پی ٹی آئی نے احتجاج ریکارڈ کروالیا اب گھر جائیں: سید ناصر حسین شاہ
سکھر (ڈسٹرکٹ رپورٹر)صوبائی وزیر توانائی، منصوبہ بندی و ترقیات سید ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتیں اپنا احتجاج ریکارڈ کروانے کے لیے مظاہرہ کرتی ہیں، پی ٹی آئی نے احتجاج ریکارڈ کروا لیا اب گھر جائیں، اگر ان کا مقصد ملک کو کمزور کرنا ہے تو یہ مناسب نہیں، یہ عمل ناقابل برداشت ہے، سب سے پہلے پاکستان ہے، پاکستان ہے تو ہم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی پرامن احتجاج کو سپورٹ کرتی ہے، لیکن پی ٹی آئی کا ٹریک ریکارڈ خراب ہے۔ یہ بات انہوں نے آئی بی اے سکھر میں پہلی او جی ڈی سی ایل نیشنل کیس رائٹنگ کمپٹیشن کی تقریب کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے عوام کو گمراہ کیا گیا، وہ کوئی کام نہیں کرتے، جب پی ٹی آئی حکومت میں تھی تو ان کی کارکردگی یہ تھی کہ 23 ضمنی انتخابات ہوئے، انیس میں ان کو شکست ہوئی، لیکن وہ جھوٹا بیانیہ بنانے میں کامیاب ہو گئے۔ یہودی لابی نے ان کی بھرپور حمایت کی ہے، وہ پہلے امریکا کے خلاف تھے، اب ان کے پاس بیٹھ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب پچھلے عام انتخابات کے نتائج آئے اور پی ٹی آئی کے نمبرز زیادہ تھے، پاکستان پیپلز پارٹی نے انہیں حکومت سازی کی دعوت بھی دی،لیکن ان کی ضد برقرار رہی۔ انہوں نے کہا کہ اگر مسلم لیگ (ن) کی حمایت نہ کرتے تو پارلیمنٹ وجود میں نہ آتی، پیپلز پارٹی نے پارلیامینٹ کی بالادستی کے لیے ن لیگ کی حمایت کی، اگر حمایت نہ کرتے تو ہمیں دوبارہ نئے انتخابات کی طرف جانا پڑتا, جس کے لیے ہم نے کڑوا گھونٹ پیا، اگر پی ٹی آئی حکومت میں ہوتی ہے تو سب اچھا لیکن اگر اقتدار میں نہیں ہوتے تو وہ چاہتے ہیں کہ ملک میں کچھ نہ رہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا مستقبل صرف پی ٹی آئی پی (پی ٹی آئی پر امن) بننے میں ہے،انہوں نے کہا کہ ایک انتشاری ٹولہ ہے، جو کہ نہیں چاہتا کہ ملک میں بہتری آئے، ہمارے بچوں اور بچیوں کو گمراہ کیا جا رہا ہے، انہوں نے کہا کہ ملک میں بہت کچھ اچھا ہو رہا ہے، کچھ روز قبل آئیڈیاز نمائش کا کامیاب انعقاد کیا گیا، جس میں 50 سے زائد ممالک کے مندوبین نے شرکت کی۔ نئے کینال کے معاملے پر انہوں کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی پورے ملک کی جماعت ہے، سندھ کی کسی چیز پر سودے بازی نہیں کریں گے، بالخصوص پانی ہماری بقا کا معاملہ ہے، پاکستان پیپلز پارٹی کبھی بھی نہیں چاہے گی کہ اس قسم کی چیز بنے۔ وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے مشترکہ مفادات کونسل کو خط لکھ کر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔ صوبائی وزیر سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ ہم تو اعتراض اور احتجاج کر رہے ہیں، لیکن پنجاب کے محکمہ منصوبہ بندی نے بھی ان منصوبوں پر اعتراضات کئے ہیں۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر توانائی، منصوبہ بندی و ترقیات سید ناصر حسین شاہ کہا کہ مجھے ہمیشہ سکھر آئی بی اے یونیورسٹی میں