیوالے پولیس کانسٹیبل مبشربلال کی نمازجنازہ ادا کردی گئی۔نمازجنازہ میں وزیرداخلہ محسن نقوی، آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور پولیس اور عسکری افسران سمیت مقامی افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی،نماز جنازہ میں شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا جن لوگوں نے احتجاج کی کال دی تھی اور لوگوں کو بلایا ان سب کو نہیں چھوڑیں گے، پولیس اہلکار کے قتل کی ایف آئی آر ان سب افراد پر درج ہوگی، گولی کا جواب گولی سے دینا آسان تھا، پولیس نے گولی کا جواب آنسوگیس یا ربر بلٹ سے دیا۔وزیر داخلہ نے کہا شہیدوں کی فیملی سے وعدہ ہے ان کا خون رائیگاں نہیں جانے دیں گے، جن لوگوں نے احتجاج کی کال دی وہ سب پولیس اہلکار کی شہادت کے ذمہ دار ہیں، مبشر اپنے فرائض سرانجام دیتے ہوئے شہید ہوئے، ذمہ داروں کو سزا دی جائیگی، اسلام آباد پولیس کے 2جوان شدید زخمی ہیں، تمام لوگوں کیخلاف مقدمات درج ہوں گے، پنجاب پولیس کا بہت نقصان ہوا۔ وزیر داخلہ نے کہا پولیس اہلکاروں پر گولیاں چلائی گئیں لیکن ہم نے گولی کا جواب نہیں دیا ہم صورتحال اور ملک کو محفوظ بنانے کیلئے تیار ہیں،راولپنڈی پولیس افسران کے سامنے گولیاں چلائی گئی، ہم نے صرف آنسو گیس استعمال کی۔آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان نے کہا 119پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں، کچھ کی حالت تشویشناک ہے۔آئی پنجاب نے کہا ہمارے 119لوگ زخمی ہیں جبکہ 22گاڑیوں کو نقصان پہنچایا گیا۔ہماری 2لاکھ سے زائد کی فورس ہے، ہم نے اسلحہ کا استعمال نہیں کیا، ہم ملک کو محفوظ بنانے کیلئے تیار ہیں اور کھڑے رہیں گے،ہم نے کسی پر گولی کا استعمال نہیں کیا اور نہ کرنا چاہتے ہیں۔وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ جو ڈی چوک پہنچے گا وہ گرفتار ہوگا، وہ آئیں اور ہم انہیں جانے دیں یہ نہیں ہوگا، اگر 5 منٹ فائرنگ ہو تو ایک بندہ نظر نہیں آئے گا۔ پی ٹی آئی کے احتجاج پر راولپنڈی  اسلام آباد اور لاہور میں  پارٹی کی اعلی قیادت کے خلاف  متعدد مقدمات درج کر لئے گئے پہلا مقدمہ تھانہ ٹیکسلا میں درج ہوگیا  جبکہ قصور، گوجرانوالہ اور فیصل آباد میں بھی  مقدمات درج کر لئے گئے۔تفصیل کے  مطابق راولپنڈی کے تھانہ ٹیکسلا میں مقدمہ انسداد دہشتگردی دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے، جس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان، وزیراعلی علی امین گنڈاپور اور سمیت متعدد رہنماؤں کو نامزد کیا گیا ہے۔مقدمہ نمبر 2594 میں کار سرکار میں مداخلت، دفعہ 144 کی خلاف ورزی سمیت دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔مظاہرین پر سرکاری ونجی املاک کو نقصان پہنچانے، مجمع جمع کرکے شاہراہوں کو بند کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ذرائع نے بتایا ہے کہ مقدمے میں سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی، قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، سینیٹر اعظم سواتی، تیمور مسعود، شہریار ریاض سمیت 300 سے زائد مقامی رہنما اور کارکن نامزد ہیں۔   دریں اثنا  پی ٹی آئی  کے احتجاج  پر قصور  میں  لیڈرشپ سمیت 300افراد پر مقدمات درج کئے گئے ہیں ۔25نامزد اور 300کے قریب نامعلوم افراد کیخلاف مقدمہ درج کیا گیا،مقدمے میں دہشتگردی، اقدام قتل سمیت دیگر سنگین دفعات شامل  ہیں۔ گوجرانوالہ کے علاقے تتلے عالی میں پی ٹی آئی  قیادت اور کارکنوں کی جانب سے پولیس پر تشددپر ایس ایچ او تتلے عالی کی مدعیت میں واقعہ کا مقدمہ درج کرلیاگیا، مقدمہ 37نامزد اور100نامعلوم کارکنوں کیخلاف درج کیا گیا، مقدمے میں بانی پی ٹی آئی کو بھی ایما کا ملزم نامزد کیا گیا، مقدمے میں انسداد دہشتگردی ایکٹ سمیت 17سنگین دفعات لگائی گئیں۔ فیصل آباد میں پی ٹی آئی کارکنان کیخلاف پولیس پر پتھراو اور توڑ پھوڑکے مقدمات درج کرلئے گئے،مقدمات سرکاری مدعیت میں تھانہ جڑانوالہ، غلام محمد آباد میں درج کئے گئے،40نامزد اور50سے زائد نامعلوم کارکنان کیخلاف مقدمات درج کئے گئے،مقدمات میں دہشتگردی سمیت 13دفعات شامل کی گئیں۔دریں اثنا  عمران خان کی کال پر جاری احتجاج کے دوران وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب ہری پور انٹر چینج پر رک گئے جبکہ بشریٰ بی بی نے قافلے کی کمان سنبھال لی۔بشریٰ بی بی خود کنٹینر پر سوار ہو گئیں اور احتجاج کو لیڈ کرنے کا فیصلہ لیا۔احتجاج کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے بشریٰ بی بی نے کہا ہے کہ جب تک بانی پی ٹی آئی ہمارے پاس نہیں آجاتے احتجاج ختم نہیں کریں گے، میں آخری سانس تک کھڑی رہوں گی، آپ نے ساتھ دینا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ یہ صرف میرے شوہر کا مسئلہ نہیں پاکستان کے سب سے بڑے لیڈر کا مسئلہ ہے، یقین ہے آپ غیرت مند لوگ ہیں ساتھ نہیں چھوڑیں گے۔وزیراعلیٰ  علی امین گنڈا پورنے صوابی میں کارکنان سے مختصر خطاب میں کہا کہ اب ہمیں آگے بڑھنا ہے اور عمران خان کی رہائی تک واپس نہیں آنا، اپنی ساری طاقت راستہ کھولنے میں لگانی ہے۔علی امین گنڈاپور کی زیر قیادت صوابی سے روانہ ہونے والا پی ٹی آئی کا بڑا قافلہ پنجاب کی حدود میں داخل ہوا تو اٹک پل، چھچھ انٹرچینج اور غازی بروتھا نہر پر پولیس کی جانب سے شدید شیلنگ کی گئی۔بعد ازاں وزیراعلیٰ نے تھوڑی دیر کیلئے قافلے کو غازی کے مقام پررکنے کی ہدایت کی اور خطاب میں کہا کہ کارکنان تیاری کریں کیونکہ آگے مقابلہ کرنا ہے۔فیض آباد انٹرچینج کے قریب پہنچنے والی چند افراد کی ٹولی کو پولیس نے منتشر کر دیا جبکہ پولیس کو اپنی جانب بڑھتا دیکھ کر جمع ہونے والے ورکرز سوہان کی جانب بھاگ پڑے کارکنان کو منتشر کرنے کے لیے فیض آباد پل کے قریب وفاقی پولیس نے شیلنگ بھی کی۔ذرائع کے مطابق پی ٹی اائی کے کارکنوں نے فیض آباد میں پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ کیا اور اسلام آباد میں داخل ہونے کی کوشش کی، پولیس کی بھاری نفری تعینات ہونے کی وجہ سے شرپسند عناصر اپنے مقاصد میں تاحال ناکام رہے۔راولپنڈی پولیس نے امیدوار این اے 52 کرنل اجمل صابر راجہ اور ایم پی اے پی پی 11 کو گرفتار کرلیا۔ پولیس نے کاروائی کرکے ریلی کے شرکا کو منتشر کردیا۔پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کے پیش نظر اسلام آباد، راولپنڈی اورمری میں تمام تعلیمی ادارے بند رہے۔ حکومت نے آج منگل کو بھی اسلام آباد اور راولپنڈی میں تعلیمی ادارے بند رکھنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا پی ٹی آئی کے احتجاج کے باعث اسلام آباد کے داخلی و خارجی راستے بند ہیں، مختلف علاقوں کو سیل کردیا گیا ہے، اسلام آباد اور راولپنڈی میں متعدد مقامات پر سڑکیں بند ہیں، ایران ایونیو مارگلہ روڈ کو دونوں اطراف سے کنٹینرز لگا کر بلاک کیا گیا ہے۔جڑواں شہروں میں رینجرز، ایف سی، ایلیٹ فورس اور پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے جبکہ میٹرو بس سروس معطل اور بس اڈے بھی بند کر دیئے گئے ہیں، شہر کے تمام داخلی و خارجی راستوں پر پولیس اور ایف سی اہلکاروں کی ڈیوٹیاں لگا دی گئی ہیں، فرنٹ لائن پر رہنے والی پولیس فورس کو اینٹی رائٹ کٹس، آپریشن سامان کی فراہمی کردی گئی ہے جبکہ چونگی نمبر 26، ترنول، کٹی پہاڑی اور سنگجانی میں رینجرز تعینات ہے۔لاہور میں بھی داخلی، خارجی راستے،موٹرویز متعددمقامات بدستور بند ہیں،دینہ میں پنجاب اور آزاد کشمیر کو ملانے والا پل بھی کنٹینرز لگے ہیں، جبکہ پولیس کی بھاری نفری موجود ہے، حکومت کی جانب سے شہر اقتدار کی جانب جانیوالے تمام راستے سیل ہیں،جڑاوں شہروں سمیت سکیورٹی خدشات والے علاقوں میں انٹرنیٹ و موبائل سروس کی بندہے، 

مذکرات، احتجاج

مزید :

صفحہ اول -