امن و امان قائم رکھناہی اصل حسینیت ہے،ا ظہار بخاری
راولپنڈی (سٹی رپورٹر ) چیرمین امن کمیٹی معروف مذہبی سکالرعلامہ پیر سید اظہار بخاری نے پولیس لائن میں منعقدہ ضلعی امن کمیٹی اجلاس میں شہداء کربلا چہلم کے دوران امن و امان بہتر بنانے کیلیے تجاویز دیتے ہوئے کہا ہے کہ یو م چہلم مکوئی سستی برداشت نہیں کی جائیگی۔ انتظامیہ امن و امان کی فضاء قائم کرنے کیلیے علماء سے مشاورت جاری رکھے ۔امن و امان قائم رکھنا اصل حُسینت ہے ۔ امن و امان قائم کر کے ہم انتظامیہ پر احسان نہیں ، اپنی ذمہ داری پوری کرتے ہیں۔ میدان کربلا میں حُسین امن و اتحاد کا مینار نور نظر آرہے تھے ۔دریا فرات سے پانی پینے والے مر گئے ، پیاسہ ابھی تک زندہ ہے ۔ حُسینؓ نے جبر نہیں ، صبر سے اسلامی عظمت کاعلم بلند کیا۔ دنیاسجدے میں پڑھے حُسین کو سلام کرتی رہیگی، جس نے ابھی تک سلام نہیں پھیرا۔امام حُسینؓ نے جان دے کر اسلام زندہ کیا۔ہم اسلام بھی اپنی جان پر نافذ نہیں کرتے ۔ میدان کر بلا میں کھڑا ہر شخص جذبہ حُسینیت سے سرشار نظر آتاتھا ۔ زندہ وہ نہیں ، جس کے جسم میں جان ہو ،زندہ وہ بھی ہو تا ہے ، جو اپنی جان راہ حق پر قربان کر دے۔حُسینؓ سے محبت کا دم بھرنے والے تمام اسلامی مسالک اگر اپنے درمیان مشترکہ نظریہ پر ہی متحد ہو جائیں ،تو فروعی اختلافات کا گہن اسلام کے حُسن کو داغ دار نہیں کر سکے گا۔ اظہار بخاری نے کہا زلزلوں سے زمین کو، فرقہ پرستی سے دین کو نقصان پہنچتا ہے ۔دنیا کفر ہمارے مسلکوں سے بے نیاز ہے ۔ میدان کربلا جنگ میں جھگڑا سوال بیعت کا تھا ۔جو ظالم حاصل نہ کر سکا۔اور ہار گیا ۔ ذکر حُسینؓ وہ خزانہ ، جس سے جنت ملتی ہے ۔حُسین دشت کر بلا کا کھلتا ہوا گُلاب ہے ،جس کی خُوشبو ہمیشہ مہکتی رہے گی ۔ جب تک ہمارے دلوں میں نواسہ رسول ؐ کی محبت موجود رہے گی ، طاغوتی طاقتیں خوف ذدہ رہیں گی ۔حُب حُسینؓ کا چراغ دل کی گلی میں روشن ہو جائے ، تو خوف کے اندھیرے ختم ہو جائیں۔حکومت فیس بُک و سوشل میڈیا پر دل آزار لیٹریچر پر پابندی عائد کرے ۔ تمام مکاتب فکر کے علماء قوم کو فرقہ واریت اور دل آزار ماحول سے محفوظ رکھنے کیلیے مثبت کردار ادا کریں۔ علماء کرام کے تعاون کے بغیر مشکلات پیش آسکتی ہیں ۔ علماء ملک دشمن عناصر کیلیے میدان کھلا نہ چھوڑیں ۔ اصل مسئلہ اجلاس نہیں ،اخلاص کا ہے ،خلوص نیت سے جو کام کیا جائے ،اس میں برکت ہوتی ہے ۔