حکومت، پی ٹی آئی مذاکرات، تحریک انصاف نے پشاور موڑ پر دھرنے کی پیشکش، حکومت نے عمران کی رہائی کا مطالبہ مستردکر دیا، مظاہرین کا پولیس پر حملہ کانسٹیبل شہید، 70زخمی، بشریٰ نے قافلے کی قیادت سنبھال لی 

      حکومت، پی ٹی آئی مذاکرات، تحریک انصاف نے پشاور موڑ پر دھرنے کی پیشکش، ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

                                                                                                            اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان دھرنے کے مقام کا متعین کرنے کیلئے مذاکرات  کا پہلا راؤنڈ بے نتیجہرہا۔ حکومت نے عمران خان کو رہا کرنے کا مطالبہ اور پی تی آئی نے  پشاور موڑ پر دھرنے کی پیشکش مسترد کر دی حکومت کی جانب سے امیر مقام، ایاز صادق، محسن نقوی اور رانا ثنا اللہ مذاکرات میں شریک ہیں جبکہ پی ٹی آئی کی جانب سے اسد قیصر، شبلی فراز اور بیرسٹر گوہر مذاکراتمیں شریک ہوئے۔ذرائع کے مطابق مذاکرات میں متفقہ طور پر دھرنا پوائنٹ فائنل کیا جانا تھا، ذرائع کے مطابق دھرنا پوائنٹ ڈکلیئر ہونے کے بعد حکومت مظاہرین کی راہ میں رکاوٹیں نہیں کھڑی کرے گی۔مظاہرین بھی پشاور موڑ سے آگے ریڈ زون کی جانب پیش قدمی نہیں کریں گے۔دوسری طرف پی ٹی آئی کے کارکنان احتجاج کے دوران ڈیوٹی پر مامور پولیس اہلکاروں پر حملہکر دیا، پرتشدد حملوں میں پنجاب پولیس کے کانسٹیبل مبشر سر پر چوٹ کے باعث شہید ہو گئے۔ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق احتجاج کی آڑ میں شرپسندوں نے پولیس اہلکار پر حملہ کر دیا، کانسٹیبل مبشر کو تشویشناک حالت میں ہسپتال لایا گیا جہاں وہ شہید ہوگئے۔ترجمان پولیس کے مطابق شہید 46سالہ کانسٹیبل مبشر بلال کا تعلق مظفر گڑھ سے تھا، کانسٹیبل مبشر کی دو بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے۔ترجمان نے بتایا کہ شر پسندوں کے تشدد سے اب تک پولیس کے 70اہلکار زخمی ہیں، زخمی اہلکاروں کو سر، بازو اور ٹانگوں پر چوٹیں آئی ہیں۔ترجمان کے مطابق قانون نافذ کرنے والے ادارے عوام کی جان و مال کی تحفظ کیلئے پرعزم ہیں، سی سی ٹی وی فوٹیجز سے حملہ آوروں کی شناخت جاری ہے، شر پسندعناصر کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔  پی ٹی آئی کے احتجاج پر راولپنڈی  اسلام آباد اور لاہور میں  پارٹی کی اعلی قیادت کے خلاف  متعدد مقدمات درج کر لئے گئے پہلا مقدمہ تھانہ ٹیکسلا میں درج ہوگیا  جبکہ قصور، گوجرانوالہ اور فیصل آباد میں بھی  مقدمات درج کر لئے گئے۔تفصیل کے  مطابق راولپنڈی کے تھانہ ٹیکسلا میں مقدمہ انسداد دہشتگردی دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے، جس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان، وزیراعلی علی امین گنڈاپور اور سمیت متعدد رہنماؤں کو نامزد کیا گیا ہے۔مقدمہ نمبر 2594 میں کار سرکار میں مداخلت، دفعہ 144 کی خلاف ورزی سمیت دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔مظاہرین پر سرکاری ونجی املاک کو نقصان پہنچانے، مجمع جمع کرکے شاہراہوں کو بند کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ذرائع نے بتایا ہے کہ مقدمے میں سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی، قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، سینیٹر اعظم سواتی، تیمور مسعود، شہریار ریاض سمیت 300 سے زائد مقامی رہنما اور کارکن نامزد ہیں۔   دریں اثنا  پی ٹی آئی  کے احتجاج  پر قصور  میں  لیڈرشپ سمیت 300افراد پر مقدمات درج کئے گئے ہیں ۔25نامزد اور 300کے قریب نامعلوم افراد کیخلاف مقدمہ درج کیا گیا،مقدمے میں دہشتگردی، اقدام قتل سمیت دیگر سنگین دفعات شامل  ہیں۔ گوجرانوالہ کے علاقے تتلے عالی میں پی ٹی آئی  قیادت اور کارکنوں کی جانب سے پولیس پر تشددپر ایس ایچ او تتلے عالی کی مدعیت میں واقعہ کا مقدمہ درج کرلیاگیا، مقدمہ 37نامزد اور100نامعلوم کارکنوں کیخلاف درج کیا گیا، مقدمے میں بانی پی ٹی آئی کو بھی ایما کا ملزم نامزد کیا گیا، مقدمے میں انسداد دہشتگردی ایکٹ سمیت 17سنگین دفعات لگائی گئیں۔ فیصل آباد میں پی ٹی آئی کارکنان کیخلاف پولیس پر پتھراو اور توڑ پھوڑکے مقدمات درج کرلئے گئے،مقدمات سرکاری مدعیت میں تھانہ جڑانوالہ، غلام محمد آباد میں درج کئے گئے،40نامزد اور50سے زائد نامعلوم کارکنان کیخلاف مقدمات درج کئے گئے،مقدمات میں دہشتگردی سمیت 13دفعات شامل کی گئیں۔دریں اثنا  عمران خان کی کال پر جاری احتجاج کے دوران وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب ہری پور انٹر چینج پر رک گئے جبکہ بشریٰ بی بی نے قافلے کی کمان سنبھال لی۔بشریٰ بی بی خود کنٹینر پر سوار ہو گئیں اور احتجاج کو لیڈ کرنے کا فیصلہ لیا۔احتجاج کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے بشریٰ بی بی نے کہا ہے کہ جب تک بانی پی ٹی آئی ہمارے پاس نہیں آجاتے احتجاج ختم نہیں کریں گے، میں آخری سانس تک کھڑی رہوں گی، آپ نے ساتھ دینا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ یہ صرف میرے شوہر کا مسئلہ نہیں پاکستان کے سب سے بڑے لیڈر کا مسئلہ ہے، یقین ہے آپ غیرت مند لوگ ہیں ساتھ نہیں چھوڑیں گے۔وزیراعلیٰ  علی امین گنڈا پورنے صوابی میں کارکنان سے مختصر خطاب میں کہا کہ اب ہمیں آگے بڑھنا ہے اور عمران خان کی رہائی تک واپس نہیں آنا، اپنی ساری طاقت راستہ کھولنے میں لگانی ہے۔علی امین گنڈاپور کی زیر قیادت صوابی سے روانہ ہونے والا پی ٹی آئی کا بڑا قافلہ پنجاب کی حدود میں داخل ہوا تو اٹک پل، چھچھ انٹرچینج اور غازی بروتھا نہر پر پولیس کی جانب سے شدید شیلنگ کی گئی۔بعد ازاں وزیراعلیٰ نے تھوڑی دیر کیلئے قافلے کو غازی کے مقام پررکنے کی ہدایت کی اور خطاب میں کہا کہ کارکنان تیاری کریں کیونکہ آگے مقابلہ کرنا ہے۔فیض آباد انٹرچینج کے قریب پہنچنے والی چند افراد کی ٹولی کو پولیس نے منتشر کر دیا جبکہ پولیس کو اپنی جانب بڑھتا دیکھ کر جمع ہونے والے ورکرز سوہان کی جانب بھاگ پڑے کارکنان کو منتشر کرنے کے لیے فیض آباد پل کے قریب وفاقی پولیس نے شیلنگ بھی کی۔ذرائع کے مطابق پی ٹی اائی کے کارکنوں نے فیض آباد میں پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ کیا اور اسلام آباد میں داخل ہونے کی کوشش کی، پولیس کی بھاری نفری تعینات ہونے کی وجہ سے شرپسند عناصر اپنے مقاصد میں تاحال ناکام رہے۔راولپنڈی پولیس نے امیدوار این اے 52 کرنل اجمل صابر راجہ اور ایم پی اے پی پی 11 کو گرفتار کرلیا۔ پولیس نے کاروائی کرکے ریلی کے شرکا کو منتشر کردیا۔پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کے پیش نظر اسلام آباد، راولپنڈی اورمری میں تمام تعلیمی ادارے بند رہے۔ حکومت نے آج منگل کو بھی اسلام آباد اور راولپنڈی میں تعلیمی ادارے بند رکھنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا پی ٹی آئی کے احتجاج کے باعث اسلام آباد کے داخلی و خارجی راستے بند ہیں، مختلف علاقوں کو سیل کردیا گیا ہے، اسلام آباد اور راولپنڈی میں متعدد مقامات پر سڑکیں بند ہیں، ایران ایونیو مارگلہ روڈ کو دونوں اطراف سے کنٹینرز لگا کر بلاک کیا گیا ہے۔جڑواں شہروں میں رینجرز، ایف سی، ایلیٹ فورس اور پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے جبکہ میٹرو بس سروس معطل اور بس اڈے بھی بند کر دیئے گئے ہیں، شہر کے تمام داخلی و خارجی راستوں پر پولیس اور ایف سی اہلکاروں کی ڈیوٹیاں لگا دی گئی ہیں، فرنٹ لائن پر رہنے والی پولیس فورس کو اینٹی رائٹ کٹس، آپریشن سامان کی فراہمی کردی گئی ہے جبکہ چونگی نمبر 26، ترنول، کٹی پہاڑی اور سنگجانی میں رینجرز تعینات ہے۔لاہور میں بھی داخلی، خارجی راستے،موٹرویز متعددمقامات بدستور بند ہیں،دینہ میں پنجاب اور آزاد کشمیر کو ملانے والا پل بھی کنٹینرز لگے ہیں، جبکہ پولیس کی بھاری نفری موجود ہے، حکومت کی جانب سے شہر اقتدار کی جانب جانیوالے تمام راستے سیل ہیں،جڑاوں شہروں سمیت سکیورٹی خدشات والے علاقوں میں انٹرنیٹ و موبائل سروس کی بندہے، 

مذکرات، احتجاج

مزید :

صفحہ اول -