آکر خوشی محسوس ہوتی ہے، سکھر آئی بی اے جیسے ادارے کے قیام پر ہم نثار صدیقی کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت ہمیشہ سکھر آئی بی اے کو تعاون فراہم کرتی رہے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری جلد آئی بی اے یونیورسٹی کا دورہ کریں گے، آئی بی اے کو ہم اپنا سمجھتے ہیں اور ہم سکھر آئی بی اے کو مزید سپورٹ کریں گے تاکہ اور بہتری آئے، انہوں نے کہا کہ سندھ کے ٹیلنٹڈ بچوں کو آئی بی اے میں مواقع فراہم کرنے کے لیے سندھ حکومت کی جانب سے ہر ممکن تعاون حاصل ہے، تعلیم ہماری ترجیح ہے اسی لیے سب سے زیادہ بجٹ تعلیم کے شعبہ میں رکھا ہے۔ صوبائی وزیر توانائی، منصوبہ بندی و ترقیات سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ چیلینجز ہیں، ان کو ختم کریں گے۔ وائس چانسلر سکھر آئی بی اے یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر آصف احمد شیخ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پہلی بار پاکستان میں سکھر ائی بی اے یونیورسٹی میں او جی ڈی سی ایل کے تعاون سے نیشنل کیس رائٹنگ کمپٹیشن منقعد کیا جا رہا ہے، جس کا مقصد تخلیقی صلاحیتوں اور ریسرچ کے لیے پروفیشنلز، اساتذہ، اور طلبہ کو ایک پلیٹ فارم مہیا کرنا ہے تاکہ اکیڈمیا اور انڈسٹری مل کر مقامی مسائل کے حل کے لیے اشتراک کو فروغ دیں۔ وائس چانسلر نے کہا کہ سکھر آئی بی اے یونیورسٹی محض ایک یونیورسٹی نہیں، یہاں پورے پاکستان سے طلبہ آتے ہیں، جس سے ملک میں یکجہتی کو فروغ ملتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے سینکڑوں طالب علم یہاں پر اسکالرشپ پر تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور سکھر آئی بی اے یونیورسٹی پبلک سیکٹر میں ملک کی پہلی یونیورسٹی ہے، جو عالمی سطح پر 600 سے 800 کی رینکنگ میں آئی ہے۔ وائس چانسلر پروفیسر آصف شیخ نے کہا کہ نثار صدیقی ہمارے رہنما ہیں، ان کے مشن کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بہت جلد سندھ کے دیہی علاقوں کے 5 اور 6 جماعت کے غریب ترین 20 بچوں کو آئی بی اے یونیورسٹی کے زیر انتظام پبلک اسکول سکھر میں انرول کیا جائے گا۔ اس موقع پر تقریب سے ریجنل ڈائریکٹر او جی ڈی سی ایل قمر زمان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ پہلا او جی ڈی سی ایل کیس رائٹنگ کمپٹیشن سکھر آئی بی اے یونیورسٹی میں منقعد کیا گیا ہے، او جی ڈی سی ایل کا تعلیم اور صحت کے شعبے پر فوکس ہے۔ انہوں نے کہا کہ سکھر میں آئی بی اے یونیورسٹی کے ساتھ مختلف پروجیکٹس میں اشتراک کر رہے ہیں، آئی بی اے صرف یونیورسٹی ہی نہیں، یہ ایک مشن ہے اور اس مرتبہ آئی بی اے کے ساتھ 5 ویں بیچ لینے جا رہے ہیں، ہم 550 ملین روپے اسکالرشپ کی مد میں دے رہے ہیں جس سے 350 طلبہ مستفید ہونگے۔ تقریب سے کمشنر سکھر فیاض حسین عباسی ودیگر نے بھی خطاب کیا۔ تقریب میں ڈپٹی کمشنر سکھر ڈاکٹر ایم بی راجہ دھاریجو، پروفیسر ڈاکٹر میر محمد شاہ، پروفیسر ڈاکٹر نیاز احمد بھٹو، پروفیسر ڈاکٹر نیاز احمد گھمرو، مختلف یونیورسٹیوں کی فیکلٹی ممبران اور طلبہ نے بڑی تعداد میں شرکت کی