یورپی عدالت نے توہین رسالت ؐ کو آزادی اظہار رائے کی خلاف ورزی قرار دیدیا
برسلز (خصوصی رپورٹ ، مانیٹرنگ ڈیسک )یورپ کی سات ججوں پر مشتمل انسانی حقوق کی اعلی ترین عدالت نے توہین رسالت کو آزادی اظہار رائے کے منافی قرار دے دیا۔یورپین کورٹ آف ہیومن رائٹس نے ایک متعصب آسٹرین خاتون کو توہین رسالت پر ہونے والے جرمانے کو درست قرار دے دیا۔عدالت کی جانب سے اس خاتون کا نام تو ظاہر نہیں کیا گیا لیکن یہ بتایا گیا ہے کہ اس متعصب خاتون نے 2008 اور 2009 میں چھوٹی عمر کی شادیوں حوالے سے سیمینار کرائے تھے جن میں خطاب کرتے ہوئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس کی توہین کی گئی۔ اس خاتون نے اپنے خطابات میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کے ساتھ شادی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔مسلمانوں کی شکایت پر آسٹرین عدالت نے اس خاتون کو توہین آمیز خطابات نفرت انگیز مواد پر 548 ڈالر جرمانہ کیا تھا. اس خاتون نے اپنی سزا کو یورپ کی اعلیٰ ترین عدالت میں چیلنج کر دیا جس پر سات اعلیٰ ججوں پر مشتمل یورپین کورٹ آف ہیومن رائٹس نے فیصلہ سناتے ہوئے آسٹرین عدالت کی طرف سے کئے جانے والے جرمانے کو درست قرار دیا اور اپنے فیصلے میں کہا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کو آزادی اظہار رائے قرار نہیں دیا جا سکتا۔عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اس خاتون نے اپنے خطابات میں نبی اکرم صلی اللہ وسلم کے بارے میں تاریخی واقعات کو مسخ کیا جس سے معاشرے میں نفرت پھیلی اور لاکھوں مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی۔یورپین اعلیٰ عدالت نے کہا کہ اس خاتون کے خلاف آسٹرین عدالت کے فیصلے سے اظہار رائے کی آزادی دینے والے یورپی یونین کنونشن آف ہیومن رائٹس کے آرٹیکل دس کی کوئی خلاف ورزی نہیں ہو ئی، عدالت نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہاس خاتون کے خطابات کسی طرح بھی اظہا رائے کی آزادی کے زمرے میں نہیں آتے بلکہ یہ خطابات حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات اقدس پر حملہ ہیں جس سے مذہبی ہم آہنگی امن و امان تہس نہس کرنے کے مترادف ہے اور یہ خطابات تاریخی حقائق اور سے خالی تھیاس خاتون نے اپنے خطابات میں تنقیدی انکار نہ صرف حد عبور کی بلکہ مذہبی رواداری کی بھی خلاف ورزی کی ایسی صورت مین حکومتوں کو مناسب حفاطتی اقدامات لینے چاہئیں۔یورپ کی اعلی ترین عدالت کا فیصلہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور مسلمانوں کو چاہیے کہ اس کی بنیاد پر عالمی سطح پر قانون سازی کے لئے کوشش کریں۔ مسلمانوں کا یہی موقف ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں کسی بھی قسم کی گستاخی عالمی امن کے لیے خطرہ ہے اور کروڑوں مسلمانوں کے جذبات سے کھیلنے کے مترادف ہے۔
یورپی عدالت
اسلام آباد(آئی این پی)پاکستان نے ہالینڈ کے رکن پارلیمنٹ گیرٹ وائلڈرز کے گستاخانہ ٹویٹ پر ہالینڈ کے سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرکے شدید احتجاج کیا اور کہاکہ ایسے امتیازی واقعات نفرت اور عدم برداشت کا باعث بنتے ہیں اور تشدد کو بڑھاتے ہیں ، اظہار رائے کے نام پر ایسے اقدامات کی اجازت نہیں دی جاسکتی ، ہالینڈ کی حکومت ایسے واقعات کے تدارک کے لئے مناسب اقدامات کرے۔جمعرات کو ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق ہالینڈ کے رکن پارلیمنٹ گیرٹ وائلڈرز کے گستاخانہ ٹویٹ پر ہالینڈ کے سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرکے شدید احتجاج ریکارڈ کرایاگیا ۔ اس موقع پر سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے ہالینڈ کے سفیر کوپاکستان کی حکومت اور عوام کے شدید تحفظات سے آگاہ کیا اور کہاکہ ایسے امتیازی واقعات نفرت اور عدم برداشت کا باعث بنتے ہیں اور تشدد کو بڑھاتے ہیں۔ اظہار رائے کے نام پر ایسے اقدامات کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ ہالینڈ کے سفیر نے پاکستان کے تحفظات متعلقہ حکام تک پہنچانے کی یقین دہانی کرائی۔
احتجاج